ناقدین کی توپوں کا رخ بھارتی ٹیم کی جانب ہوگیا
اختلافات، دھونی کی من مانیوں اور کوچ کے پلیئرز میں مقبول نہ ہونے کی اطلاعات
پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد ناقدین کی توپوں کا رخ بھارتی ٹیم کی جانب ہو گیا، ٹیم میں اختلافات، دھونی کی من مانیوں اور کوچ ڈنکن فلیچر کی پلیئرز میں عدم مقبولیت کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
دوسری جانب سنیل گاوسکر اور عمران خان نے آئی پی ایل کو بلو شرٹس کے زوال کا ذمہ دار قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ بعض کھلاڑی لیگ کے مقابلے میں قومی ذمہ داریوں کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں، سابق بھارتی قائد نے کہا کہ ورلڈ کپ کے فوری بعد کئی پلیئرز نے اپنے مقام کی قدر نہ کرتے ہوئے پریمیئر لیگ میں شرکت کو ترجیح دی اور پھر فٹنس مسائل کا شکار ہونے کے بعد سرجری کے مراحل سے گزرے، کرکٹرز نے آرام کی خاطر صرف کلب میچز چھوڑے۔
انھوں نے کہا کہ عام طور پر بھارتی بیٹسمین زیادہ قابل بھروسہ سمجھے جاتے ہیں، شکست کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے، ورلڈ کپ کے بعد سے بیٹنگ لائن مسلسل آئوٹ آف فارم چلی آرہی ہے، مسئلے کا حل تلاش کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ گاوسکر کی ہمنوائی کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے سابق قائد عمران خان نے بھی شکستوں کا ملبہ بھارتی کھلاڑیوں کی غیر ضروری مصروفیات پر ڈالا۔
انھوں نے کہا کہ جب تک بی سی سی آئی آئی پی ایل کے بارے میں بہتر پالیسی اختیار کرتے ہوئے ٹیسٹ اور ٹوئنٹی 20 کرکٹ میں توازن قائم نہیں کرتا ٹیم کی کارکردگی کا گراف مسلسل گرتے رہے گا۔
دوسری جانب سابق ٹیسٹ اوپنر و چیف سلیکٹر سری کانت نے کہا ہے کہ دھونی تھکائوٹ کا شکار نظر آتے ہیں لہذا ون ڈے ٹیم کی قیادت ویرت کوہلی کو سونپ دینی چاہیے، سابق کپتان دلیپ وینگسارکر نے کوچ ڈنکن فلیچر کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب سنیل گاوسکر اور عمران خان نے آئی پی ایل کو بلو شرٹس کے زوال کا ذمہ دار قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ بعض کھلاڑی لیگ کے مقابلے میں قومی ذمہ داریوں کو ثانوی حیثیت دیتے ہیں، سابق بھارتی قائد نے کہا کہ ورلڈ کپ کے فوری بعد کئی پلیئرز نے اپنے مقام کی قدر نہ کرتے ہوئے پریمیئر لیگ میں شرکت کو ترجیح دی اور پھر فٹنس مسائل کا شکار ہونے کے بعد سرجری کے مراحل سے گزرے، کرکٹرز نے آرام کی خاطر صرف کلب میچز چھوڑے۔
انھوں نے کہا کہ عام طور پر بھارتی بیٹسمین زیادہ قابل بھروسہ سمجھے جاتے ہیں، شکست کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے، ورلڈ کپ کے بعد سے بیٹنگ لائن مسلسل آئوٹ آف فارم چلی آرہی ہے، مسئلے کا حل تلاش کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ گاوسکر کی ہمنوائی کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے سابق قائد عمران خان نے بھی شکستوں کا ملبہ بھارتی کھلاڑیوں کی غیر ضروری مصروفیات پر ڈالا۔
انھوں نے کہا کہ جب تک بی سی سی آئی آئی پی ایل کے بارے میں بہتر پالیسی اختیار کرتے ہوئے ٹیسٹ اور ٹوئنٹی 20 کرکٹ میں توازن قائم نہیں کرتا ٹیم کی کارکردگی کا گراف مسلسل گرتے رہے گا۔
دوسری جانب سابق ٹیسٹ اوپنر و چیف سلیکٹر سری کانت نے کہا ہے کہ دھونی تھکائوٹ کا شکار نظر آتے ہیں لہذا ون ڈے ٹیم کی قیادت ویرت کوہلی کو سونپ دینی چاہیے، سابق کپتان دلیپ وینگسارکر نے کوچ ڈنکن فلیچر کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔