شاہ زیب قتل کیس سپریم کورٹ کا 24 گھنٹے میں ملزمان گرفتار کرنے کا حکم

پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزم شاہ رخ جتوئی نے بیرون ملک سفر نہیں کیا۔ ایڈیشنل آئی جی

پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزم شاہ رخ جتوئی نے بیرون ملک سفر نہیں کیا۔ ایڈیشنل آئی جی فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کو 24 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے، کیس کی نگرانی خود کریں گے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کررہا ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو نہ آئی جی رہیں گے اور نہ ہی کوئی افسر سب کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا،انہوں نے کہا کہ شاہ زیب قتل کیس کی وجہ سے پوری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے کہ ایک لڑکے کو اتنی بے دردی سے قتل کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا اور پولیس ٹس سے مس نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ ملزم کا بیان سننے کے بعد بھی گرفتار کیوں نہیں کیا، دیکھتے ہیں فیصلہ کیسے نہیں ہوتا، پولیس بڑے لوگوں سے ڈرتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ 24 گھٹنے میں ملزمان کو گرفتار کر کے کل رجسٹرار آفس میں گرفتاری کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے۔


جیف جسٹس نے پولیس افسران سے کہا کہ آپ سے اچھی تفتیش تو ایکسپریس نیوز کے اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ نے کی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپریس نیوز کے اینکرنے قابل تحسین رسک لے کر پروگرام کیا تھا۔

دوران سماعت ایڈیشنل آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی سندھ فلائیٹ کینسل ہونے کی وجہ سے اسلام آباد نہیں پہنچ سکے جس پر جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی راکٹ پر آئیں یا پیدل آج پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزمان کون ہیں ان کے نام بتائے جائیں کیا وہ گرفتار ہوئے، جواب میں ایڈیشنل آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان میں سراج تالپور ولد امداد تالپور اور شاہ رخ جتوئی ولد سکندر جتوئی شامل ہیں، پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزم شاہ رخ جتوئی نے بیرون ملک سفر نہیں کیا، کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

جیف جسٹس نے کہا کہ ایکسپریس نیوز نے شاہ زیب قتل کیس پر پورا پروگرام کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپریس نیوز کے اینکرنے قابل تحسین رسک لے کر پروگرام کیا تھا۔

Recommended Stories

Load Next Story