چائنہ کٹنگ اور زمینوں پر ناجائز قبضے سندھ ہائی کورٹ نے ریکارڈ طلب کرلیا
کراچی میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی تیار نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ
ISLAMABAD:
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے چائنہ کٹنگ اور زمینوں پر ناجائز قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ قبضہ مافیاکے خلاف کارروائی کرنے کو کوئی تیارنہیں اور پھر حکومت سندھ کہتی ہے کہ چیف جسٹس ہمارے پیچھے پڑگئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے فاضل بینچ نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر اسکیم 36 میں چائنا کٹنگ اور زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جمیل بلوچ نے کہا کہ علاقے میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں، رفاہی پلاٹ پر قبضہ ہورہا ہے ختم کرائیں تو کاغذات لے آتے ہیں، انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے جب کہ پولیس اور رینجرز بھی تعاون نہیں کرتے، مجھے کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار بلال منظر،عاطف امریکن اور عمران آگاہی نامی لوگ ہوں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سندھ حکومت کا حال ہے، کراچی عمارتوں کا جنگل بن گیا، قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کو کوئی تیار نہیں اور پھر کہتے ہیں چیف جسٹس ہمارے پیچھے پڑگئے ہیں۔
عدالت نے ڈائریکٹر کے ڈی اے جمیل بلوچ کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور گلستان جوہر اسکیم 36 میں زمینوں کے انتقال سے متعلق ریکارڈ کا سراغ لگا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔ کیس کی مزید سماعت یکم مارچ کو ہوگی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے چائنہ کٹنگ اور زمینوں پر ناجائز قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ قبضہ مافیاکے خلاف کارروائی کرنے کو کوئی تیارنہیں اور پھر حکومت سندھ کہتی ہے کہ چیف جسٹس ہمارے پیچھے پڑگئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے فاضل بینچ نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر اسکیم 36 میں چائنا کٹنگ اور زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جمیل بلوچ نے کہا کہ علاقے میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں، رفاہی پلاٹ پر قبضہ ہورہا ہے ختم کرائیں تو کاغذات لے آتے ہیں، انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے جب کہ پولیس اور رینجرز بھی تعاون نہیں کرتے، مجھے کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار بلال منظر،عاطف امریکن اور عمران آگاہی نامی لوگ ہوں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سندھ حکومت کا حال ہے، کراچی عمارتوں کا جنگل بن گیا، قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کو کوئی تیار نہیں اور پھر کہتے ہیں چیف جسٹس ہمارے پیچھے پڑگئے ہیں۔
عدالت نے ڈائریکٹر کے ڈی اے جمیل بلوچ کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور گلستان جوہر اسکیم 36 میں زمینوں کے انتقال سے متعلق ریکارڈ کا سراغ لگا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔ کیس کی مزید سماعت یکم مارچ کو ہوگی۔