فوج شفاف انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن کی مدد کرے
تحریک انصاف 16جنوری کو طاہر القادری کے مارچ کا حصہ نہیں بنے گی، عارف علوی.
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف 16جنوری کو ڈاکٹر طاہر القادری کے مارچ کا حصہ نہیں بنے گی۔
موجودہ وقت الیکٹرول میں تبدیلی کیلیے موزوں نہیں ہے اس سے انتخابات میں تاخیر ہوگی ،جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے،طاہر القادری کو اس گلے سڑے نظام کی تبدیلی کا اچانک خیال کیسے آیا، وہ جمعہ کوکراچی پریس کلب میں سوشل میڈیا کوڈ آف کنڈیکٹ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر پارٹی رہنما اسد عمر، عمران غزالی، ارسلان گھمن، دوا خان صابر و دیگر بھی موجود تھے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ طاہر القادری کا لانگ مارچ قبل از وقت ہے، طاہر القادری کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ لانگ مارچ کس کے خلاف کررہے ہیں اگر ان کا مارچ آئین و جمہوریت کے خلاف ہے تو ہم ان کی مخالفت میں آئین و جمہوریت کے ساتھ ہیں، انھوں نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات کے لیے آئین موجود ہے،جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے، ہم آئین سے ہٹ کر کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، ہم نے منصفانہ انتخابات اور اچھی قیادت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ملک میں تبدیلی کیلیے سب کچھ تیار ہے کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ تبدیلی کا راستہ روکے، سیاست میں ڈائیلاگ چلتے رہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم موجودہ صورتحال میں فوج سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ صاف شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کرے،پولنگ اسٹیشنوں میں فوج کی تعیناتی کے سوال پر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جہاں بھی حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں وہاں فوج یا پیرا ملٹری فورس تعینات ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری التحریر اسکوائر کا حوالہ دینے سے قبل یاد رکھیں کہ وہاں انقلاب کے ردعمل میں بھی انقلاب آیا ہے،اس موقع پر پارٹی کے سینئر رہنما اسد عمر نے سوشل میڈیا کوڈ آف کنڈیکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو بھی کوئی پارٹی ورکر یا وعہدیدار بشمول کالمسٹ، اینکرز یا کسی صحافی سے بدتمیزی کرے گا یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس کے لیے کمیٹی بنادی گئی ہے۔
موجودہ وقت الیکٹرول میں تبدیلی کیلیے موزوں نہیں ہے اس سے انتخابات میں تاخیر ہوگی ،جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے،طاہر القادری کو اس گلے سڑے نظام کی تبدیلی کا اچانک خیال کیسے آیا، وہ جمعہ کوکراچی پریس کلب میں سوشل میڈیا کوڈ آف کنڈیکٹ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر پارٹی رہنما اسد عمر، عمران غزالی، ارسلان گھمن، دوا خان صابر و دیگر بھی موجود تھے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ طاہر القادری کا لانگ مارچ قبل از وقت ہے، طاہر القادری کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ لانگ مارچ کس کے خلاف کررہے ہیں اگر ان کا مارچ آئین و جمہوریت کے خلاف ہے تو ہم ان کی مخالفت میں آئین و جمہوریت کے ساتھ ہیں، انھوں نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات کے لیے آئین موجود ہے،جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے، ہم آئین سے ہٹ کر کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، ہم نے منصفانہ انتخابات اور اچھی قیادت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب ملک میں تبدیلی کیلیے سب کچھ تیار ہے کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ تبدیلی کا راستہ روکے، سیاست میں ڈائیلاگ چلتے رہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم موجودہ صورتحال میں فوج سے بھی اپیل کریں گے کہ وہ صاف شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کرے،پولنگ اسٹیشنوں میں فوج کی تعیناتی کے سوال پر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جہاں بھی حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں وہاں فوج یا پیرا ملٹری فورس تعینات ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری التحریر اسکوائر کا حوالہ دینے سے قبل یاد رکھیں کہ وہاں انقلاب کے ردعمل میں بھی انقلاب آیا ہے،اس موقع پر پارٹی کے سینئر رہنما اسد عمر نے سوشل میڈیا کوڈ آف کنڈیکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو بھی کوئی پارٹی ورکر یا وعہدیدار بشمول کالمسٹ، اینکرز یا کسی صحافی سے بدتمیزی کرے گا یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس کے لیے کمیٹی بنادی گئی ہے۔