کراچی کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں میئر کراچی
شہرکے مضافاتی علاقوں میں بھی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلیے کوشاں ہیں، وسیم اختر کی صحافیوں سے گفتگو
لاہور:
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کوپینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں، پانی ایک بنیادی ضرورت ہے، بہتر اور صحت مند مستقبل کے لیے صاف اور جراثیم سے پاک پانی ضروری ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ مضافاتی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا بھی یہ حق ہے کہ انھیں پینے کے لیے جراثیم سے پاک پانی مہیا کیا جائے لہٰذا حکومت کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ مرکزی علاقوں کے ساتھ مضافاتی علاقوںمیں بھی ایسے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرے، کراچی کے دیہی علاقے جام گوٹھ میں فلٹریشن پلانٹ لگانے سے یہاں مضر صحت پانی کے استعمال سے پھیلنے والے امراض کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ باتیں انہوں نے پیر کی دوپہر کراچی کے دیہی علاقے جام گوٹھ میں واٹرفلٹریشن پلانٹ کے افتتاح پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر جام گوٹھ اور ملحقہ علاقوں کے طلبہ و و طالبات کو کالج جانے کے لیے ایک بس کا عطیہ دینے کا بھی اعلان کیااس موقع پر ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین عبداللہ مراد،ضلع کورنگی کے چیئرمین نیئر رضا، روٹری انٹرنیشنل پاکستان کے نیشنل چیئر عزیز میمن ، پروجیکٹ منیجر روٹری انٹرنیشنل پاکستان اشعر علی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہ ہونے کے باعث شہری غیر صحت مند پانی پینے پر مجبور ہیں اور یہ صورتحال ہرگز اطمینان بخش نہیں اور اس کے لیے فوری اور ترجیحی اقدامات لازمی ہیں ،انھوں نے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی کا یہ سلسلہ کراچی کے دیگر مضافاتی علاقوں تک بڑھایا جائے گا تاکہ ان علاقوں میں بھی گندے پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں اور وبائی امراض کو ختم کیا جاسکے، شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے، ہم بلدیاتی سطح پر یہ کوشش کررہے ہیں کہ کراچی کے تمام علاقوں کو یکساں سہولتیں فراہم کرسکیں۔
علاوہ ازیں میئرکراچی نے کہا کہ وہ منصوبے زیادہ کامیاب رہتے ہیں جن میں مقامی افراد کو شامل کیا جائے،اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے روٹری انٹرنیشنل کے عزیز میمن نے بتایا کہ یہ فلٹریشن پلانٹ 50 ہزار آبادی کو 3 ہزار گیلن یومیہ فلٹر شدہ پانی فراہم کرے گا جبکہ یہ پلانٹ سولر انرجی کے تحت کام کرے گا اور اس طرح کے سولر انرجی واٹر فلٹریشن پلانٹ مزید علاقوں میں بھی لگائے جائیں گے تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پانی فراہم نہ ہونے کی شکایت نہ رہے جبکہ ان مضافاتی علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ پولیو کے خاتمے کی مہم بھی جاری ہے اور یہ مہم اس وقت تک جاری رکھی جائے گی جب تک پاکستان سے پولیو کو ختم نہ کیا جائے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کوپینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں، پانی ایک بنیادی ضرورت ہے، بہتر اور صحت مند مستقبل کے لیے صاف اور جراثیم سے پاک پانی ضروری ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ مضافاتی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا بھی یہ حق ہے کہ انھیں پینے کے لیے جراثیم سے پاک پانی مہیا کیا جائے لہٰذا حکومت کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ مرکزی علاقوں کے ساتھ مضافاتی علاقوںمیں بھی ایسے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرے، کراچی کے دیہی علاقے جام گوٹھ میں فلٹریشن پلانٹ لگانے سے یہاں مضر صحت پانی کے استعمال سے پھیلنے والے امراض کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ باتیں انہوں نے پیر کی دوپہر کراچی کے دیہی علاقے جام گوٹھ میں واٹرفلٹریشن پلانٹ کے افتتاح پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر جام گوٹھ اور ملحقہ علاقوں کے طلبہ و و طالبات کو کالج جانے کے لیے ایک بس کا عطیہ دینے کا بھی اعلان کیااس موقع پر ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین عبداللہ مراد،ضلع کورنگی کے چیئرمین نیئر رضا، روٹری انٹرنیشنل پاکستان کے نیشنل چیئر عزیز میمن ، پروجیکٹ منیجر روٹری انٹرنیشنل پاکستان اشعر علی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کے مضافاتی علاقوں میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہ ہونے کے باعث شہری غیر صحت مند پانی پینے پر مجبور ہیں اور یہ صورتحال ہرگز اطمینان بخش نہیں اور اس کے لیے فوری اور ترجیحی اقدامات لازمی ہیں ،انھوں نے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی کا یہ سلسلہ کراچی کے دیگر مضافاتی علاقوں تک بڑھایا جائے گا تاکہ ان علاقوں میں بھی گندے پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں اور وبائی امراض کو ختم کیا جاسکے، شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی حکومت کی ذمے داری ہے، ہم بلدیاتی سطح پر یہ کوشش کررہے ہیں کہ کراچی کے تمام علاقوں کو یکساں سہولتیں فراہم کرسکیں۔
علاوہ ازیں میئرکراچی نے کہا کہ وہ منصوبے زیادہ کامیاب رہتے ہیں جن میں مقامی افراد کو شامل کیا جائے،اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے روٹری انٹرنیشنل کے عزیز میمن نے بتایا کہ یہ فلٹریشن پلانٹ 50 ہزار آبادی کو 3 ہزار گیلن یومیہ فلٹر شدہ پانی فراہم کرے گا جبکہ یہ پلانٹ سولر انرجی کے تحت کام کرے گا اور اس طرح کے سولر انرجی واٹر فلٹریشن پلانٹ مزید علاقوں میں بھی لگائے جائیں گے تاکہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پانی فراہم نہ ہونے کی شکایت نہ رہے جبکہ ان مضافاتی علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ پولیو کے خاتمے کی مہم بھی جاری ہے اور یہ مہم اس وقت تک جاری رکھی جائے گی جب تک پاکستان سے پولیو کو ختم نہ کیا جائے۔