پشاورمیں ججوں کی گاڑی پر خودکش حملے میں ڈرائیورجاں بحق 4 ججز زخمی
زخمیوں میں ڈسٹرکٹ جج آصف جدون اور 3 خواتین سول جج آمنہ ، تحریمہ اور رابعہ عباسی شامل ہیں
KHARKIV:
حیات آباد میں ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ 4 ججز سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے قریب سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان وزیر کے گھر کے سامنے ججز کی گاڑی پر خودکش حملے میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ 4 ججز سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش اور حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ گاڑی میں خواتین ججز بھی موجود تھیں، دھماکے میں گاڑی کا ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ زخمی ججز کی شناخت ڈسٹرکٹ جج آصف جدون اور خواتین سول جج آمنہ، تحریم اور رابعہ کے نام سے ہوئی ہے۔ آصف جدون، آمنہ اور تحریمہ کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس جب کہ رابعہ عباسی کو رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مہمند ایجنسی میں خودکش حملہ
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ دھماکے کی جگہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا اور فاٹا میں پورے پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا کر اپنی موجودگی ظاہر کررہے ہیں۔ خودکش حملہ آور کے سر سمیت دیگر اعضا مل گئے ہیں، جس کے ذریعے اسے شناخت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹرغلنئی میں پولیٹیکل انتظامیہ کے مرکزی دفتر پر دھماکے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید جب کہ 4 زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد پولیٹیکل ہیڈ کوارٹر کا مرکزی دروازہ عام افراد کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پرآنے والے دوافراد نے پولیٹیکل ہیڈ کوارٹرمیں داخل کی کوشش کی تووہاں تعینات لیویزاہلکاروں نے انہیں روکنے کا حکم دیا جس پرایک نے خود کو وہیں بارودی مواد سے اڑا دیا جب کہ دوسرے نے فائرنگ شروع کردی، جوابی کارروائی میں دوسرا دہشت گرد بھی ہلاک کردیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار، صدر مملکت مننون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حیات آباد میں ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ 4 ججز سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں پی ڈی اے کے دفتر کے قریب سابق رکن صوبائی اسمبلی عدنان وزیر کے گھر کے سامنے ججز کی گاڑی پر خودکش حملے میں ڈرائیور جاں بحق جب کہ 4 ججز سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
ایس ایس پی آپریشنز سجاد خان کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش اور حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھا اور اس نے ماتحت عدلیہ کے ججز کو لے جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ گاڑی میں خواتین ججز بھی موجود تھیں، دھماکے میں گاڑی کا ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ زخمی ججز کی شناخت ڈسٹرکٹ جج آصف جدون اور خواتین سول جج آمنہ، تحریم اور رابعہ کے نام سے ہوئی ہے۔ آصف جدون، آمنہ اور تحریمہ کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس جب کہ رابعہ عباسی کو رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مہمند ایجنسی میں خودکش حملہ
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ دھماکے کی جگہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا اور فاٹا میں پورے پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا کر اپنی موجودگی ظاہر کررہے ہیں۔ خودکش حملہ آور کے سر سمیت دیگر اعضا مل گئے ہیں، جس کے ذریعے اسے شناخت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹرغلنئی میں پولیٹیکل انتظامیہ کے مرکزی دفتر پر دھماکے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید جب کہ 4 زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد پولیٹیکل ہیڈ کوارٹر کا مرکزی دروازہ عام افراد کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پرآنے والے دوافراد نے پولیٹیکل ہیڈ کوارٹرمیں داخل کی کوشش کی تووہاں تعینات لیویزاہلکاروں نے انہیں روکنے کا حکم دیا جس پرایک نے خود کو وہیں بارودی مواد سے اڑا دیا جب کہ دوسرے نے فائرنگ شروع کردی، جوابی کارروائی میں دوسرا دہشت گرد بھی ہلاک کردیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار، صدر مملکت مننون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔