ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا مولانا فضل الرحمان

ٹرمپ نے برملا مسلمانوں کی مخالفت میں بیانات دے کر ووٹ حاصل کئے، مولانا فضل الرحمان

نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا، سربراہ جے یو آئی (ف) : فوٹو : آئی این پی

ISLAMABAD:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں اسلام کو ہدف بنایا گیا اور 15 سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔

پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا، یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ امت مسلمہ کے خلاف تھی اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی یہ بات سچ ثابت ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے برملا مسلمانوں کی مخالفت میں بیانات دے کر ووٹ حاصل کئے اور ان کے اولین اقدامات مسلمانوں کے خلاف ہیں، 15 سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کیا اور ثابت کردیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اصل میں اسلام کے خلاف تھی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: کچھ نادیدہ قوتیں انتخابات کے نتائج تبدیل کرتی ہیں

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئین ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارا ملک سیکولر نہیں بلکہ اسلامی ریاست ہے اور تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق ہی ہوں گے لیکن بدقسمی سے قرارداد مقاصد کے 70 سال گزر جانے کے باوجود بھی قرآن و سنت کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہوئی، حکمران، بیوروکریسی اور بااختیار ادارے قانون سازی میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے، ریاست کومطلوبہ سانچے میں ڈھالنے کے مخالف عناصرسے ادارے بھرے پڑے ہیں، 1973 سے لے کر آج تک ملک میں آئین نافذ ہی نہیں ہوا، امریکا کے کہنے پر پوست کی کاشت کو تو حرام قرار دے دیا جاتا ہے لیکن قرآن و سنت کے مطابق شراب کو حرام نہیں قرار دیا جاتا۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: پی ٹی آئی کوذلت اوررسوائی کیساتھ شکست دینگے

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہماری سوچ انتہا پسندانہ نہیں ہے ہمارے مدارس مذہبی ادارے اور درسگاہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلح جنگ لڑنے کو دہشت گردی کہتے ہیں، مسلح لوگوں کو مادی اورنظریاتی سپلائی ہوتی ہے، مادی سپلائی لائن ریاستی قوتوں نے کاٹی اور جے یوآئی نے دہشت گردوں کی نظریاتی سپلائی لائن کاٹ دی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں توسیع سول عدالتوں پر عدم اعتماد ہو گا

فاٹا کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے انضمام کا مخالف نہیں، مجھے مجرم کیوں ٹھہرایا جاتا ہے، فاٹا کا انضمام اور الگ صوبہ ایک رائے ہے اور دونوں صورتوں میں مشکلات ہیں، ہم فاٹا کے انضمام، الگ صوبے اور اصلاحات تینوں کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں قبائل پر کوئی سیاسی فیصلہ لاگو نہ کیا جائے، ہم تجاویز پر قبائل کی مرضی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
Load Next Story