بینظیر قتل کیس کے 4 اہم گواہ پیش عدالت نے بیان نہ لیا روزانہ سماعت کی درخواست مسترد

ملزمان کابیان ریکارڈکرنیوالے مجسٹریٹ اوردیگرگواہ3گھنٹے موجودرہے،جج نے چیمبرمیں بغیرکارروائی کیے سماعت ملتوی کردی


Numainda Express January 06, 2013
مارک سیگل سمیت دیگر 5 گواہوں کو دوبارہ سمن، تیزی سے سماعت نہیں کی جاسکتی، جج، ناانصافی ہے، ہائیکورٹ جائیں گے، پراسیکیوٹر فوٹو : فائل

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج چوہدری حبیب الرحمان نے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو شہادت کیس کی ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود تیزی کے ساتھ سماعت کرنے کی تفتیشی ٹیم کی درخواست مستردکر دی اور قرار دیا ہے کہ ملزمان کے وکلاء ہفتہ میں صرف ایک بار پیش ہونا چاہتے ہیں اور مقدمات کا بھی رش ہے اس لیے سماعت تیزی کے ساتھ نہیں کی جاسکتی اور مقدمہ کی سماعت کیس کے4اہم ترین گواہان عدالت موجود ہونے کے باوجود2ہفتوں بعد19جنوری تک ملتوی کردی۔

جبکہ سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی نے اس فیصلہ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمہ کا اہم ترین گواہ ایس ایس پی اشفاق انور ڈیرہ بگٹی سے راولپنڈی آیا ہے اس کا بیان ہر صورت ریکارڈکیا جائے۔ ملزمان کے وکلاء نے اس کی سخت مخالفت کی جس پر عدالت نے بیان ریکارڈکرنے کی استدعا مستردکر دی اور مقدمہ کے5 گواہان امریکی صحافی مارک سیگل،بینظیر بھٹوکا ظاہری پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر مصدق خان،ڈاکٹر عبدالرحمان،ایس ایس پی یاسین فاروق اور ایس پی اشفاق انورکو دوبارہ سمن جاری کرکے آئندہ تاریخ پر دوبارہ طلب کرلیا۔

19

عدالت نے اشتہاری ملزم سابق صدر پرویز مشرف کے ضبط کردہ بنک اکاؤنٹس اور پراپرٹی بحال کرنے کی ان کی اہلیہ بیگم صہبا مشرف کی درخواست کی سماعت بھی آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔سینئر پبلک پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی نے بعد ازاں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹوکے کیس کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے۔ سابق گورنر سلمان تاثیر قتل کا فیصلہ صرف10 ماہ میں سنا دیا گیا تھا۔ بینظیر بھٹو قتل کیس 5 سال 10 دن سے زیر سماعت ہے۔ اس سست روی کیخلاف 7 جنوری کو دوبارہ ہائیکورٹ جارہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں