دشمن ایجنسیاں علاقائی امن سے کھیلنا بند کریں سربراہ پاک فوج

ہم تحمل کی پالیسی کے باوجود جواب دے سکتے ہیں، جنرل باجوہ کا دورہ مہمند اور باجوڑ ایجنسی میں جوانوں سے خطاب


ویب ڈیسک February 16, 2017
ہم تحمل کی پالیسی کے باوجود جواب دے سکتے ہیں، جنرل باجوہ کا دورہ مہمند اور باجوڑ ایجنسی میں جوانوں سے خطاب، فوٹو؛ آئی ایس پی آر

لاہور: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہےکہ دشمن ایجنسیاں علاقائی امن سے کھیلنا بند کریں ہم موجودہ تحمل کی پالیسی کے باوجود جواب دے سکتے ہیں۔



پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے باجوڑ اور مہمند ایجنسی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے قبائلی سرداروں اور فوجیوں سے ملاقات کی۔ فوجی جوانوں سے ملاقات میں آرمی چیف نے سرحد پار سے پاکستانی چیک پوسٹ پر حملے کے مؤثر جواب کو سراہا اور بھرپور جوابی کارروائی پر جوانوں کو شاباش دی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز مہمند ایجنسی میں ہونے والے حملے میں شہید افراد کے ورثا سے تعزیت بھی کی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ مہمند ایجنسی میں خودکش حملہ

آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دہشت گرد ہمارے معاشرے میں افسردگی پھیلانا چاہتے ہیں اور دہشت گرد افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں میں دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم موجودہ تحمل کی پالیسی کے باوجود جواب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی سرزمین دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی کوششیں جاری رکھیں گے لیکن دوسروں سے بھی توقع کرتے ہیں وہ اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں جب کہ دشمن ایجنسیاں علاقائی امن سے کھیلنا بند کریں۔ جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج کو شہریوں کے تعاون سے دہشت گردی کی جنگ میں کامیابی ملی اور دہشت گردی کے خلاف فوج ، انٹیلی جنس اداروں کا تعاون اصل مضبوطی ہے جب کہ ہم سب مل کر ان دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنادیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مہمند ایجنسی میں پولیٹیکل انتظامیہ کے ہیڈ کوارٹر کے مرکزی دروازے پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جب کہ واقعے کے بعد سرچ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے 5 سہولت کاروں کو ہلاک کردیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں