جولائی تا جنوری پاکستان کو 41 ارب ڈالر کی تجارت میں 175 ارب کا خسارہ

خسارہ 7ماہ میں3.9ارب ڈالر بڑھا، برآمدات 3.2 فیصد سکڑ کر 11.7ارب ڈالر تک محدود ہوگئیں

ماہانہ درآمدات 5ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئیں،جنوری کی تجارت میں خسارہ 75فیصدبڑھ گیا،بیورو شماریات۔ فوٹو فائل

پاکستان کی اشیا میں بیرونی تجارت تیزی سے بڑھ کر کم وبیش 41 ارب ڈالر ہوگئی تاہم یہ اضافہ یک طرفہ ہے یعنی بیرون ملک سے خریداری برق رفتاری سے کی جا رہی ہے اور ماہانہ درآمدات 5ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہیں مگر دنیا پاکستانی مصنوعات خریدنے میں دلچسپی نہیں لے رہی جس کا ثبوت پاکستان بیورو شماریات کا جاری کردہ ڈیٹا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال کے اختتام پر برآمدات 20ارب ڈالر سے بھی کم رہیں گی، اس طرح یہ برآمدات میں کمی کا مسلسل تیسرا سال ہوگا۔

بیورو شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی7ماہ (جولائی2016 تا جنوری2017) کے دوران پاکستان کی دوطرفہ تجارت 40ارب 79کروڑ 80لاکھ ڈالر رہی جس میں بیرونی خریداری (درآمدات) کا حصہ29ارب 11کروڑ 30لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 25ارب 61کروڑ70لاک ڈالر کے مقابلے میں 13.65فیصد زیادہ ہے تاہم اس دوران ایکسپورٹ صرف11ارب 68کروڑ 50لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 12ارب 7کروڑ30لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 3.21فیصدکم ہے۔ اس طرح درآمدات و برآمدات کا فرق منفی17ارب 42کروڑ 80لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 7ماہ میں 13 ارب 54 کروڑ 40لاکھ ڈالر کے خسارے سے 28.68 فیصد یا کم وبیش 3.9ارب ڈالر زیادہ ہے۔


اعدادوشمار کے مطابق جنوری 2017 میں ملکی تجارت2ارب95کروڑ 70 لاکھ ڈالر خسارے میں رہی جو جنوری 2016میں 1ارب 68کروڑ 80لاکھ ڈالر سے 75.18 فیصد زیادہ ہے، اس دوران ایکسپورٹ میں 1کروڑ30لاکھ ڈالر یا 0.74 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا اور یہ 1ارب 78کروڑ ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 1ارب 28کروڑ 20لاکھ ڈالر 37.11 فیصد کے نمایان اضافے کے نتیجے میں 3ارب 45کروڑ 50لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 4 ارب 73 کروڑ 70لاکھ ڈالر ہوگئیں، اس طرح جنوری 2017کی تجارت میں خسارہ 75فیصد بڑھ کر2ارب 95کروڑ 70لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو جنوری 2016 میں 1ارب 68کروڑ 80لاکھ ڈالر تک محدودتھا۔

واضح رہے کہ پاکستانی ایکسپورٹ مالی سال 2013-14 میں 25ارب 11کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور اس کے بعد سے مسلسل کمی کا شکار ہے، مالی سال 2015-16میں ایکسپورٹ20ارب 80 کروڑ 20لاکھ ڈالر تک محدود ہوگئی تھی، پاکستانی کاروباری برادری کو شکوہ ہے کہ ملک میں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے، مداخل کی لاگت میں کمی کے لیے ٹیکسز اور یوٹیلٹی ٹیرف میں کمی کے ساتھ بجلی گیس بلاتعطل فراہم کرنے کے مطالبہ کیا جا رہا ہے، حکومت نے اس کا حل حال ہی میں 180ارب روپے کے برآمدی پیکیج سے نکالا جس پر ویلیوایڈڈٹیکسٹائل سیکٹر مسلسل اعتراضات کر رہا ہے تاہم برآمدات میں کمی کا سلسلہ رواں مالی سال تھمتا ہوا نظرنہیں آ رہا ہے۔

 
Load Next Story