لاہور سمیت پنجاب کے 26 اضلاع سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر حساس قرار
راولپنڈی، ملتان، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا اور جھنگ سمیت کئی شہروں میں دہشتگردی کا خدشہ ہے، محکمہ داخلہ پنجاب
ISLAMABAD:
پنجاب حكومت نے قانون نافذ كرنے والے اداروں كی جانب سے سامنے لائے گئے سیكیورٹی خدشات كے پیش نظر صوبے كے 26 اضلاع كو حساس قرار دے دیا۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اس ضمن میں محكمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں مذہبی مقامات پر وسیع پیمانے پر دہشت گردی كے خدشات كے پیش نظر پولیس اور قانون نافذ كرنے والے اداروں كو ہائی الرٹ كردیا ہے، لاہور سمیت صوبے كے 26 اضلاع كو حساس قرار دیتے ہوئے بزرگ ہستیوں كے مزارات، مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، غیر مسلموں كی عبادگاہوں ،سركاری املاك، اہم سیاسی و دینی شخصیات، سركاری ٹرانسپورٹ سمیت غیر ملكیوں كی سیكیورٹی كے انتظامات كوروزانہ كی بنیاد پر اپ گریڈ كرنے، تھانوں كی سطح پر سرپرائز چیكنگ اور گشت كے معاملات كو بہتر بنانے كے احكامات جاری كردئیے گئے ہیں۔
ذرائع كے مطابق لاہور، پشاور، كوئٹہ میں ہونے والے بم دھماكوں كے بعد محكمہ داخلہ پنجاب نے آئی جی پنجاب پولیس كے ساتھ ساتھ ڈویژنل كمشنرز، 36 اضلاع میں تعینات ڈسٹركٹ كوآرڈینیشن آفیسرز، سیكریٹری اوقاف و مذہبی امور كے علاوہ اضلاع اور تحصیل كی سطح پر تعینات پولیس آفیسرز سی سی پی اوز، ڈی پی اوز، آر پی اوز كے نام جاری كیے گئے مراسلے میں كہا ہے كہ بعض قانون نافذ كرنے والے اداروں كی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹس میں اس بات كا شدید خدشہ ظاہر كیا گیا ہے كہ شر پسند عناصر پنجاب كے اہم شہروں بالخصوص لاہور، راولپنڈی، ملتان، سیالكوٹ، گوجرانوالہ، جھنگ، شیخوپورہ، اوكاڑہ، ملتان، بہاولنگر، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، فیصل آباد، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین و دیگر كو ٹارگٹ بنانے كا ارادہ ركھتے ہیں۔
ذرائع كے مطابق مراسلے میں كہا گیا ہے كہ قانون نافذ كرنے والے اداروں كی رپورٹس كی روشنی میں جاتی عمرہ رائے ونڈ سمیت دیگر اہم قومی املاك، سیكیورٹی فورسز كے دفاتر بشمول اہم مقامات پر قائم پولیس اسٹیشنز، ملكی سیاست میں بھر پور حصہ لینے والی سیاسی و دینی شخصیات، شرپسند عناصر كے ٹارگٹ ہیں جب كہ وہ صوبے میں امن و امان كی صورتحال كو سبوتاژ كرنے كی غرض سے سركاری گاڑی اپنے استعمال میں لانے كی پلاننگ بھی كیے ہوئے ہیں۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہےکہ مذكورہ رپورٹس كی روشنی میں ضروری ہے كہ نہ صرف ایك شہر سے دوسرے شہر میں داخل ہونے والے راستوں بلكہ پنجاب كی سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور آزاد كشمیر كے ساتھ ملنے والی بین الصوبائی سرحدوں، بین الاضلاعی سرحدوں پر چیكنگ كے نظام كو اپ گریڈ بنایا جائے، جی ٹی روڈ سمیت نیشنل ہائی وے كے زیر انتظام موجود تمام شاہرات اور بالخصوص موٹروے كے داخلی و خارجی مقامات كی سخت نگرانی كی جائے، كسی بھی شخص، گاڑی، سامان كو بغیر سیكیورٹی كلئیرنس كے ایك شہر سے دوسرے شہر یا ایك صوبہ سے دوسرے صوبہ میں داخل ہونے كی اجازت نہ دی جائے۔
پنجاب حكومت نے قانون نافذ كرنے والے اداروں كی جانب سے سامنے لائے گئے سیكیورٹی خدشات كے پیش نظر صوبے كے 26 اضلاع كو حساس قرار دے دیا۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اس ضمن میں محكمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں مذہبی مقامات پر وسیع پیمانے پر دہشت گردی كے خدشات كے پیش نظر پولیس اور قانون نافذ كرنے والے اداروں كو ہائی الرٹ كردیا ہے، لاہور سمیت صوبے كے 26 اضلاع كو حساس قرار دیتے ہوئے بزرگ ہستیوں كے مزارات، مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، غیر مسلموں كی عبادگاہوں ،سركاری املاك، اہم سیاسی و دینی شخصیات، سركاری ٹرانسپورٹ سمیت غیر ملكیوں كی سیكیورٹی كے انتظامات كوروزانہ كی بنیاد پر اپ گریڈ كرنے، تھانوں كی سطح پر سرپرائز چیكنگ اور گشت كے معاملات كو بہتر بنانے كے احكامات جاری كردئیے گئے ہیں۔
ذرائع كے مطابق لاہور، پشاور، كوئٹہ میں ہونے والے بم دھماكوں كے بعد محكمہ داخلہ پنجاب نے آئی جی پنجاب پولیس كے ساتھ ساتھ ڈویژنل كمشنرز، 36 اضلاع میں تعینات ڈسٹركٹ كوآرڈینیشن آفیسرز، سیكریٹری اوقاف و مذہبی امور كے علاوہ اضلاع اور تحصیل كی سطح پر تعینات پولیس آفیسرز سی سی پی اوز، ڈی پی اوز، آر پی اوز كے نام جاری كیے گئے مراسلے میں كہا ہے كہ بعض قانون نافذ كرنے والے اداروں كی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹس میں اس بات كا شدید خدشہ ظاہر كیا گیا ہے كہ شر پسند عناصر پنجاب كے اہم شہروں بالخصوص لاہور، راولپنڈی، ملتان، سیالكوٹ، گوجرانوالہ، جھنگ، شیخوپورہ، اوكاڑہ، ملتان، بہاولنگر، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، فیصل آباد، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین و دیگر كو ٹارگٹ بنانے كا ارادہ ركھتے ہیں۔
ذرائع كے مطابق مراسلے میں كہا گیا ہے كہ قانون نافذ كرنے والے اداروں كی رپورٹس كی روشنی میں جاتی عمرہ رائے ونڈ سمیت دیگر اہم قومی املاك، سیكیورٹی فورسز كے دفاتر بشمول اہم مقامات پر قائم پولیس اسٹیشنز، ملكی سیاست میں بھر پور حصہ لینے والی سیاسی و دینی شخصیات، شرپسند عناصر كے ٹارگٹ ہیں جب كہ وہ صوبے میں امن و امان كی صورتحال كو سبوتاژ كرنے كی غرض سے سركاری گاڑی اپنے استعمال میں لانے كی پلاننگ بھی كیے ہوئے ہیں۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہےکہ مذكورہ رپورٹس كی روشنی میں ضروری ہے كہ نہ صرف ایك شہر سے دوسرے شہر میں داخل ہونے والے راستوں بلكہ پنجاب كی سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور آزاد كشمیر كے ساتھ ملنے والی بین الصوبائی سرحدوں، بین الاضلاعی سرحدوں پر چیكنگ كے نظام كو اپ گریڈ بنایا جائے، جی ٹی روڈ سمیت نیشنل ہائی وے كے زیر انتظام موجود تمام شاہرات اور بالخصوص موٹروے كے داخلی و خارجی مقامات كی سخت نگرانی كی جائے، كسی بھی شخص، گاڑی، سامان كو بغیر سیكیورٹی كلئیرنس كے ایك شہر سے دوسرے شہر یا ایك صوبہ سے دوسرے صوبہ میں داخل ہونے كی اجازت نہ دی جائے۔