لال مسجد آپریشن‘ طالبات کی لاشوں سے ڈسپنسری بھر گئیمعلمہ

خون آلود کارپٹ سے اب بھی خوشبو آتی ہے‘ ڈاکٹرز نے کہا اوپر سے حکم ہے انکا علاج نہیں کرنا

لکی مروت کی2طالبات آج تک نہیں ملیں، کمیشن میں 3معلمات سمیت20 افراد کے بیانات فوٹو:فائل

لال مسجد آپریشن کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے چوتھے روز بھی شہادتیں ریکارڈ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

جامعہ حفصہ کی3معلمات، ایک طالبہ اور 16مردوں نے بیانات ریکارڈ کرائے، مزید10کو آج طلب کیا گیا ہے، لکی مروت سے تعلق رکھنے والی سینئر معلمہ آسیہ عبدالحمید نے بتایا کہ وہ خود3 شفٹوں میں زخمی طالبات اور معلمات کو پولی کلینک لیکرگئیں، اس وین میں16,17افراد بیٹھ سکتے تھے، اس طرح50 کے قریب خواتین کو انہوں نے پولی کلینک منتقل کیا، جب وہ تیسری شفٹ چھوڑ کر واپس مدرسے آرہی تھیں تو اگلے ٹائروں پر پولیس نے برسٹ مارے۔


ایک طالبعلم کے کندھے میں گولی لگی مگر ڈرائیور اسی حالت میں گاڑی کو جامعہ حفصہ کے سامنے تک لے گیا، زخمی طالبعلم کو وہاں اتارا گیا جسے سرکاری ایمبولینس نے اٹھایا، وہ طالبعلم آج تک نہیں ملا، پولی کلینک میں خواتین عملہ خداترسی میں تعاون کرتا تھا ورنہ بہت سے ڈاکٹرز کہتے تھے کہ انہیں اوپر سے حکم ہے کہ ان کا علاج نہیں کرنا، آپریشن کے بعد سے لکی مروت کی دو بچیوںکا اب تک کوئی پتہ نہیں چلا۔



ایک معلمہ نسرین فرید نے کہا کہ جامعہ حفصہ میں طالبات کی اتنی نعشیں جمع ہوچکی تھیں کہ ان سے ڈسپنسری بھر چکی تھی جس کے بعد نعشوں کو ڈسپنسری کے باہر والے ہال میں کارپٹ پر رکھا گیا، جب سی ڈی اے نے آپریشن کے بعد سامان ہمارے حوالے کیا تو اس میں وہ کارپٹ بھی شامل تھا، اس کارپٹ میں خون بھی خشک ہوا تھا جس سے خوشبو آرہی تھی، یہ کارپٹ اس وقت بھی جامعہ حفصہ بہارہ کہو شاخ میں رکھا ہے جس سے اب بھی خوشبو آتی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story