تیسرا ون ڈے چیف سلیکٹر نے نئے مہرے آزمانے کا مشورہ دیدیا
پاکستانی ٹیم میں کوئی سپر اسٹار نہیں، اس کے باوجود بہترین کھیل پیش کررہی ہے۔
سیریز میں فتح کے بعد چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے ٹور سلیکشن کمیٹی کو تیسرے ون ڈے میں نئے مہرے آزمانے کا مشورہ دیدیا۔
انکے مطابق اس سے موقع کے منتظر کھلاڑیوں کوبھی کچھ تجربہ حاصل ہو جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم نے بھارت کیخلاف ابتدائی دونوں ون ڈے میچز جیت کر سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کر لی، تیسرا مقابلہ اتوار کو ہونا ہے، ابتدائی دونوں میچز میں گرین شرٹس نے ایک ہی پلیئنگ الیون میدان میں اتاری، حارث سہیل، وہاب ریاض، ذوالفقار بابر، عمران فرحت، عمر اکمل اور انور علی تاحال چانس کے منتظر ہیں۔
اسی تناظر میں اقبال قاسم نے کہا کہ اگر تیسرے میچ کیلیے ان میں سے 1،2 پلیئرز کو آزمایا جائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ حتمی فیصلہ ٹیم انتظامیہ کو ہی کرنا ہے۔سابق ٹیسٹ اسپنر نے پاکستان کی فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ٹیم میں کوئی سپراسٹار نہیں اور تمام پلیئرز اوسط درجے کی صلاحیتوں کے حامل ہیں۔
اس کے باوجود وہ بہترین کھیل پیش کر رہے اور ایک دوسرے کو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، یہی اتحاد پاکستانی فتوحات کا راز ہے، اقبال قاسم نے کہا کہ جنید خان، محمد عامر کیساتھ ہی کرکٹ میں آیا، عامر آگے نکل آیا اور وہ پیچھے رہ گیا، پھر اسکی بولنگ کا معیار بھی گرنے لگا، جب ہم نے اسے دوبارہ تلاش کیا تو وہ اتنی اچھی فارم میں نہ تھا، اسی لیے ہم نے اس کیلیے خصوصی منصوبہ بنایا، پہلے ٹیسٹ اور پھر محدود اوورز کی کرکٹ میں لیکر آئے، ابھی تو اس نے اپنے ٹیلنٹ کی ایک جھلک ہی دکھائی ہے، جلد مزید بہتر بولنگ کریگا، انھوں نے محمد عرفان کی بولنگ کو بھی سراہا۔
ایک سوال پر چیف سلیکٹر نے کہا کہ دورئہ جنوبی افریقہ پاکستانی ٹیم کا سخت امتحان ثابت ہو گا، وہاں کی وکٹیں بائونسی اور سیمنگ ہوتی ہیں، ٹیم کی واپسی کے بعد دونوں کپتانوں کیساتھ بیٹھ کر ان کی ترجیحات معلوم کرونگا، ٹیسٹ میں ایک،دو تبدیلیاں ممکن ہیں، مختصر طرز کے اسکواڈز تقریباً یہی رہیں گے۔
مجھے امید ہے کہ بھارتی فلیٹ ٹریکس پر کھیلنے کے بعد جنوبی افریقی وکٹوں پر صلاحیتوں کے جوہر دکھانے میں کھلاڑیوں کو کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا۔
انکے مطابق اس سے موقع کے منتظر کھلاڑیوں کوبھی کچھ تجربہ حاصل ہو جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم نے بھارت کیخلاف ابتدائی دونوں ون ڈے میچز جیت کر سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کر لی، تیسرا مقابلہ اتوار کو ہونا ہے، ابتدائی دونوں میچز میں گرین شرٹس نے ایک ہی پلیئنگ الیون میدان میں اتاری، حارث سہیل، وہاب ریاض، ذوالفقار بابر، عمران فرحت، عمر اکمل اور انور علی تاحال چانس کے منتظر ہیں۔
اسی تناظر میں اقبال قاسم نے کہا کہ اگر تیسرے میچ کیلیے ان میں سے 1،2 پلیئرز کو آزمایا جائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ حتمی فیصلہ ٹیم انتظامیہ کو ہی کرنا ہے۔سابق ٹیسٹ اسپنر نے پاکستان کی فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ٹیم میں کوئی سپراسٹار نہیں اور تمام پلیئرز اوسط درجے کی صلاحیتوں کے حامل ہیں۔
اس کے باوجود وہ بہترین کھیل پیش کر رہے اور ایک دوسرے کو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، یہی اتحاد پاکستانی فتوحات کا راز ہے، اقبال قاسم نے کہا کہ جنید خان، محمد عامر کیساتھ ہی کرکٹ میں آیا، عامر آگے نکل آیا اور وہ پیچھے رہ گیا، پھر اسکی بولنگ کا معیار بھی گرنے لگا، جب ہم نے اسے دوبارہ تلاش کیا تو وہ اتنی اچھی فارم میں نہ تھا، اسی لیے ہم نے اس کیلیے خصوصی منصوبہ بنایا، پہلے ٹیسٹ اور پھر محدود اوورز کی کرکٹ میں لیکر آئے، ابھی تو اس نے اپنے ٹیلنٹ کی ایک جھلک ہی دکھائی ہے، جلد مزید بہتر بولنگ کریگا، انھوں نے محمد عرفان کی بولنگ کو بھی سراہا۔
ایک سوال پر چیف سلیکٹر نے کہا کہ دورئہ جنوبی افریقہ پاکستانی ٹیم کا سخت امتحان ثابت ہو گا، وہاں کی وکٹیں بائونسی اور سیمنگ ہوتی ہیں، ٹیم کی واپسی کے بعد دونوں کپتانوں کیساتھ بیٹھ کر ان کی ترجیحات معلوم کرونگا، ٹیسٹ میں ایک،دو تبدیلیاں ممکن ہیں، مختصر طرز کے اسکواڈز تقریباً یہی رہیں گے۔
مجھے امید ہے کہ بھارتی فلیٹ ٹریکس پر کھیلنے کے بعد جنوبی افریقی وکٹوں پر صلاحیتوں کے جوہر دکھانے میں کھلاڑیوں کو کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا۔