لاپتہ افراد کیس سندھ ہائیکورٹ کا مردہ خانوں اور جیلوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کا حکم

پولیس اور صوبائی ٹاسک فورس کی کارکردگی صفر ہے، سندھ ہائی کورٹ

لاپتہ افراد کو 2 حصوں میں تقسیم کرکے فل فرائی مردہ خانوں میں اور ہاف فرائی عدالتوں میں پیش کئے جاتے ہیں، عدالت: فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے متعلقہ اداروں کو لاپتہ افراد کی بازیابی اور معلومات کے لیے اسپتالوں، مردہ خانوں اور جیلوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی گمشدگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ گمشدہ افراد کے ورثا نے صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ لوگوں کو گرفتار کرکے لے جایا جاتا ہے لیکن ان کی گرفتاری ظاہر نہیں کی جاتی جب کہ حکومت بھی اس حوالے سے کوئی بات سننے کو تیار نہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: لاپتہ افراد کی بازیابی؛ ایس ایچ او گلشن معمار کے وارنٹ گرفتاری جاری

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ شہری اگر مارے گئے ہیں تو مردہ خانوں میں معلوم کیا جائے، ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس تمام لاشوں کا ریکارڈ موجود ہوتا ہے اور ویسے بھی لاپتہ شہریوں کو فل فرائی یا ہاف فرائی میں تقسیم کردیا جاتا ہے، فل فرائی مردہ خانوں میں اور ہاف فرائی عدالتوں میں پیش کئے جاتے ہیں۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: 2 فروری تک لاپتہ افراد کی بازیابی کا حکم

جسٹس فاروق شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس اور صوبائی ٹاسک فورس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ صوبائی اور وفاقی حکومت میں بھی رابطے کا فقدان ہے، ہرہفتے بزرگ ماں باپ کو تسلی دے کر واپس بھیجنا پڑتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہر لاپتہ ہونے والا شخص ملک دشمن ہے، لاپتہ ہونے والے شہریوں کا سراغ لگانے کے لئے ہرممکن کوشش کی جائے اور اسپتالوں، مردہ خانوں اور جیلوں کا بھی مکمل ریکارڈ چیک کیا جائے۔ کیس کی سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: آئی جی سندھ کو تفتیشی افسران کےخلاف تحقیقات کا حکم

Load Next Story