بلند ترین امریکی ڈیم پھٹنے کا خطرہ لاکھوں افراد کی نقل مکانی

پانی کے دباؤ کے باعث ڈیم پھٹنے کی صورت میں ارد گرد کا سیکڑوں مربع کلو میٹر کا علاقہ پانی میں غرق ہوجائے گا


ویب ڈیسک February 13, 2017
خدشہ ہے کہ یہ ڈیم اچانک پھٹ بھی سکتا ہے جس سے آس پاس کا پورا نشیبی علاقہ پانی میں غرق ہوجائے گا۔ (فوٹو: رائٹرز)

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شمالی حصے میں واقع بلند ترین امریکی ڈیم 'لیک اوروویل ڈیم' کے اسپل وے میں 10 فروری کے روز پڑنے والا شگاف پھیلتا جارہا ہے اور پانی کا رساؤ مسلسل بڑھنے کی وجہ سے گرد و نواح میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے جب کہ لاکھوں افراد کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

کیلیفورنیا میں چار سالہ خشک سالی کے بعد حالیہ سردیوں میں غیرمعمولی طوفان کے باعث یہ ڈیم تقریباً پورا بھر چکا ہے جس کے ایک اسپل وے میں 10 فروری کو ایک دراڑ نمودار ہوئی جس سے پانی نکلنا شروع ہوگیا۔ یہ دراڑ بند کرنے کی ابتدائی کوششیں ناکام رہیں اور یہ بتدریج پھیلتی ہی چلی گئی جس کے بعد کیلیفورنیا میں آبی وسائل کے محکمے نے ڈیم کے ارد گرد نشیبی علاقوں میں رہنے والوں سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔ عارضی طور پر بے گھر ہونے والے ان افراد کےلیے ڈیم سے نکلنے والی آبی گزرگاہ سے 20 میل دور محفوظ پناہ گاہیں بنادی گئی ہیں اور اب تک ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد وہاں منتقل بھی ہوچکے ہیں۔ البتہ افراتفری کے باعث مختلف کاؤنٹیز سے پناہ گاہوں تک جانے والی سڑکوں پر ٹریفک جام کی صورتِ حال بھی ہے۔

کیلیفورنیا کا محکمہ برائے آبی وسائل اس وقت ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اسپل وے پر بھاری چٹانیں اور پتھر گرارہا ہے تاکہ وہاں سے نکلنے والے پانی کا راستہ روکا جاسکے لیکن خدشہ ہے کہ اگر یہ دراڑ مزید آگے بڑھی اور ڈیم کی مرکزی دیوار تک پہنچ گئی تو یہ ڈیم اچانک پھٹ بھی سکتا ہے جس سے آس پاس کا پورا نشیبی علاقہ پانی میں غرق ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ لیک اوروویل ڈیم اپنی 235 میٹر اونچائی کے ساتھ امریکہ کا سب سے بلند ڈیم بھی ہے جس میں 35 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ یعنی ڈیم پھٹنے پر اس سے اتنا پانی خارج ہوگا جو ارد گرد کے کئی ہزار مربع کلومیٹر علاقے کو غرق کرنے کےلیے کافی ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |