نواز شریف اور بچوں کے بیانات اور دستاویزات میں بہت تضاد ہے عمران خان

جب تک نواز شریف وزیراعظم ہیں پاناما کیس کی تحقیقات نہیں ہوسکتیں ، چیئرمین تحریک انصاف


ویب ڈیسک February 15, 2017
نواز شریف اور ان کے بچوں کے بیانات اور عدالت میں پیش ثبوتوں میں بہت بڑا تضاد ہے، عمران خان۔ فوٹو: آن لاءن

DONETSK: پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور ان کے بچوں نے جو بیانات دیے تھے اورعدالت میں جو دستاویزات پیش کی گئیں ہیں ان میں بہت بڑا تضاد ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئےعمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے بچوں نے جو بیانات دیے تھے اور عدالت میں جو دستاویزات پیش کی گئیں ہیں ان میں بہت بڑا تضاد ہے، یہ لوگ کوئی ثبوت نہیں پیش کرسکے سوائے ان دستاویزات کے جو پاکستان میں بن سکتیں ہیں تاہم جو کاغذات باہر کے ہیں وہ یہ عدالت میں پیش نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ میری ساری جائیداد کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں موجود ہے، 20 سال پہلے کی بھی منی ٹریل کی دستاویزات ہیں لیکن الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کررہا ہے جب کہ یہ لوگ 2006 کی بھی دستاویزات نہیں دکھارہے جس پر جج صاحبان نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ کیا مذاق کررہے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : 45 سال پرانا ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں کر سکتا

عمران خان نے کہا کہ عدالت میں 9 مہینے سے کوئی دستاویزات ہی پیش نہیں گئی جب کہ مریم نواز کے پاس کوئی پیسہ نہیں تھا، سب کچھ نواز شریف کا تھا لہذا مریم نواز کو اس لیے بچارہے ہیں کیونکہ یہ نواز شریف کا پیسہ تھا اور وہ اس کیس میں پھنس جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں نواز شریف کے وکیل نے سب کچھ مریم نواز پر ڈال دیا اور مریم کے وکیل نے حسین نواز پر، اب عدالت میں سلیم اللہ اور کلیم اللہ کا کھیل چل رہا ہے، سب کچھ ادھر سے ادھر جارہا ہے اور پھر یہ کہتے ہیں کہ ہماری تین نسلیں احتساب کے لیے تیار ہیں جب کہ ابھی تک ایک بھی احتساب دینے کے لیے تیار نہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی سطح پر کوششیں ناگزیر ہیں

چیر مین تحریک انصاف نے کہا کہ جب تک نواز شریف وزیراعظم ہیں پاناما کیس کی تحقیقات نہیں ہوسکتیں کیونکہ سارے ادارے ان کو بچارہے ہیں، تمام ادارے ان کے نیچے کام کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |