شامی جیل میں 13 ہزار قیدیوں کو خفیہ طور پر پھانسیاں دی گئیں ایمنسٹی انٹرنیشنل

فوجی جیل میں ہر ہفتے 50 قیدیوں کو کال کوٹھڑیوں سے نکال کر بدترین تشدد کے بعد پھانسی دے دی جاتی۔


ویب ڈیسک February 09, 2017
صیدنایا کی فوجی جیل میں ہر ہفتے کے دوران کم از کم ایک مرتبہ 50 قیدیوں کو کال کوٹھڑیوں سے نکال کر عقوبت خانے میں پہنچایا جاتا جہاں بدترین تشدد کے بعد انہیں پھانسی دے دی جاتی۔ (فوٹو: فائل)

PESHAWAR: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کے حکم پر 5 سال کے دوران دمشق کے قریب صیدنایا شہر میں واقع فوجی جیل میں 13 ہزار شہریوں کو خفیہ طور پر پھانسیاں دی جاچکی ہیں۔

2011 سے 2015 تک پانچ سال کا احاطہ کرنے والی یہ رپورٹ 84 عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تیار کی گئی ہے جن میں اس جیل سے رہائی پانے والے چند قیدیوں کے علاوہ سیکیوریٹی گارڈز اور شامی عدلیہ کے بعض ارکان بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ شام کی دوسری جیلوں میں بھی اسی طرز کی پھانسیاں دے کر مزید کئی ہزار لوگوں کو قتل کیا جاچکا ہوگا مگر ان کے بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوسکے۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ صیدنایا کی فوجی جیل میں ہر ہفتے کے دوران کم از کم ایک مرتبہ 50 قیدیوں کو آدھی رات کے وقت کال کوٹھڑیوں سے نکال کر جیل ہی میں قائم عقوبت خانے میں پہنچایا جاتا جہاں بدترین تشدد کے بعد انہیں پھانسی دے دی جاتی۔ پھانسیاں پانے والے زیادہ تر لوگ وہ عام شامی شہری تھے جنہوں نے بشارالاسد کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ تعداد صرف ان لوگوں کی ہے جنہیں صیدانیا کی جیل میں پھانسی دی گئی جبکہ شام کی مختلف جیلوں میں بھوک اور بیماریوں سے ہلاک ہونے والے اس میں شامل نہیں جنہیں ویران علاقوں میں اجتماعی قبریں کھود کر خفیہ طور پر دفنایا جاتا رہا ہے۔

شام میں بشار الاسد کے سیاسی مخالفین نے صیدانیا جیل میں قیدیوں کے قتل عام کی شدید مذمت کرتےہوئے اسے تاریخ انسانی کا بدترین انسانی اور جنگی جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے صیدانیا قید خانےمیں ہزاروں قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کی عالمی فوج داری عدالتوں میں تحقیقات کرانے اور قتل عام میں ملوث عناصر کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قبل ازیں شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ''سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس'' نے مئی 2016 میں دعوی کیا تھا کہ 2011 میں بشار الاسد کے خلاف عوامی بغاوت اور خانہ جنگی کے ابتدائی چند مہینوں ہی میں کم از کم 60 ہزار افراد شامی جیلوں میں تشدد، بھوک اور بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں