لاہور 2009ء سے ابتک 20 سے زائد حملے سیکڑوں ہلاک

2009 میں189اور 2010میں دہشت گردی سیسب سے زیادہ 254 ہلاکتیں ہوئیں


ویب ڈیسک February 14, 2017
2009 میں189اور 2010میں دہشت گردی سیسب سے زیادہ 254 ہلاکتیں ہوئیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور میں 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد سے اب تک 20 سے زائد مہلک حملے ہو چکے ہیں جن میں سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔

13 فروری 2017 کو پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش حملے سے قبل کئی خونریز واقعات نے زندہ دلان لاہور کو سوگوار کردیا۔ 27 مارچ 2016 کو گلشنِ اقبال پارک کے دروازے پرخودکش حملہ ہوا جس میں 74 افراد ہلاک ہوئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔ 17 فروری 2015 کو قلعہ گوجر سنگھ میں واقع پولیس لائنز خودکش حملے کا نشانہ بنی جس میں8 افراد ہلاک ہوئے۔ 15 مارچ 2015 کو دو گرجا گھروں میں اتوار کی عبادت کے دوران بم دھماکا ہوا جس سے 15 افراد مارے گئے۔

29 مئی 2015 کو زمبابوے اورپاکستان کے کرکٹ میچ کے دوران قذافی اسٹیڈیم کے باہر خودکش دھماکے میں حملہ آور ہلاک اور چند افراد زخمی ہوئے۔ 02 نومبر 2014 کو واہگہ کے مقام پر پرچم اتارنے کی تقریب دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے افراد بم دھماکے کا نشانہ بنے اور اس واقعے میں 60 سے زیادہ ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ 7 جولائی 2013 کو انارکلی کی فوڈ سٹریٹ بم دھماکے کا نشانہ بنی جس میں3 افراد ہلاک ہوئے۔ 12 جولائی 2012 کو پولیس اکیڈمی پر حملے میں خیبر پختونخوا کے 9 پولیس کیڈٹ شہید ہوئے۔

علاوہ ازیں 24 اپریل 2012 کو ریلوے اسٹیشن پر بم دھماکے میں3 افراد ہلاک ہوئے۔ 25 جنوری 2011کو کربلا گامے شاہ میں خودکش حملے میں 16 افراد ہلاک، 70 زخمی ہوئے ۔ یکم ستمبر 2010 کو حضرت علیؓ کے یومِ شہادت پر منعقدہ جلوس پر حملے میں کم از کم 38 افراد جاں بحق ہوئے۔ یکم جولائی 2010 کو داتا دربار میں 2خودکش حملہ آوروں نے خود کو اڑا دیا جس سے 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 زخمی ہوئے۔ 28 مارچ 2010 کو گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاؤن میں احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، دونوں حملے ایک ساتھ کیے گئے۔ 12 مارچ 2010 کو دو خودکش حملوں میں کم از کم 45 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں