اولمپکس کی سحر انگیز تقریب نے شایقین کے دل موہ لیے

پاکستانی دستے کے ارکان شلوار قمیض میں ملبوس رہے،سہیل عباس نے پرچم تھاما،7 برطانوی نوجوان ایتھلیٹس نے الائوروشن کیا

لندن اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں پاکستانی دستے کا مارچ پاسٹ جاری، قومی پرچم ہاکی ٹیم کے کپتان سہیل عباس نے تھاما ہوا ہے (فوٹو ایکسپریس)

لندن گیمزکی سحرانگیز افتتاحی تقریب نے شائقین کے دل موہ لیے، اس میں ملکہ برطانیہ کو پیراشوٹ کے ذریعے اسٹیڈیم میں اترتے دکھایا گیا، ٹارچ کے تھامنے کیلیے عظیم امریکی باکسر محمد علی کلے کو مدعو کیا گیا جبکہ تقریب کے اختتام پر الائو کو7 برطانوی نوجوان ایتھلیٹس نے روشن کیا، یہ میگا ایونٹ کے آخری روز تک جلتا رہے گا۔

تفصیلات کے مطابق جمعے کی شب اولمپکس 2012 کی رنگا رنگ اور ڈرامائی افتتاحی تقریب مشرقی لندن کے اسٹیڈیم میں تقریباً ساڑھے 3 گھنٹے جاری رہی، برطانیہ کے اولمپکس ہیرو اسٹیو ریڈگریو مشعل لے کر اسٹیڈیم میں داخل ہوئے،5 مرتبہ روئنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والے اولمپئن نے مشعل 7 نوجوان کھلاڑیوں کے حوالے کی جنھوں نے تانبے کی پتیوں کو روشن کیا، یہ آگ ایک دائرے کی شکل اختیار کر گئی جو فضا میں بلند ہونا شروع ہوا،

یہ ایک ایسا سحر انگیز منظر تھا جو اگلے اولمپکس تک بھلایا نہ جا سکے گا۔انتظامیہ نے آخری وقت تک اسٹیو ریڈگریو کا نام چھپائے رکھا جنھیں مشعل لے کر اسٹیڈیم میں داخل ہونے کا کام سونپا گیا تھا۔افتتاحی تقریب میں جلایا جانے والا الائو کھیلوں کے اختتام تک روشن رہے گا، تقریب کے دوران امریکی باکسر محمد علی کلے کو بھی ٹارچ تھامنے کیلیے بلایا گیا تاہم 1996 کے اٹلانٹا گیمز کا الائو روشن کرنے والے عظیم باکسر سے اس بار یہ کام نہ لیا گیا، محمد علی میگا ایونٹ میں مسلسل 5 بار گولڈ میڈلز جیت چکے ہیں۔30ویں اولمپکس مقابلوں کی افتتاحی تقریب میں ملکہ برطانیہ کا ایک کردار بھی شامل تھا،


وہ تقریب کے دوران دکھائی گئی ایک فلم میں بکنگھم پیلس سے اسٹیڈیم تک ہیلی کاپٹر میں جیمز بانڈ کے ہمراہ سفر کرتے ہوئے دکھائی گئیں، جب ہیلی کاپٹر اسٹیڈیم کے اوپر پہنچا تو ملکہ کو جیمز بانڈ کے ساتھ پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگاتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔ تقریب میں برطانیہ کی تاریخ کے مختلف ادوار کی منظر کشی کی گئی، جس میں صنعتی انقلاب کو بھی دکھایا گیا، جس کی بدولت برطانیہ ایک عالمی طاقت بن کر ابھرا تھا۔ رواں برس کے اولمپک گیمز کا باقاعدہ آغاز ملکہ برطانیہ نے کیا

جس کے بعد اولمپک پرچم اسٹیڈیم لایا گیا۔ اسے ڈورین لارنس، ہیلی، سیلی بیکر، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، شمی چکرابرتی، کنڈکٹر ڈینیئل برینبوئم اور ماحولیات کے لیے کام کرنے والی مرینا سلوا نے اٹھایا ہوا تھا، بعد ازاں طے شدہ پروگرام کے مطابق اولمپکس میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ کیا، سب سے پہلے یونان سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی اسٹیڈیم میں داخل ہوئے،

اس کے بعد انگریزی کے حروفِ تہجی کی ترتیب کے مطابق دیگر ممالک کے کھلاڑی اسٹیڈیم میں داخل ہوئے، روایات کے مطابق میزبان برطانوی کھلاڑی سب سے آخر میں داخل ہوئے، پاکستانی دستے کے ارکان شلوار قمیض میں ملبوس تھے، سہیل عباس کو قومی پرچم تھامنے کا اعزاز ملا، اسٹیڈیم میں پہلے اعلان فرانسیسی زبان میں کیا گیا اور اس کے بعد اسے انگریزی میں دہرایا گیا۔اس سے قبل شیڈول کے مطابق افتتاحی تقریب کا آغاز اولمپکس اسٹیڈیم میں یورپ کی سب سے بڑی گھنٹی بجائے جانے سے ہوا،

تقریب کو دیکھنے کے لیے 95 ممالک کے سربراہانِ مملکت اور رہنما اسٹیڈیم میں موجود تھے، ان میں روس کے صدر اور امریکا کی خاتونِ اول مشل اوباما بھی شامل تھیں۔ افتتاحی تقریب میں ایک ہزار ڈرمرز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا،ان کی سربراہی ڈیم ایویلن گلینی نے کی، سماعت سے محروم ایویلن اکثر ننگے پیر ڈرم بجاتی ہیں۔ افتتاحی تقریب میں اولمپکس اسٹیڈیم نے 'برطانیہ کے دیہی علاقے' کا منظر پیش کیا جسے ہدایتکار ڈینی بوئل نے تشکیل دیا تھا، اس افتتاحی منظر کو 'سرسبز اور خوشگوار' کا نام دیا۔
Load Next Story