فخر عالم کے بعد سندھ سینسر بورڈ کے چیرمین کا عہدہ 9 ماہ سے خالی

حکومت سندھ سے ابھی تک میرے استعفے پرکوئی جواب موصول نہیں ہوا، فخر عالم

حکومت سندھ سے ابھی تک میرے استعفے پرکوئی جواب موصول نہیں ہوا، فخر عالم، فوٹو؛ فائل

حکومت سندھ کی جانب سے سندھ سینسر بورڈ کے چیرمین فخر عالم کا استعفیٰ منظور نہ کیے جانے کے باعث یہ عہدہ 9 ماہ سے خالی ہے۔

گزشتہ برس جون میں فخر عالم ذاتی وجوہات کی بناء پر سندھ سینسر بورڈ کے چیرمین کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور انہوں نے اس وقت کے وزیراعلی سید قائم علی شاہ کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا تھا لیکن اب حال میں پاک بھارت کشیدگی کے باعث بالی ووڈ کی فلموں کی نمائش کے سلسلے میں سینسر بورڈ کا کردار اہمیت حاصل کرگیا ہے۔


سیکریٹری سینسر بورڈ نے ایکسپریس کو بتایا کہ سینسر بورڈ جیسے پہلے کام کررہا تھا اب بھی فعال ہے لیکن چیرمین نہ ہونے سے کوئی اثر نہیں پڑا، چیرمین کی تعیناتی یا استعفے سے متعلق کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں ہوں۔

دوسری جانب فخر عالم نے دبئی سے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دراصل میں اندرونی معاملات سے لاعلم ہوں، حکومت سندھ سے ابھی تک میرے استعفے پرکوئی جواب موصول نہیں ہوا اور فی الوقت میرا استعفیٰ معلق ہے لیکن امید کرتا ہوں کہ حکومت روشن خیال اور ترقی پسند فرد کو چیرمین کے عہدے پر فائزکرے جو عہدے سے متعلق امور کی پیچیدگیاں اور تقاضوں کو بھرپور طریقے سے سمجھے اور انجام دے۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین کا کردار انتہائی اہم ہے وہ بورڈ کی پالیسی اور قواعد وضوابط کو ذمہ داری کے تحت چلائے، سینما انڈسٹری کے مختلف پہلوﺅں اور زاویوں کا جائزہ لے اور اس کی ترقی کے لیے حکومت کو تجاویز بھیجے تاہم چیرمین نہ ہونے سے یہ پہلو متاثر ہورہے ہیں۔

فخر عالم کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات منتقل ہوئے جس کے بعد فلموں کی سینسر کے مسائل پیچیدہ ہوگئے، صوبہ سندھ میں حکومت کی سینسر بورڈ کی جانب توجہ نظر نہیں آتی۔ اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا میں یہ مانتا ہوں کہ اختیارت کی صوبائی سطح پر منتقلی ایک اچھا اقدام ہے مگر میں پختہ طور پر اس بات کا حامل ہوں کہ پاکستان میں صوبائی سطح پر سینسر بورڈ نہیں ہونے چاہئیں، ملک میں صرف ایک سینسر بورڈ ہونا چاہیے جو فلم کی نمائش کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کرے اور ایک ہی فلم کمیشن ہونا چاہیے جو عالمی اداروں سے مل کر پاکستانی فلم سازوں کو عالمی سطح پر ٹیکس کی چھوٹ کی مراعات دلوائے اور پاکستانی سینما کی عالمی سطح پر نمائندگی کو یقینی بنائے۔
Load Next Story