کرکٹ سے پاک بھارت تناؤ میں کمی آسکتی ہے ظہیر عباس
بنگلہ دیش کا ٹورسے انکار افسوسناک ہے،وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں انٹرنیشنل مقابلے ہوں گے۔۔
QUETTA:
سابق پاکستانی ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ متواتر کرکٹ میچز سے پاک بھارت تنائو میں کمی آ سکتی ہے۔
ان کے مطابق بنگلہ دیش کا دورے سے انکار افسوسناک ہے تاہم وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوگی، ایشین بریڈمین کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی سے کرکٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے، مقابلے کم نہ ہوئے تو مستقبل میں عظیم کرکٹرز سامنے نہیں آ سکیں گے، بھارت کی ناقص کارکردگی کا سبب مسلسل کرکٹ ہے، جب اچھے بولرز ہی نہ ہوں تو کپتان دھونی کیا کرسکتا ہے؟۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔
فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوںکی سنچری بنانے والے ظہیر عباس نے کہا کہ پاک بھارت سیاسی معاملات سے الگ رہتے ہوئے تواتر سے کرکٹ مقابلے ضروری ہیں، مسلسل میچز کھیلنے سے دونوں ممالک کے درمیان تنائو میں کمی ہو گی، نہ جانے ان کوکس کی نظر لگ گئی ہے، ہمیں باہمی کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں،انھوں نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستانی ٹیم کو مدعو کرنے پر قابل مبارکباد ہے جبکہ یہ امر بھی باعث مسرت رہاکہ پی سی بی نے اس دورے کو ممکن بنانے کے لیے بھر پور تگ ودو کی،امید ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان کا جوابی دورہ کرے گی جس سے عالمی سطح پر مثبت پیغام جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کا ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ افسوسناک اور دل شکن ہے لیکن مجھے امید ہے کہ جلد یا بدیر غیر ملکی کرکٹ ٹیمیں ہمارے ملک جائیںگی،ایک سوال پر ظہیرعباس نے کہا کہ پاک بھارت مقابلوں میں مضبوط اعصاب والی ٹیم ہی کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے، میزبان سائیڈ اس وقت بُرے دور سے گزر رہی ہے جس کی اصل وجہ پورے سال تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کھیلنا بنی،اس سے کھلاڑی تھکن سے چور ہو چکے ہیں، عالمی نمبرون ٹیم کے اچھے بیٹسمین چند میچز تو جتوا سکتے ہیں مگر ٹیسٹ میں20 وکٹ حاصل کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بولرز بھی ہونے چاہیئں، بھارت کے پاس محدود اوورز کی کرکٹ میں 5 واں بولر ہی نہیں تو دھونی کیا کرے گا۔
البتہ اسے سال بھر 365 دن کی کرکٹ سے خود کو محدود کرتے ہوئے عمدہ کارکردگی دکھانا ہوگی،انھوں نے کہا کہ اگر بھارت کو قیادت میں تبدیلی کی ضرورت ہے تو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں نیا چہرہ لایا جاسکتا ہے لیکن میں دھونی کو دیگر فارمیٹس میں قیادت سے الگ کرنے کا حامی نہیں،انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سے کرکٹ کو ناقابل تصور نقصان پہنچ رہا ہے،ان مقابلوں میں پیسہ بہت لیکن یہ کھیل کی روح کے منافی ہے، آج بھارت کے پاس کوئی ٹاپ کلاس بولر نہ ہونے کی بھی یہی وجہ ہے،ایک زمانے میں بہترین بھارتی اسپنرز کی موجودگی اچھے اچھے بیٹسمینوں کی نیندیں حرام کر دیتی تھیں، ظہیر عباس نے کہا کہ پاکستان میں ہر دور میں اچھے بولرز کی موجودگی کا سبب انھیں ہمیشہ پزیرائی ملنا ہے، اسی وجہ سے ہر نیا کھلاڑی اس جانب توجہ دیتا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر فارمیٹ کے لیے الگ کپتان بنانے میں کوئی مضائقہ نہیں، ٹی ٹوئنٹی میں کوئی بھی نوجوان قیادت کرسکتا ہے لیکن ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کے لیے تجربہ کار قائدکا ہونا لازمی ہے، پاکستان کی جانب سے مصباح الحق اور محمد حفیظ بہترین انداز میں ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ سچن ٹنڈولکر کے حوالے سے سوال پر ظہیر عباس نے کہا کہ وہ ایک عظیم بیٹسمین ہیں،ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود انہی کو کرنے دیا جائے۔
سابق پاکستانی ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ متواتر کرکٹ میچز سے پاک بھارت تنائو میں کمی آ سکتی ہے۔
ان کے مطابق بنگلہ دیش کا دورے سے انکار افسوسناک ہے تاہم وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوگی، ایشین بریڈمین کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی سے کرکٹ کو نقصان پہنچ رہا ہے، مقابلے کم نہ ہوئے تو مستقبل میں عظیم کرکٹرز سامنے نہیں آ سکیں گے، بھارت کی ناقص کارکردگی کا سبب مسلسل کرکٹ ہے، جب اچھے بولرز ہی نہ ہوں تو کپتان دھونی کیا کرسکتا ہے؟۔ انھوں نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔
فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوںکی سنچری بنانے والے ظہیر عباس نے کہا کہ پاک بھارت سیاسی معاملات سے الگ رہتے ہوئے تواتر سے کرکٹ مقابلے ضروری ہیں، مسلسل میچز کھیلنے سے دونوں ممالک کے درمیان تنائو میں کمی ہو گی، نہ جانے ان کوکس کی نظر لگ گئی ہے، ہمیں باہمی کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں،انھوں نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پاکستانی ٹیم کو مدعو کرنے پر قابل مبارکباد ہے جبکہ یہ امر بھی باعث مسرت رہاکہ پی سی بی نے اس دورے کو ممکن بنانے کے لیے بھر پور تگ ودو کی،امید ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان کا جوابی دورہ کرے گی جس سے عالمی سطح پر مثبت پیغام جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کا ٹیم پاکستان نہ بھیجنے کا فیصلہ افسوسناک اور دل شکن ہے لیکن مجھے امید ہے کہ جلد یا بدیر غیر ملکی کرکٹ ٹیمیں ہمارے ملک جائیںگی،ایک سوال پر ظہیرعباس نے کہا کہ پاک بھارت مقابلوں میں مضبوط اعصاب والی ٹیم ہی کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے، میزبان سائیڈ اس وقت بُرے دور سے گزر رہی ہے جس کی اصل وجہ پورے سال تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کھیلنا بنی،اس سے کھلاڑی تھکن سے چور ہو چکے ہیں، عالمی نمبرون ٹیم کے اچھے بیٹسمین چند میچز تو جتوا سکتے ہیں مگر ٹیسٹ میں20 وکٹ حاصل کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بولرز بھی ہونے چاہیئں، بھارت کے پاس محدود اوورز کی کرکٹ میں 5 واں بولر ہی نہیں تو دھونی کیا کرے گا۔
البتہ اسے سال بھر 365 دن کی کرکٹ سے خود کو محدود کرتے ہوئے عمدہ کارکردگی دکھانا ہوگی،انھوں نے کہا کہ اگر بھارت کو قیادت میں تبدیلی کی ضرورت ہے تو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں نیا چہرہ لایا جاسکتا ہے لیکن میں دھونی کو دیگر فارمیٹس میں قیادت سے الگ کرنے کا حامی نہیں،انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی سے کرکٹ کو ناقابل تصور نقصان پہنچ رہا ہے،ان مقابلوں میں پیسہ بہت لیکن یہ کھیل کی روح کے منافی ہے، آج بھارت کے پاس کوئی ٹاپ کلاس بولر نہ ہونے کی بھی یہی وجہ ہے،ایک زمانے میں بہترین بھارتی اسپنرز کی موجودگی اچھے اچھے بیٹسمینوں کی نیندیں حرام کر دیتی تھیں، ظہیر عباس نے کہا کہ پاکستان میں ہر دور میں اچھے بولرز کی موجودگی کا سبب انھیں ہمیشہ پزیرائی ملنا ہے، اسی وجہ سے ہر نیا کھلاڑی اس جانب توجہ دیتا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہر فارمیٹ کے لیے الگ کپتان بنانے میں کوئی مضائقہ نہیں، ٹی ٹوئنٹی میں کوئی بھی نوجوان قیادت کرسکتا ہے لیکن ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کے لیے تجربہ کار قائدکا ہونا لازمی ہے، پاکستان کی جانب سے مصباح الحق اور محمد حفیظ بہترین انداز میں ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ سچن ٹنڈولکر کے حوالے سے سوال پر ظہیر عباس نے کہا کہ وہ ایک عظیم بیٹسمین ہیں،ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود انہی کو کرنے دیا جائے۔