ٹیکس دہندگان کو پرانے تنازعات کے تصفیے کا موقع دیا جائے گا
ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں اصولی فیصلہ، 11 سال پرانے تک کیسز کا احاطہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس دہندگان کو 11 سال پرانے ٹیکس تنازعات حل کرنے کا ایک موقع فراہم کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاہم حتمی فیصلہ اس حوالے سے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات کے بعد کیا جائے گا جس کے لیے ایف بی آر کے ممبر لیگل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ثالثی (آلٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولوشن) کمیٹیوں کے پاس التوا میں پڑے سال 2005 تک کے متنازع ٹیکس کیسز حل کرنے کا ایک موقع ٹیکس دہندگان کو دیے جانے کا امکان ہے تاکہ ٹیکس دہندگان اپنے ٹیکس سے متعلقہ تنازعات حل کرسکیں البتہ اس اسکیم کے لیے ایمنسٹی کے الفاظ استعمال نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں اس مقصد کے لیے فیصلہ کیا گیا تھا کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کریں گے لہٰذا ممبر لیگل کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی ہے اوریہ کمیٹی اس بارے میں تفصیلی سفارشات پر مبنی اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور یہ رپورٹ ٹیکس ریفارمز عملدرآمد کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل تیار کی جائے گی، یہ کمیٹی اپنی رپورٹ میں ایف بی آر کے موجودہ لیگل فریم ورک میں رہتے ہوئے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیوں کے قیام سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔
اس کمیٹی کے کنوینر کے لیے ممبر لیگل کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ممبران میں چیف ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے علاوہ دیگر حکام بھی شامل ہوں گے، اس میں ایف بی آر کے علاوہ باہر سے ماہرین کوبھی برابر کی نمائندگی دی جائے گی۔
علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور ٹیکس دہندگان کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیٹوں (اے ڈی آر سی) کے پینلز پر بھی نظرثانی کی جارہی ہے، اس وقت ماضی میں قائم کی جانے والی مذکورہ کمیٹیوں کے پاس 250 سے زائد سیلز ٹیکس تنازعات زیر التوا ہیں جو ٹیکس دہندگان نے 2005 سے مختلف برسوں کے دوران فائل کیے گئے، اسی طرح انکم ٹیکس اور کسٹمز کے بھی کیسز التوا میں پڑے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر تاجروں کو یہ کیس حل کرنے کا ایک موقع دینا چاہتا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان اپنے کیسوں کی پیروی کرکے انہیں حل کرالیں، اس کے علاوہ اے ڈی آر سی پینلز پر بھی نظر ثانی کی جارہی ہے تاکہ ماضی کے التوا میں پڑے ہوئے کیس نمٹا کر اے ڈی آر سیز کے پاس التوا میں پڑے کیسوں کی تعداد کو خاطر خواہ حد تک کم کیا جاسکے۔
یاد رہے کہ آلٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیوں کا یہ معاملہ ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی (ٹی آر آئی سی) کے گزشتہ اجلاس میں زیر بحث آیا تھا جس میں طے پایا تھا کہ زیر التوا کیسزکو نمٹانے کے لیے تاجروں کو ایک موقع دیا جائے اور وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر بھی اس بات کے خواہاں تھے کہ ان کمیٹیوں کی موجودہ قانونی فریم ورک کی روشنی میں تجدید کی جائے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ثالثی (آلٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولوشن) کمیٹیوں کے پاس التوا میں پڑے سال 2005 تک کے متنازع ٹیکس کیسز حل کرنے کا ایک موقع ٹیکس دہندگان کو دیے جانے کا امکان ہے تاکہ ٹیکس دہندگان اپنے ٹیکس سے متعلقہ تنازعات حل کرسکیں البتہ اس اسکیم کے لیے ایمنسٹی کے الفاظ استعمال نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں اس مقصد کے لیے فیصلہ کیا گیا تھا کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کریں گے لہٰذا ممبر لیگل کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی ہے اوریہ کمیٹی اس بارے میں تفصیلی سفارشات پر مبنی اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور یہ رپورٹ ٹیکس ریفارمز عملدرآمد کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل تیار کی جائے گی، یہ کمیٹی اپنی رپورٹ میں ایف بی آر کے موجودہ لیگل فریم ورک میں رہتے ہوئے آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیوں کے قیام سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔
اس کمیٹی کے کنوینر کے لیے ممبر لیگل کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ممبران میں چیف ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے علاوہ دیگر حکام بھی شامل ہوں گے، اس میں ایف بی آر کے علاوہ باہر سے ماہرین کوبھی برابر کی نمائندگی دی جائے گی۔
علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور ٹیکس دہندگان کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیٹوں (اے ڈی آر سی) کے پینلز پر بھی نظرثانی کی جارہی ہے، اس وقت ماضی میں قائم کی جانے والی مذکورہ کمیٹیوں کے پاس 250 سے زائد سیلز ٹیکس تنازعات زیر التوا ہیں جو ٹیکس دہندگان نے 2005 سے مختلف برسوں کے دوران فائل کیے گئے، اسی طرح انکم ٹیکس اور کسٹمز کے بھی کیسز التوا میں پڑے ہوئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر تاجروں کو یہ کیس حل کرنے کا ایک موقع دینا چاہتا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان اپنے کیسوں کی پیروی کرکے انہیں حل کرالیں، اس کے علاوہ اے ڈی آر سی پینلز پر بھی نظر ثانی کی جارہی ہے تاکہ ماضی کے التوا میں پڑے ہوئے کیس نمٹا کر اے ڈی آر سیز کے پاس التوا میں پڑے کیسوں کی تعداد کو خاطر خواہ حد تک کم کیا جاسکے۔
یاد رہے کہ آلٹرنیٹو ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیوں کا یہ معاملہ ٹیکس اصلاحات عملدرآمد کمیٹی (ٹی آر آئی سی) کے گزشتہ اجلاس میں زیر بحث آیا تھا جس میں طے پایا تھا کہ زیر التوا کیسزکو نمٹانے کے لیے تاجروں کو ایک موقع دیا جائے اور وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر بھی اس بات کے خواہاں تھے کہ ان کمیٹیوں کی موجودہ قانونی فریم ورک کی روشنی میں تجدید کی جائے۔