ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن مستعفی
امریکی صدارتی مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن پر روس سے رابطوں اور وائٹ ہاؤس کو گمراہ کرنے کا الزام ہے
امریکی صدارتی مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن نے استعفی دے دیا ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی روس پر عائد امریکی پابندیاں اٹھانے سے متعلق امریکہ میں تعینات روسی سفیر سے بات چیت شروع کردی تھی۔
چند ہفتے پہلے امریکی محکمہ انصاف نے وائٹ ہاؤس کو خبردار کردیا تھا کہ مائیکل فلن نے روسی حکام کے ساتھ اسی وقت نجی حیثیت میں مذاکرات شروع کردیئے تھے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالا بھی نہیں تھا۔ محکمہ انصاف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بات کی بنیاد پر فلن کو بہ آسانی بلیک میل کیا جاسکتا ہے جو امریکی مفادات کےلیے اچھا نہیں ہوگا۔
یہی بات امریکہ کی قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ییٹس بھی کہتی رہی تھیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی حکم نامے کی خلاف ورزی پر برطرف کردیا تھا۔ ییٹس کا کہنا تھا کہ فلن نے امریکہ میں روسی سفیر سے اپنے رابطوں کی نوعیت کے بارے میں وائٹ ہاؤس کو گمراہ کیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان روابط کی بنیاد پر انہیں بلیک میل کرکے اہم قومی فیصلے بھی تبدیل کروائے جاسکتے ہیں۔
قبل ازیں ان تمام الزامات کو مسترد کرنے کے بعد جب گزشتہ روز مائیکل فلن نے اپنا استعفی بھجوایا تو اس میں انہوں نے اپنی کوتاہی تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے روسی سفیر سے اپنے رابطوں کے بارے میں وائٹ ہاؤس کو ''نامکمل اطلاعات'' فراہم کی تھیں۔
امریکی صدر کے قائم مقام مشیر برائے قومی سلامتی کے طور پر فی الحال جنرل ریٹائرڈ کیتھ کیلوگ کی تقرری کردی گئی ہے البتہ اس ضمن میں سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر، ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔
چند ہفتے پہلے امریکی محکمہ انصاف نے وائٹ ہاؤس کو خبردار کردیا تھا کہ مائیکل فلن نے روسی حکام کے ساتھ اسی وقت نجی حیثیت میں مذاکرات شروع کردیئے تھے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالا بھی نہیں تھا۔ محکمہ انصاف کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بات کی بنیاد پر فلن کو بہ آسانی بلیک میل کیا جاسکتا ہے جو امریکی مفادات کےلیے اچھا نہیں ہوگا۔
یہی بات امریکہ کی قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی ییٹس بھی کہتی رہی تھیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی حکم نامے کی خلاف ورزی پر برطرف کردیا تھا۔ ییٹس کا کہنا تھا کہ فلن نے امریکہ میں روسی سفیر سے اپنے رابطوں کی نوعیت کے بارے میں وائٹ ہاؤس کو گمراہ کیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان روابط کی بنیاد پر انہیں بلیک میل کرکے اہم قومی فیصلے بھی تبدیل کروائے جاسکتے ہیں۔
قبل ازیں ان تمام الزامات کو مسترد کرنے کے بعد جب گزشتہ روز مائیکل فلن نے اپنا استعفی بھجوایا تو اس میں انہوں نے اپنی کوتاہی تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے روسی سفیر سے اپنے رابطوں کے بارے میں وائٹ ہاؤس کو ''نامکمل اطلاعات'' فراہم کی تھیں۔
امریکی صدر کے قائم مقام مشیر برائے قومی سلامتی کے طور پر فی الحال جنرل ریٹائرڈ کیتھ کیلوگ کی تقرری کردی گئی ہے البتہ اس ضمن میں سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر، ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔