شمالی کوریا کا عالمی دباؤ کے باوجود بلیسٹک میزائل کا تجربہ
جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کے بلیسٹک میزائل تجربے کی شدید مذمت کی ہے
KARACHI:
شمالی کوریا نے عالمی دباؤ اور معاشی پابندیوں کے باوجود ایک اور بلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جس کے ردعمل کے طور پر جنوبی کوریا نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اپنے پڑوسی ملک کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ شمالی کوریا نے اتوار کی صبح 500 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا جو جاپان کی سمندری حدود میں گرا۔ شمالی کوریا کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد یہ پہلا میزائل تجربہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کرنے کا اعلان
جنوبی کوریا نے اپنے پڑوسی ملک کی جانب سے میزائل تجربے کی سخت مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ جاپانی وزیراعظم شنزو ابے نے بھی میزائل تجربے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کا میزائل تجربہ اشتعال انگیزی ہے اور اس قسم کے اقدامات کسی صورت برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ دوسری جانب جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل ہماری سمندری حدود میں نہیں گرا تاہم میزائل تجربے پر شمالی کوریا سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کی شمالی کوریا کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکی
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھی شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن صورتحال سے باخبر اور حالات کا محتاط انداز سے مشاہدہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کا ملک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر چکا ہے جو جوہری ہتھیار بھی ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ گذشتہ ہفتے امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار کا استعمال کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
شمالی کوریا نے عالمی دباؤ اور معاشی پابندیوں کے باوجود ایک اور بلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جس کے ردعمل کے طور پر جنوبی کوریا نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اپنے پڑوسی ملک کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ شمالی کوریا نے اتوار کی صبح 500 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا جو جاپان کی سمندری حدود میں گرا۔ شمالی کوریا کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد یہ پہلا میزائل تجربہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کرنے کا اعلان
جنوبی کوریا نے اپنے پڑوسی ملک کی جانب سے میزائل تجربے کی سخت مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ جاپانی وزیراعظم شنزو ابے نے بھی میزائل تجربے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کا میزائل تجربہ اشتعال انگیزی ہے اور اس قسم کے اقدامات کسی صورت برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ دوسری جانب جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل ہماری سمندری حدود میں نہیں گرا تاہم میزائل تجربے پر شمالی کوریا سے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: جنوبی کوریا کی شمالی کوریا کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکی
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھی شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن صورتحال سے باخبر اور حالات کا محتاط انداز سے مشاہدہ کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ان کا ملک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر چکا ہے جو جوہری ہتھیار بھی ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ گذشتہ ہفتے امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار کا استعمال کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔