فکسنگ کیس پلیئرزخود کو دودھ کا دُھلا ثابت کرنے پر تُل گئے
پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ ضرورت پڑنے پر شرجیل خان کو دوبارہ بھی طلب کر سکتا ہے، ذرائع
پی سی بی اینٹی کرپشن آفیشلز کے سامنے بیان میں شرجیل اور خالد لطیف نے بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹ دیا اور اعتراف جرم نہ ہونے پر2 ہفتوں میں ٹریبونل قائم ہو گا۔
فکسنگ اسکینڈل میں پھنسے دونوں کرکٹرز خود کو دودھ کا دھلا ثابت کرنے پر تل گئے، پی سی بی اینٹی کرپشن آفیشلز کے سامنے بیان میں شرجیل خان اور خالد لطیف نے بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹ دیا، ان کے مطابق وہ بے قصور ہیں، ادھر بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس موجود ثبوت سزا دینے کیلیے کافی ہیں،البتہ طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے انھیں صفائی پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا، اعتراف جرم نہ ہونے پر2 ہفتوں میں ٹریبونل قائم ہو گا جس کی سماعت کے بعد فیصلہ آنے میں2 ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب پیسر محمد عرفان بھی بڑی مشکل میں پھنسنے والے ہیں، ان کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی جس میں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کے بعد حکام کو رپورٹ نہ کرنے کا الزام نمایاں ہو گا، ذوالفقار بابر اور شاہ زیب حسن کو بھی اسی الزام کا سامنا ہے،سابقہ دعووں کے برخلاف انھیں ابھی کلین چٹ نہیں مل سکی ہے۔ پی ایس ایل ٹو کے پہلے ہی میچ میں فکسنگ کا تنازع سامنے آ گیا تھا، اسلام آباد یونائٹیڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو پی سی بی نے معطل کرتے ہوئے وطن واپس بھیج دیا، ذرائع کے مطابق دونوں نے دبئی میں تو مشکوک افراد سے روابط اور رقم کے عوض خراب کھیلنے پر آمادگی کا اعتراف کر لیا تھا مگر اب ابتدائی بیان سے مکر گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : شرجیل خان اور خالد لطیف کو ڈیمانڈ نوٹس جاری
شرجیل کے والد کسی صورت بھی انھیں اعتراف جرم نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، دوسری جانب خالد بھی بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹنے میں مگن ہیں، بورڈ کے پاس موجود ثبوت دونوں کو سزائیں دینے کیلیے کافی ہیں مگر حکام انھیں صفائی پیش کرنے کا مکمل موقع دینا چاہتے ہیں، اعتراف جرم نہ کرنے پر چارج شیٹ جاری کرتے ہوئے2 ہفتوں میں ٹریبونل قائم ہو گا جس کی سماعت کے بعد فیصلہ سامنے آنے پر 2 ماہ بھی لگ سکتے ہیں، دونوں کرکٹرز کو تاحیات پابندی کا سامنا ہے، شرجیل خان اور خالد لطیف بدھ سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں موجود ہیں، پہلے روز غیر رسمی انداز میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش ہوئی، جمعرات کو دونوں کرکٹرز کو ڈیمانڈ نوٹس جاری کرتے ہوئے سوالات کی فہرست تھما دی گئی، ان میں بکیز سے ملاقات کے وقت اور جگہ کے ساتھ سہولت کاروں سے متعلق بھی پوچھا گیا تھا، علاوہ ازیں کھلاڑیوں سے بینک اکاؤنٹس، ای میلز اور موبائل فونز کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : فکسنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے، شہریارخان
جمعے کوپہلے شرجیل خان نے آن کیمرا بیان ریکارڈ کرایا، طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے خالد لطیف خاصی تاخیر سے شام کو اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوئے۔دوسری جانب اسلام آباد یونائٹیڈ کے ٹیسٹ پیسر محمد عرفان بھی بڑی مشکل میں پھنسنے والے ہیں، ان کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی جس میں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کے بعد حکام کو رپورٹ نہ کرنے کا الزام نمایاں ہوگا، ذرائع کے مطابق عرفان سے کئی بار بکیز نے رابطہ کرکے رقم کے عوض خراب کھیلنے کا کہا، مگر انھوں نے اس سے حکام کو آگاہ نہیں کیا،ذوالفقار بابر اور شاہ زیب حسن کو بھی اسی الزام کا سامنا ہے۔
سابقہ دعووں کے برخلاف انھیں ابھی کلین چٹ نہیں مل سکی ہے، واضح رہے کہ پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت مشکوک رابطے کی رپورٹ نہ کرنے پر6 ماہ سے تاحیات پابندی کی سزا دی جا سکتی ہے۔ آخر الذکر تینوں کرکٹرز اب بھی پی ایس ایل میں شریک ہیں، پی سی بی پہلے شرجیل اور خالد کا کیس حل کرنا چاہتا ہے اس کے بعد مزید فائلز کھولی جائیں گی۔
فکسنگ اسکینڈل میں پھنسے دونوں کرکٹرز خود کو دودھ کا دھلا ثابت کرنے پر تل گئے، پی سی بی اینٹی کرپشن آفیشلز کے سامنے بیان میں شرجیل خان اور خالد لطیف نے بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹ دیا، ان کے مطابق وہ بے قصور ہیں، ادھر بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس موجود ثبوت سزا دینے کیلیے کافی ہیں،البتہ طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے انھیں صفائی پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا، اعتراف جرم نہ ہونے پر2 ہفتوں میں ٹریبونل قائم ہو گا جس کی سماعت کے بعد فیصلہ آنے میں2 ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب پیسر محمد عرفان بھی بڑی مشکل میں پھنسنے والے ہیں، ان کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی جس میں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کے بعد حکام کو رپورٹ نہ کرنے کا الزام نمایاں ہو گا، ذوالفقار بابر اور شاہ زیب حسن کو بھی اسی الزام کا سامنا ہے،سابقہ دعووں کے برخلاف انھیں ابھی کلین چٹ نہیں مل سکی ہے۔ پی ایس ایل ٹو کے پہلے ہی میچ میں فکسنگ کا تنازع سامنے آ گیا تھا، اسلام آباد یونائٹیڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو پی سی بی نے معطل کرتے ہوئے وطن واپس بھیج دیا، ذرائع کے مطابق دونوں نے دبئی میں تو مشکوک افراد سے روابط اور رقم کے عوض خراب کھیلنے پر آمادگی کا اعتراف کر لیا تھا مگر اب ابتدائی بیان سے مکر گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : شرجیل خان اور خالد لطیف کو ڈیمانڈ نوٹس جاری
شرجیل کے والد کسی صورت بھی انھیں اعتراف جرم نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، دوسری جانب خالد بھی بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹنے میں مگن ہیں، بورڈ کے پاس موجود ثبوت دونوں کو سزائیں دینے کیلیے کافی ہیں مگر حکام انھیں صفائی پیش کرنے کا مکمل موقع دینا چاہتے ہیں، اعتراف جرم نہ کرنے پر چارج شیٹ جاری کرتے ہوئے2 ہفتوں میں ٹریبونل قائم ہو گا جس کی سماعت کے بعد فیصلہ سامنے آنے پر 2 ماہ بھی لگ سکتے ہیں، دونوں کرکٹرز کو تاحیات پابندی کا سامنا ہے، شرجیل خان اور خالد لطیف بدھ سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں موجود ہیں، پہلے روز غیر رسمی انداز میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش ہوئی، جمعرات کو دونوں کرکٹرز کو ڈیمانڈ نوٹس جاری کرتے ہوئے سوالات کی فہرست تھما دی گئی، ان میں بکیز سے ملاقات کے وقت اور جگہ کے ساتھ سہولت کاروں سے متعلق بھی پوچھا گیا تھا، علاوہ ازیں کھلاڑیوں سے بینک اکاؤنٹس، ای میلز اور موبائل فونز کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : فکسنگ کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے، شہریارخان
جمعے کوپہلے شرجیل خان نے آن کیمرا بیان ریکارڈ کرایا، طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے خالد لطیف خاصی تاخیر سے شام کو اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش ہوئے۔دوسری جانب اسلام آباد یونائٹیڈ کے ٹیسٹ پیسر محمد عرفان بھی بڑی مشکل میں پھنسنے والے ہیں، ان کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی جس میں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کے بعد حکام کو رپورٹ نہ کرنے کا الزام نمایاں ہوگا، ذرائع کے مطابق عرفان سے کئی بار بکیز نے رابطہ کرکے رقم کے عوض خراب کھیلنے کا کہا، مگر انھوں نے اس سے حکام کو آگاہ نہیں کیا،ذوالفقار بابر اور شاہ زیب حسن کو بھی اسی الزام کا سامنا ہے۔
سابقہ دعووں کے برخلاف انھیں ابھی کلین چٹ نہیں مل سکی ہے، واضح رہے کہ پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت مشکوک رابطے کی رپورٹ نہ کرنے پر6 ماہ سے تاحیات پابندی کی سزا دی جا سکتی ہے۔ آخر الذکر تینوں کرکٹرز اب بھی پی ایس ایل میں شریک ہیں، پی سی بی پہلے شرجیل اور خالد کا کیس حل کرنا چاہتا ہے اس کے بعد مزید فائلز کھولی جائیں گی۔