وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے پالیسی کی منظوری دیدی

اجلاس میں ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے متاثرہ افراد کی امداد کی منظوری بھی دی گئی


ویب ڈیسک February 07, 2017
وفاقی کابینہ نے عام انتخابات میں خواتین کے5 فیصد کوٹہ کی منظوری بھی دیدی ہے۔ فوٹو؛ پی آئی ڈی

FORTALEZA: وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے پالیسی سمیت ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے متاثرہ افراد کی امداد کی منظوری دے دی۔



وزیراعظم نوازشریف كی زیر صدارت وفاقی كابینہ كا اجلاس ہوا جس میں 33 نكاتی ایجنڈے پر غور كیا گیا، اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے كابینہ كے شركا سے خطاب كرتے ہوئے كہا كہ ماضی كی حكومتوں نے اسپتالوں اور صحت كی سہولتوں پر توجہ نہیں دی اور موجودہ حكومت صحت اور تعلیم كے انتہائی اہم شعبے میں اقدامات كررہی ہے۔ انہوں نے كہا كہ ہمارا عوام سے وعدہ ہے انہیں صحت كی معیاری سہولتیں فراہم كریں گے اور مستحق افراد كو صحت كی معیاری اور مفت سہولیات فراہم كی جائیں گی جب كہ اسپتالوں میں معیاری سہولتیں نہ ہونے سے عوام كو مشكلات كا سامنا ہے، مستحق افراد كو صحت كی معیاری اور مفت سہولتیں فراہم كی جائیں گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں توسیع



وفاقی كابینہ كے اجلاس كے بعد وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد اور وزیرمملكت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے مشتركہ طور پر میڈیا بریفنگ دی جس میں وفاقی كابینہ كے فیصلوں کے بارے میں آگاہ كیا گیا۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ اجلاس میں نارووال اور سیالكوٹ میں بھارتی فائرنگ كے متاثرین كے لیے پنجاب حكومت كی امداد ناكافی قرار دیتے ہوئے وفاقی حكومت كی جانب سے بھی امداد كی منظوری دی گئی جس كے تحت وركنگ باؤنڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی كے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد كے خاندان كو 5 لاكھ جب كہ شدید زخمیوں كو ڈیڑھ لاكھ روپے فی كس دیئے جائیں گے، كابینہ نے افغان مہاجرین كی وطن واپسی كے لیے پالیسی كے علاوہ انتخابی اصلاحات كمیٹی كی تجاویز كی بھی منظوری دے دی جس میں عام انتخابات میں خواتین كے 5 فیصد كوٹے كی منظوری كی تجویز بھی شامل تھی، اس سلسلے میں قانون سازی كے بعد تمام سیاسی جماعتیں 5 فیصد نشستوں پر خواتین كو ٹكٹ دینے كی پابند ہوں گی اور عام انتخابات میں ہرایك كلومیٹر بعد پولنگ اسٹیشن قائم كیا جائے گا۔



مریم اورنگزیب نے بتایاکہ وفاقی كابینہ نے پارلیمانی كمیٹی برائے انتخابی اصلاحات كی ملك میں منصفانہ و غیر جانبدارانہ انتخابات كے انعقاد سے متعلق جامع اصلاحات كی منظوری دیدی ہے ان اصلاحات كے تحت ایك جامع قانون بنے گا اور دیگر 9 انتخابی قوانین كو اس قانون میں سمو دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر قانون نے بتایا كہ نئے انتخابی قانون كے 12 باب ہوں گے، آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں منظوری كے نتیجے میں یہ ایكٹ بن جائے گا، الیكشن كمیشن آف پاكستان كو انتظامی اور مالیاتی طور پر مكمل طور پر بااختیار بنایا گیا ہے اور سركاری مشینری كی انتخابی مداخلت پر متعلقہ سركاری افسران كے خلاف فوری طور پر تادیبی كارروائی ہوسكے گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : وفاقی کابینہ نے وزرا کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دیدی



وزیر قانون نے مزید بتایا كہ پولنگ اسیكم اور انتخابی لائحہ عمل كا اعلان عام انتخابات سے 6 ماہ قبل كردیا جائے گا تاكہ سیاسی جماعتوں كے اعتراضات كا پیشگی جائزہ لیا جاسكے، نتائج كے حوالے سے نیا جدید طریقہ كار متعارف كرایا گیا ہے جس كے تحت كسی بھی پولنگ اسٹیشن كا نتیجہ موبائل فونز كے ذریعے بیك وقت پریذائیڈنگ افسر اور الیكشن كمیشن كے مركزی ہیڈ كوارٹر میں آجائے گا اس كے لیے اسپیشل موبائل ایپلی كیشن بنائی گئی ہے ہر 10 سال كے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی، انتخابات كے لیے انتخابی عملے سے حلف لیا جائے گا اور ہر پولنگ اسٹیشن ایك كلومیٹر كی حد میں ہوگا، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر كیمرے لگائے جائیں گے، اگر كسی بھی حلقے میں شكست كا مارجن 10 ہزار تك ہوگا تو كسی بھی اعتراض پر اسی حلقے كی دوبارہ گنتی ہوسكے گی اور كسی بھی امیدوار كو ایك ہی بار گنتی كی درخواست دینے كا اختیار ہوگا۔



زاہد حامد نے بتایا كہ بیلٹ پیپرز كی اشاعت ہر حلقے كے لیے اس كے تخمینوں كا مكمل اختیار الیكشن كمیشن كو دے دیا گیا ہے یعنی یہ الیكشن كمیشن كے پاس ہی اختیار ہوگا كہ كس حلقے كے لیے كتنے بیلٹ پیپرز كی اشاعت ہوگی، ان اصلاحات كے تحت امیدواروں كے كاغذات نامزدگی كے موقع پر اثاثوں اور ٹیكس ادائیگیوں كی صاف شفاف جانچ پڑتال بھی ہوسكے گی اور اثاثوں اور اكاؤنٹس كے حوالے سے امیدوار وہی دستاویز انتخابات میں حصہ لینے كے لیے جمع كراسكیں گے جو وہ ایف بی آر میں ویلتھ اسٹیٹمنٹ دیں گے۔ انہوں نے بتایا كہ سیاسی جماعتوں كے اندراج كے طریقہ كار كو مزید سخت كردیا گیا ہے اس سے ایك دو لوگوں كے حامل جماعتوں كی الیكشن كمیشن میں رجسٹریشن كا بوجھ كم ہوگا اور كسی بھی جماعت كی رجسٹریشن كے لیے اس كے كاركنان كی تعداد كا تناسب مقرر كردیا گیا ہے اور فیس بھی بڑھا دی گئی ہے۔



وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجوزہ قانون كے تحت سیاسی جماعتیں 5 فیصد ٹكٹیں خواتین كو دینے كی پابند ہوں گی جس بھی حلقہ میں خواتین كے 10 فیصد سے كم ووٹ پول ہوں گے اس كا نتیجہ كالعدم قرار دیدیا جائے گا۔ زاہد حامد نے بتایا کہ نگران حكومت كے حوالے سے بھی بعض اصلاحات متعارف كرائی گئی ہیں، دنیا میں كہیں بھی نگران حكومتوں كا نظام موجود نہیں رہا یہاں تك كہ بنگلا دیش نے بھی یہ سسٹم ختم كردیا ہے پاكستان واحد ملك ہے جہاں یہ نظام تاحال برقرار ہے، مجوزہ ترمیم كے تحت نگران كابینہ كے اركان كی تعداد 10 سے زیادہ نہیں ہوگی، قانون كو بل كی صورت میں اگلے ماہ پارلیمنٹ میں لایا جارہا ہے اس دوران بھی آنے والی تجاویز كا جائزہ لیا جاسكے گا۔



زاہد حامد نے یہ بھی بتایا كہ معذور ووٹرز كے لیے پوسٹل بیلٹ كی سہولت كی منظوری دیدی گئی ہے اور ذیلی كمیٹی میں آئینی ترامیم كو حتمی شكل دی جارہی ہے اور یہ بھی قانون كے ساتھ پارلیمنٹ میں آجائیں گی۔ ایك سوال كے جواب میں انہوں نے كہا كہ ضروری نہیں ہے كہ مردم شماری كے نتیجے میں حلقوں میں نشستیں بڑھ جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اصلاحات كے جائزے كے لیے انتخابی اصلاحات كمیٹی كے 75 اجلاس ہوئے اور تمام اصلاحات تمام جماعتوں كے اتفاق رائے، خواہش اور ان كی آمادگی كے بعد متعارف كروائی گئی ہیں۔



اس موقع پر وزیرمملكت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے افغان مہاجرین سے متعلق ویزہ پالیسی اور مہاجرین كی واپسی سے متعلق كابینہ كے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا كہ افغان مہاجرین كے رجسٹرڈ كارڈ كو 31 دسمبر 2017 تك توسیع دینے كی باضابطہ كابینہ نے منظوری دیدی ہے، اسی طرح پاك افغان سرحد پر آمدورفت كے سسٹم سے متعلق بھی فیصلوں كی منظوری دی گئی ہے اور راہداری سسٹم كو ویزہ رجیم سے منسلك كردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا كہ افغان مہاجرین كی واپسی كے عمل كی نگرانی پارلیمنٹ كرے گی اس حوالے سے سینیٹ، قومی اسمبلی كی مجالس قائمہ برائے سیفران كو باقاعدگی سے نہ صرف آگاہ ركھا جائے گا بلكہ ان كی تجاویز اور رہنمائی كے ذریعے مہاجرین كی واپسی كے عمل كو مكمل كریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں