شاہ رخ جتوئی کے ریڈوارنٹ کیلیے خط لکھ دیا ڈی آئی جی سائوتھ
سکندر جتوئی کے ہاتھ صاف ہیں تو سامنے آئیں، انھیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، شاہد حیات
ڈی آئی جی سائوتھ کراچی شاہد حیات نے کہا ہے کہ پولیس نے شاہ زیب کے قتل میں مطلوب سجادتالپور اور اس کے بھائی سراج تالپور کو گرفتار کرلیا ہے۔
جبکہ شاہ رخ جتوئی کے ریڈ وارنٹ کیلیے ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے۔ پروگرام' ٹودی پوائنٹ' میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حیدر آباد، کراچی اور دادو کی ٹیموں نے مل کر سجاد اورسراج تالپور کو والد سمیت گرفتار کیا ہے، ہم نے 25 سے 28 تک کراچی ایئر پورٹ سے جانے والی تمام پروازوں کا ریکارڈ چیک کیا ہے جن میں ہمیں شاہ رخ جتوئی کے سفر کاکوئی ریکارڈ نہیں ملا ، شک ہے کہ اس نے کسی اور پاسپورٹ سے سفر کیا ہے، اب ہم 25 سے 28 دسمبر تک تمام فلائٹس کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھیں گے جو 75 ڈی وی ڈیز پر مشتمل ہے، شاہ رخ جتوئی کو واپس لایا جاسکتا ہے ہم نے ایف آئی اے کو اس کے ریڈوارنٹ جاری کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کے والد سکندرجتوئی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا، اگر ان کے ہاتھ صاف ہیں تو ان کو سامنے آنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ میں شاہ زیب کے والد اورنگزیب کو بہت عرصے سے جانتاہوں، میں نے ان سے کہا تھا کہ میں اس وقت تک آپ کے گھر تعزیت کے لیے نہیں آؤں گا جب تک میں ملزمان کو پکڑ نہیں لیتا، اللہ کا شکر ہے کہ اب میں نے کچھ لوگوں کو پکڑ لیا ہے اور اب میں آج (اتوار) ان کے گھر جاؤں گا۔
شاہد حیات نے کہا کہ جب تک متحرک وفعال میڈیا اور آزاد عدلیہ موجود ہے پاکستان انشاء اللہ آگے کی طرف ترقی کریگا، اس کیس میں اب کوئی بھی بیک فٹ نہیں جاسکتا۔ پروگرام میں مقتول شاہ زیب کے دوستوں اور ساتھیوں نے کہا کہ جب تک شاہ زیب کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرلیا جاتا ہم احتجاج جاری رکھیں گے، ہم چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری فریاد سنی۔ ایک نوجوان نے کہاکہ آج شاہ رخ جتوئی کیوں چھپ رہا ہے اس وقت تو سب کے سامنے کہہ رہا تھا کہ میں سکندر جتوئی کا بیٹا ہوں اور شاہ رخ جتوئی میرا نام ہے مجھے کوئی نہیں روک سکتا آج کیوں چھپ رہا ہے۔
ایک نوجوان نے کہا کہ کراچی میں ناانصافیوں کی تمام حدیں پارہوچکی ہیں لیکن پاکستان کے نوجوان اس ناانصافی پر احتجاج کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اب اور کوئی شاہ زیب قتل نہ ہو۔ شاہ زیب قتل کے چشم دید گواہ نے کہا کہ شاہ زیب صرف کمپرومائز کرنا چاہتا تھا، اس نے مجھے کہاکہ میری بہن کی شادی ہے میں نے سوری کرلیا ہے اورمیں اب جھگڑا نہیں چاہتا وہ یہ کہہ رہا تھا کہ تالپور میری ایک منٹ علیحدگی میں بات سن لے لیکن تالپور یہ کہتا رہا کہ سب کے سامنے بات کرو اس وقت وہ اپنی بہن کی بات سب کے سامنے نہیں کرسکتا تھا پھر اس نے آخری بات یہ کی کہ میں جھگڑا نہیں چاہتا اور گاڑی میں چلا گیا۔
جبکہ شاہ رخ جتوئی کے ریڈ وارنٹ کیلیے ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے۔ پروگرام' ٹودی پوائنٹ' میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حیدر آباد، کراچی اور دادو کی ٹیموں نے مل کر سجاد اورسراج تالپور کو والد سمیت گرفتار کیا ہے، ہم نے 25 سے 28 تک کراچی ایئر پورٹ سے جانے والی تمام پروازوں کا ریکارڈ چیک کیا ہے جن میں ہمیں شاہ رخ جتوئی کے سفر کاکوئی ریکارڈ نہیں ملا ، شک ہے کہ اس نے کسی اور پاسپورٹ سے سفر کیا ہے، اب ہم 25 سے 28 دسمبر تک تمام فلائٹس کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھیں گے جو 75 ڈی وی ڈیز پر مشتمل ہے، شاہ رخ جتوئی کو واپس لایا جاسکتا ہے ہم نے ایف آئی اے کو اس کے ریڈوارنٹ جاری کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی کے والد سکندرجتوئی کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا، اگر ان کے ہاتھ صاف ہیں تو ان کو سامنے آنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ میں شاہ زیب کے والد اورنگزیب کو بہت عرصے سے جانتاہوں، میں نے ان سے کہا تھا کہ میں اس وقت تک آپ کے گھر تعزیت کے لیے نہیں آؤں گا جب تک میں ملزمان کو پکڑ نہیں لیتا، اللہ کا شکر ہے کہ اب میں نے کچھ لوگوں کو پکڑ لیا ہے اور اب میں آج (اتوار) ان کے گھر جاؤں گا۔
شاہد حیات نے کہا کہ جب تک متحرک وفعال میڈیا اور آزاد عدلیہ موجود ہے پاکستان انشاء اللہ آگے کی طرف ترقی کریگا، اس کیس میں اب کوئی بھی بیک فٹ نہیں جاسکتا۔ پروگرام میں مقتول شاہ زیب کے دوستوں اور ساتھیوں نے کہا کہ جب تک شاہ زیب کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کرلیا جاتا ہم احتجاج جاری رکھیں گے، ہم چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری فریاد سنی۔ ایک نوجوان نے کہاکہ آج شاہ رخ جتوئی کیوں چھپ رہا ہے اس وقت تو سب کے سامنے کہہ رہا تھا کہ میں سکندر جتوئی کا بیٹا ہوں اور شاہ رخ جتوئی میرا نام ہے مجھے کوئی نہیں روک سکتا آج کیوں چھپ رہا ہے۔
ایک نوجوان نے کہا کہ کراچی میں ناانصافیوں کی تمام حدیں پارہوچکی ہیں لیکن پاکستان کے نوجوان اس ناانصافی پر احتجاج کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اب اور کوئی شاہ زیب قتل نہ ہو۔ شاہ زیب قتل کے چشم دید گواہ نے کہا کہ شاہ زیب صرف کمپرومائز کرنا چاہتا تھا، اس نے مجھے کہاکہ میری بہن کی شادی ہے میں نے سوری کرلیا ہے اورمیں اب جھگڑا نہیں چاہتا وہ یہ کہہ رہا تھا کہ تالپور میری ایک منٹ علیحدگی میں بات سن لے لیکن تالپور یہ کہتا رہا کہ سب کے سامنے بات کرو اس وقت وہ اپنی بہن کی بات سب کے سامنے نہیں کرسکتا تھا پھر اس نے آخری بات یہ کی کہ میں جھگڑا نہیں چاہتا اور گاڑی میں چلا گیا۔