ISLAMABAD:
اسٹیو او کیف 'بیرونی امداد' سے بھارتی سورماؤں کے شکار کے لیے تیار ہوگئے، مونٹی پنیسر، رنگانا ہیراتھ اور ڈینیئل ویٹوری نے بھارت میں کامیابی کے گر بتادیے وہ کہتے ہیں کہ باؤنڈریز روکتے ہوئے دباؤ بڑھانا اور اسٹمپس پر حملہ کرناہے۔
آسٹریلیا رواں ماہ چار ٹیسٹ میچز کیلیے بھارت کا دورہ کرنے والا ہے تاہم اس سے قبل ٹیسٹ اسپیشلسٹ دبئی کی آئی سی سی گلوبل اکیڈمی میں سلو ٹریکس پر ٹریننگ کررہے ہیں، ان میں اسپنرز اسٹیو اوکیف اور ناتھن لیون بھی شامل ہیں جن کے کندھوں پر سب سے زیادہ بوجھ ہوگا۔ اسٹیو او کیف نے سابق انگلش اسپنر مونٹی پنیسر، سری لنکا کے رنگانا ہیراتھ اور نیوزی لینڈ کے ڈینیئل ویٹوری سے بھارتی کنڈیشنز میں کامیابی حاصل کرنے کے حوالے سے معلومات حاصل کیں اور اس نتیجے پر پہنچے کہ وہاں پر باؤنڈریز روکتے ہوئے پریشر بڑھانا اور اسٹمپس پر حملہ آور ہونا ہے، خاص طور پر اس ٹور میں وہ ویرات کوہلی، چتیشور پجارا اور کرن نائر کو قابو کرنے کی مشقیں کررہے ہیں۔
او کیف کا کہنا ہے کہ ہم مختلف وکٹوں پر کھیلنے کے لیے جارہے ہیں جہاں پر ہمیں الگ ہی انداز اپنا ہوگا، تھوڑا سا دفاعی پوزیشن لیتے ہوئیے دباؤ بڑھانا ہوگا، اس کے ساتھ درست ایریاز میں تسلسل کے ساتھ گیند کرنا ہوگی اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں تو پھر ہم حریف سائیڈ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اسٹیو اوکیف اور ان کے ساتھ لیفٹ آرم ایشٹون ایگر 2015 میں اے ٹیم کے ساتھ بھارت کا دورہ کرچکے ہیں جہاں پر انھوں نے بہت ہی اچھی بولنگ کی تھی ان کے مدمقابل ٹیم میں ویرات کوہلی، نائیر، پجارا اور لوکیش راہول شامل تھے جوکہ اب بھارتی ٹیسٹ ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔
اوکیف کہتے ہیں کہ اچھی بات یہ ہے کہ ہمیں وہاں پر ان کھلاڑیوں کے خلاف کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے، ہم وہاں پر ایس جی گیند کے ساتھ پہلے بھی مقابلہ کرچکے ہیں تب ہم نے ایک میچ جیتا اور ایک ڈرا بھی کیا تھا، اس بار بھی بہتر کارکردگی کے لیے پراعتماد ہیں۔