اور لاؤ عامر کو واپس

برسوں کی محنت پر پانی پھر گیا ہے اب عوام کا کھویا ہوا اعتماد واپس لانا بہت دشوار کام ہو گا۔


Saleem Khaliq February 11, 2017
برسوں کی محنت پر پانی پھر گیا ہے اب عوام کا کھویا ہوا اعتماد واپس لانا بہت دشوار کام ہو گا ۔ فوٹو: فائل

''سلیم صاحب ذرا بات سنیے گا، جب پی سی بی کے ایک آفیشل نے دبئی اسٹیڈیم کے میڈیا سینٹر میں آکر سرگوشی کی تو میں چونک گیا، پھر جب انھوں نے بتایا کہ مشکوک افراد سے روابط کے الزام میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کر دیا گیا ہے تو حیرانی سے زیادہ پریشانی ہوئی، مجھے کافی عرصے سے جو خدشات ستا رہے تھے وہ درست ثابت ہو گئے۔

لارڈز ٹیسٹ کے اسپاٹ فکسنگ کیس کے بعد ہماری کرکٹ ٹیم پر آہستہ آہستہ لوگوں کا اعتماد بحال ہونا شروع ہوا تھا کہ اب یہ کیس ایک بار پھر ہمیں بہت پیچھے لے گیا، ابھی پی ایس ایل کی شاندار افتتاحی تقریب کی تعریفوں کا سلسلہ جاری تھا کہ سب کی توجہ فکسنگ کیس پر مرکوز ہوگئی، خوشیاں منانے والے لوگ غمزدہ نظر آئے، پہلے ایڈیشن سے قبل اینٹی کرپشن کے معاملات دیکھنے والے کرنل (ر) اعظم نے مجھے بتایا تھا کہ ایونٹ کو محفوظ رکھنے کیلیے کیسے اقدامات کیے گئے تھے، مگر میں حیران تھا کہ چند لوگ کیسے 75 کھلاڑیوں پر نظر رکھیں گے، چند برس قبل آئی سی سی کے اعلیٰ عہدیدار نے مجھ سمیت بعض صحافیوں کو آف دی ریکارڈ بریفنگ میں پلیئرز کو فکسنگ سے بچانے کے اقدامات کا بتایا تھا، اس وقت بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوشل میڈیا کے دور میں کیسے کھلاڑیوں کو ان معاملات سے دور رکھ سکتے ہیں، اب بھی یہی سوال کھڑا ہے، اس بار فرنچائزز کو بھی بورڈ نے زیادہ ہی چھوٹ دے دی، سب کچھ ایسی اونچی ہواؤں میں اڑ رہے تھے جیسے انگلش پریمیئر لیگ کا کوئی کلب خرید لیا ہو،ان کے رشتہ دار، دوست سب اسی ہوٹل میں قیام پذیر ہیں جہاں ٹیم بھی موجود ہے،اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مشکوک لوگ بھی وہاں آ سکتے ہیں۔

اب ناشتے، کھانے، جم ، سوئمنگ پول کہیں نہ کہیں تو ملاقات ہونا ہی ہے، کرکٹرز بھی چند لاکھ روپے لے کر ان کی ہاں میں ہاں ملاتے نظر آتے رہے، اتنی زیادہ تقریبات ہوئیں جیسے جنگ پر بھیجا جا رہا ہے، ساتھ اسپورٹنگ اسٹاف میں کون سے لوگ کس ٹیم کے ساتھ موجود ہیں، ان کا ماضی کیا تھا اور اب ایسی ٹیموں کے ساتھ کیا ہوا یہ مجھے بتانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے بعض کھلاڑی بھی کروڑ پتی ہونے کے باوجود چند سو ردھم کھانے پر خرچ کرنے سے کتراتے ہیں، انھیں آسانی سے تحائف وغیرہ دے کر بھی پھنسایا جا سکتا ہے، ایسے لوگ مشکوک افراد کے ہاتھ آسانی سے آ جاتے ہیں، یہی اس کیس میں ہوا، ابھی تو بس پنڈورا باکس کھلا ہے آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا، بورڈ نے فوراً ایکشن لیتے ہوئے دونوں کھلاڑیوں کو وطن واپس بھیج دیا لیکن ایسا آئی سی سی کے کہنے پر ہوا اگر پی سی بی یہ نہ کرتا تو گوکہ یہ ڈومیسٹک ایونٹ ہے مگر کونسل موجود ثبوتوں کی بنیاد پر دونوں کے خلاف خود ایکشن لے لیتی تب وہی ہوتا جو سلمان، آصف اور عامر کے کیس میں ہوا تھا۔

اب یہ کرکٹرز کوئی دودھ پیتے بچے تو نہیں انھیں ہر روز لیکچرز دیے جاتے ہیں پھر بھی وہ ایسے لوگوں کے ہتھے چڑھ جائیں تو اس میں کیا کیا جا سکتا ہے، بورڈ بھی اس میں برابر کا قصور وار ہے، عامر کو واپس لا کرخود دوسروں کو پیغام دیا گیا کہ آؤ فکسنگ کرؤ پھر کروڑوں روپے جمع کر کے چند برس بعد واپس آ جاؤ، قوم بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہے جو ایسے لوگوں کو دوبارہ ہیرو بنا کر سر آنکھوں پر بٹھاتی ہے، میں نے ہمیشہ عامر جیسے کرکٹرز کی مخالفت کی مگر مجھے لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا، اب دیکھ لیں کیا میں درست نہیں کہہ رہا تھا، اب سلمان بٹ کو واپس لانے کی تیاری ہو رہی ہے کل کو محمد آصف بھی آ جائیں گے، اس سے آپ نئی نسل کو کیا پیغام دیں گے؟ تاحیات پابندی سے کم کوئی سزا نہیں ہونی چاہیے، بورڈ نے اب ایکشن لیا تو اسے مزید سخت اقدامات کرنا ہوں گے، اس کیس میں ملوث کسی کھلاڑی کو نہ چھوڑیں، آئندہ بھی چاہے کوئی چھوٹا سا بھی واقعہ ہو ملوث شخص پر ہمیشہ کیلیے کرکٹ کے دروازے بند کر دیں تاکہ پھر کسی کی دوبارہ ایسا کرنے کی ہمت نہ ہو

آئی سی سی کو بھی ایک قانون بنانا چاہیے، چار یا پانچ سال کی سزا سے کام نہیں چلے گا تاحیات پابندی ہی واحد حل ہے، ساتھ ہی ملوث کرکٹرز کی جائیدادیں بھی ضبط کی جائیں، ان کیخلاف کرمنل کیس کریں تاکہ پھر کوئی فکسنگ کا سوچے بھی نہیں، موجودہ کرکٹرز کو سوشل میڈیا سے دور رکھا جائے، سینٹرل کنٹریکٹ میں شق شامل کریں، کسی کو ٹویٹر یا فیس بک استعمال کرنے کا شوق ہے تو پہلے ریٹائر ہو،ان کے پاس موجود موبائل فونز کسی بھی وقت لے کر چیک کیے جائیں، کسی اور ملک کی سم استعمال کرنے پر پابندی لگائیں اور جو کرے اسے سزا دیں، کرکٹرز کی فیملیز کے ساتھ ڈرائیورز و دیگر ملازمین کے بھی اکاؤنٹس چیک کریں، آج کل ان کے نام پر بھی پیسہ رکھنے کا رواج ہے، کھلاڑیوں کے ساتھ امپائرز، میچ ریفریز ، کیوریٹرز وغیرہ پر بھی گہری نظر رکھیں،اسی طرح کے سخت اقدامات کیے تو شاید کچھ بچت ہو جائے مگر فی الحال تو آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہماری کرکٹ کو کتنا بڑا نقصان ہوا ہے۔

پی ایس ایل ون کے کامیاب انعقاد اور ٹو کی شاندار افتتاحی تقریب کے بعد بھارتی جلے بھنے بیٹھے تھے اب سب خوش ہیں، اس کا اندازہ سوشل میڈیا پر پوسٹس دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے، ایونٹ کو بھی اس سے بڑا نقصان ہوا ہے، ساکھ خراب ہونے کے بعد آئندہ بڑے کھلاڑی اس سے منسلک ہوتے ہوئے کئی بار سوچیں گے، بورڈز سے این او سی لینے میں بھی دشواری ہوگی، آئی پی ایل بھی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد کئی بڑے اسپانسرز کھو بیٹھی اب پی ایس ایل کو بھی ایسے مسائل کا سامنا رہے گا، برسوں کی محنت پر پانی پھر گیا، اب عوام کا کھویا ہوا اعتماد واپس لانا بہت دشوار کام ہو گا، لوگوں کے غم وغصے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج ہفتے کا دن ہونے کے باوجود اسٹیڈیم تقریباً خالی پڑا ہے، ابھی پاکستان کرکٹ کو مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، مزید بریکنگ نیوز دیکھنے کیلیے تیار رہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں