پاکستان گرتی ہوئی بھارتی دیوار کو دھکا دینے کیلئے تیار

تیسرے ون ڈے میں کامیابی کی صورت میں قومی ٹیم بھارت کے خلاف پہلی بار کلین سوئپ کرے گی۔


Firas Ghani January 06, 2013
دہلی: پریکٹس سیشن کے دوران پاکستانی کپتان مصباح الحق کیچ تھام رہے ہیں۔ فوٹو : اے ایف پی

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ون ڈے انٹرنیشنل اتوار کو نئی دہلی میں کھیلا جائے گا۔

کلین سوئپ کیلیے کوشاں گرین شرٹس گرتی ہوئی بھارتی دیوار کو دھکا دینے کیلیے تیار نظر آتے ہیں، شہر کی سرد فضا بھی آخری معرکے کی حدت کم کرنے کیلیے ناکافی ثابت ہوگی، بیٹنگ لائن کو مزید مہلک بنانے کیلیے اظہر علی کی جگہ عمر اکمل کو آزمایا جاسکتا ہے، بولنگ اٹیک سے کوئی چھیڑچھاڑ نہیں کی جائے گی، چیف سلیکٹر کی خواہش کے باوجود کپتان مصباح کوئی بھی تجربہ کرنے کے حق میں نہیں، انھوں نے واضح کردیا کہ آخری معرکہ بھی سرکرنے کیلیے بہترین الیون میدان میں اتاریں گے۔لاہور کے سرد موسم میں ٹریننگ کیمپ کا اصل فائدہ اب ہوگا، ہمیں موسم کی شدت سے کوئی پریشانی نہیں۔

دوسری جانب بھارتی ٹیم کو بحالی وقار سے زیادہ اندرونی خلفشار نے پریشان کیا ہوا ہے، توقعات کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے کپتان دھونی کی کمر جواب دے گئی، ان کے بیک اپ کیلیے دنیش کارتھک کو طلب کیا جاچکا، دھونی کے نہ کھیل پانے پر قائم مقام کپتان کا انتخاب بھی درد سر سے کم نہیں، ہوم گرائونڈ پر گوتم گمبھیر یا وریندرسہواگ میں سے کسی ایک کو ڈراپ کرنے کی کڑوی گولی نگلنا بھی مشکل ہورہا ہے۔

نوجوانوں کو موقع دینے یا آزمائے ہوئے پلیئرز پر پھر انحصار کرنے کے سوال نے ٹیم مینجمنٹ کی نیندیں اڑادیں، دھونی کا کہنا ہے کہ کوئی ناگزیر نہیں ہوتا میں نہیں کھیل پایا تو دنیش بھی رنز بنا سکتا ہے، ٹاپ تین بیٹسمینوں میں سے کم سے کم ایک کو مڈل آرڈر کا ساتھ دینا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق تین ون ڈے میچز کی سیریز میں 2-0 کی ناقابل شکست برتری کے بعد پاکستان نے کلین سوئپ کا خواب آنکھوں میں سجا لیا، بھارت کو اس کی سرزمین پر وائٹ واش کرنا کسی کارنامے سے کم نہیں ہوگا۔



نئی دہلی میں اس وقت سخت سردی پڑرہی ہے، اتوار کو بھی درجہ حرارت 6 سے 12 سینٹی گریڈ کے درمیان ہی رہے گا، صبح اور شام کے اوقات میں شہر پر دھند کی چادر تنی رہتی اور ایسے میں کھلاڑیوں کیلیے موسم کی شدت سہنے کے ساتھ گیند پر نگاہیں جمائے رکھنا بھی کافی مشکل ہو سکتا ہے، اس موسم میں دونوں ٹیموں کا ماحول یکسر مختلف ہے، بلو شرٹس ناکامی کے سبب پریشان ہے، سیریز جیتنے سے پاکستانی حوصلے بلند اور ان میں تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کیلیے زندہ ہوجانے کی آگ پوری شدت سے بھڑک رہی ہے۔

عام طور پر سیریز جیتنے کے بعدرسمی کارروائی ثابت ہونے والے میچز میں فاتح سائیڈز اسکواڈ میں موجود دوسرے کھلاڑیوں کو موقع دیتی ہیں مگر پاکستان اور بھارت کے درمیان معرکوں میں کوئی میچ بھی رسمی کارروائی نہیں ہوتا۔ گذشتہ روز چیف سلیکٹر قاسم اقبال نے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کی خواہش ظاہر کی مگر کپتان مصباح الحق سیریز میں کلین سوئپ کرنا چاہتے ہیں، اس لیے انھوں نے واضح کردیاکہ وہ اس مقابلے میں بھی مضبوط ترین الیون ہی میدان میں اتاریں گے۔

بھارت کے خلاف ابتدائی دونوں میچز میں اظہر علی کو موقع دیا گیا مگر وہ کامیاب نہیں رہے اسی لیے جارحانہ انداز میں کھیلنے والے عمر اکمل کو موقع دیا جاسکتا ہے، اگرچہ 2011 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں موہالی میں 5 وکٹیں لینے والے وہاب ریاض بھی موجود ہیں مگر اب تک عرفان اور جنید خان کے انتہائی مہلک ثابت ہونے کی وجہ سے انھیں موقع ملنے کا امکان کم ہے۔

مصباح الحق نے کہاکہ ہم نئی دہلی کی سردی سے پریشان نہیں بلکہ اس سے ملتے جلتے موسم میں لاہور میں ٹریننگ کرچکے ہیں، سیریز میں کلین سوئپ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ فی الحال ہمارا اس بارے میں کوئی مخصوص پلان نہیں مگر توقعات ضرور موجود ہیں، ہم اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ مثبت کرکٹ کھیلتے ہوئے تیسرے میچ میں فتح کی بھرپور کوشش کرینگے، مصباح نے مزید کہا کہ ہمارے فاسٹ بولرز بھارت کے مقابلے میں زیادہ بہتر ثابت ہوئے اور اسی سے ہمیں ایڈوانٹیج ملا ہے۔ دوسری جانب بھارت کیلیے سب سے بڑی پریشانی کپتان دھونی کی فٹنس ہے جو ٹریننگ کے دوران کمر کی تکلیف میں مبتلا ہوگئے،ان کی جگہ وکٹ کیپنگ کیلیے دنیش کارتھک کو طلب کرلیا گیا ہے۔

ان کی ٹیم میں شرکت کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ میچ سے قبل کیا جائے گا، سیریز کیلیے کوئی نائب کپتان مقرر نہ کرنے کی وجہ سے قیادت کیلیے متبادل کا انتخاب بھی ٹیم مینجمنٹ کیلیے ایک کٹھن مرحلہ ہوگا، ابھی تک دونوں اوپنر گمبھیر اور سہواگ نہیں چل پائے مگر چونکہ دونوں کا فیروز شاہ کوٹلہ ہوم گرائونڈ ہے اس لیے ڈراپ کرنا مشکل ہوگا، ہوسکتا ہے کہ اجنکیا راہنے کو انگلینڈ کے خلاف سیریز تک انتظار کرنا پڑے، ویرت کوہلی بھی ابھی تک ناکام رہے مگر دھونی کو امید ہے کہ وہ جلد فارم میں آسکتے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ ٹاپ 3 بیٹسمینوں کو ذمہ داری کا ثبوت دینا اور ایک کو مڈل آرڈر کے ساتھ بڑا اسکور بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے نہ کھیل پانے پر کپتان کون ہوگا تو انھوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ میں میچ کے آغاز سے قبل فٹ ہوجائوں، ویسے بھی کوئی ناگزیر نہیں ہوتا اگر دنیش کو بھی موقع ملا وہ بھی بڑا اسکور کرسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں