کور کمانڈرز کانفرنس شفاف انتخابات کیلیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا فیصلہ
پیشہ ورانہ امور اور سیکیورٹی کی صورتحال پر غور کیا گیا، آئی ایس پی آر
فوجی کمانڈروں نے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنانے کیلیے اتھارٹیز کو مکمل تعان فراہم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
گزشتہ روز آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیرصدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں آئندہ انتخابات میں فوج کے کردار اور ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سکیورٹی حکام کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کور کمانڈرز کو چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نادرا سے اپنی حالیہ ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ کانفرنس کے شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے مدد کرنا مسلح افواج کا فرض ہے۔
ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور دھاندلی کے خدشات پر الیکشن کمیشن نے مسلح افواج کو مدد کیلیے درخواست کی ہے۔ کچھ دن قبل ہونیوالے الیکشن کمیشن کے اجلاس میں فخرالدین جی ابراہیم نے کہا تھا کہ وہ ہر پولنگ سٹیشن پر فوجیوں کی تعیناتی چاہتے ہیں مگر دہشت گردی کیخلاف جنگ کے باعث اس تعداد میں فوجی فراہم نہیں کئے جاسکتے۔ ایک اور فوجی افسر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی مگر ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ الیکشن کیلیے کتنے فوجی مہیا کیے جائیں گے اور اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کی طرف سے فائنل پلان ملنے کے بعد کیا جائے گا، افغان سرحد کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کوشش کی جائے گی کہ الیکشن کیلئے مطلوبہ تعداد میں فوجی مہیا کیے جائیں۔
اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں ووٹرز کی تصدیق کیلئے فوج کی خدمات کرچکا ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی پیش کش پر بھی غور کیا گیا۔ فوجی افسر کے مطابق کورکمانڈرز نے کہا کہ پیش کش پر کوئی فیصلہ کرنا ابھی قبل از وقت ہوگا اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں کیخلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور یہ حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ خواہ وہ طالبان کی پیشکشن قبول کرے یا نہ کرے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے اپنے وڈیو بیان میں مذاکرات کی مشروط پیشکش کی تھی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں معمول کے پیشہ ورانہ امور اور سکیورٹی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
گزشتہ روز آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی زیرصدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں آئندہ انتخابات میں فوج کے کردار اور ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سکیورٹی حکام کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کور کمانڈرز کو چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نادرا سے اپنی حالیہ ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے ''ایکسپریس ٹریبیون'' کو بتایا کہ کانفرنس کے شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ الیکشن کے حوالے سے مدد کرنا مسلح افواج کا فرض ہے۔
ملک کی سیکیورٹی صورتحال اور دھاندلی کے خدشات پر الیکشن کمیشن نے مسلح افواج کو مدد کیلیے درخواست کی ہے۔ کچھ دن قبل ہونیوالے الیکشن کمیشن کے اجلاس میں فخرالدین جی ابراہیم نے کہا تھا کہ وہ ہر پولنگ سٹیشن پر فوجیوں کی تعیناتی چاہتے ہیں مگر دہشت گردی کیخلاف جنگ کے باعث اس تعداد میں فوجی فراہم نہیں کئے جاسکتے۔ ایک اور فوجی افسر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی مگر ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ الیکشن کیلیے کتنے فوجی مہیا کیے جائیں گے اور اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کی طرف سے فائنل پلان ملنے کے بعد کیا جائے گا، افغان سرحد کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کوشش کی جائے گی کہ الیکشن کیلئے مطلوبہ تعداد میں فوجی مہیا کیے جائیں۔
اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں ووٹرز کی تصدیق کیلئے فوج کی خدمات کرچکا ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی پیش کش پر بھی غور کیا گیا۔ فوجی افسر کے مطابق کورکمانڈرز نے کہا کہ پیش کش پر کوئی فیصلہ کرنا ابھی قبل از وقت ہوگا اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں کیخلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور یہ حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ خواہ وہ طالبان کی پیشکشن قبول کرے یا نہ کرے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے اپنے وڈیو بیان میں مذاکرات کی مشروط پیشکش کی تھی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں معمول کے پیشہ ورانہ امور اور سکیورٹی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔