جوڈیشل مجسٹریٹ کا تھانے پر چھاپہ مخبری پر 3 شہری نامعلوم مقام پر منتقل
اے ایس آئی نے بیٹوں کو تھانے میں بند کرکے ایک لاکھ روپے کا مطالبہ کیا، مدعی
سیشن جج کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے تھانہ زمان ٹائون پر چھاپہ مارا تاہم عدالتی مخبری کے باعث پولیس نے 3 شہریوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، اس بات کا انکشاف تھانے میں پابند سلاسل ملزم نے کیا، تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی طارق احمد کھوسو نے درخواست گزار مسماۃ آمینہ بی بی کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی حلیم احمد کو تھانہ زمان ٹائون میں 3 شہریوں کی بازیابی کا حکم دیا تھا۔
سیشن جج کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے مذکورہ تھانے میں چھاپہ مارا تھا تاہم عدالتی مخبری ہونے کے باعث پولیس نے تینوں شہریوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، اس موقع پر درخواست گزار نے فاضل عدالت کو بتایا کہ میں 3 روز سے روزانہ اپنوں بچوں سے تھانے میں مل رہی ہوں، اسی اثنا میں حوالات میں موجود ایک ملزم نے خاتون کو بتایا کہ انکے پہنچنے سے قبل عدالتی اہلکار کا موبائل پر فون آیا تھا جس پر اسسٹنٹ سب انسپکٹر یونس جت نے فوراً تینوں افراد کو گاڑی میں سوار کیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مغوی کے تھانے میں موجود نہ ہونے پر کوئی کارروائی نہ ہوسکی، قبل ازیں درخواست گزار نے وکیل سردار اقبال کے توسط سے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 491کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 26جولائی کو تھانہ زمان ٹائون کے اے ایس آئی یونس جٹ نے غیرقانونی طور پر گھر میں داخل ہوکر انکے تین بیٹوں محمد اعجاز، محمد الیاس اور محمد ریاض کو غیرقانونی حراست میں لیا اور تھانے کے حوالات میں بند کردیا تھا اور انکی رہائی کیلیے ایک لاکھ روپے طلب کیے، ایس ایچ او نے انھیں رہا کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن مذکورہ پولیس افسر نے انکار کردیا اور رقم کا تقاضہ کرتا رہا، درخواست میں مغویوں کی بازیابی کی استدعا کی تھی۔
سیشن جج کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے مذکورہ تھانے میں چھاپہ مارا تھا تاہم عدالتی مخبری ہونے کے باعث پولیس نے تینوں شہریوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، اس موقع پر درخواست گزار نے فاضل عدالت کو بتایا کہ میں 3 روز سے روزانہ اپنوں بچوں سے تھانے میں مل رہی ہوں، اسی اثنا میں حوالات میں موجود ایک ملزم نے خاتون کو بتایا کہ انکے پہنچنے سے قبل عدالتی اہلکار کا موبائل پر فون آیا تھا جس پر اسسٹنٹ سب انسپکٹر یونس جت نے فوراً تینوں افراد کو گاڑی میں سوار کیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مغوی کے تھانے میں موجود نہ ہونے پر کوئی کارروائی نہ ہوسکی، قبل ازیں درخواست گزار نے وکیل سردار اقبال کے توسط سے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 491کے تحت دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 26جولائی کو تھانہ زمان ٹائون کے اے ایس آئی یونس جٹ نے غیرقانونی طور پر گھر میں داخل ہوکر انکے تین بیٹوں محمد اعجاز، محمد الیاس اور محمد ریاض کو غیرقانونی حراست میں لیا اور تھانے کے حوالات میں بند کردیا تھا اور انکی رہائی کیلیے ایک لاکھ روپے طلب کیے، ایس ایچ او نے انھیں رہا کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن مذکورہ پولیس افسر نے انکار کردیا اور رقم کا تقاضہ کرتا رہا، درخواست میں مغویوں کی بازیابی کی استدعا کی تھی۔