ملک بھر میں کومبنگ آپریشن میں 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک آئی ایس پی آر

دہشت گردی کے واقعات میں سرحد پارسے تعاون کے روابط موجود ہیں، ترجمان پاک فوج


ویب ڈیسک February 17, 2017
دہشت گردی کے واقعات میں سرحد پارسے تعاون کے روابط موجود ہیں، ترجمان پاک فوج۔ فوٹو: فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق پنجاب سمیت ملک بھر میں کومبنگ آپریشن کے دوران اب تک 100 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھٰیں؛ دشمن کا ایجنڈا کسی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے، سربراہ پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے احکامات کی روشنی میں پنجاب سمیت ملک بھر میں کومبنگ آپریشن جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سانحہ سیہون شریف کے شہداء کی تعداد 88 ہوگئی

ترجمان پاک فوج کے مطابق تمام آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیے گئے اور اس دوران بڑی تعداد میں اہم گرفتاریاں بھی ہوئیں جب کہ انٹیلی جنس ادارے حالیہ واقعات کے پیچھے نیٹ ورکس بے نقاب کرنے میں پیشرفت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سرحد پارسے تعاون کے روابط موجود ہیں جس پر گزشتہ رات افغان بارڈرسیکیورٹی وجوہات کی بنا پربند کردیا گیا تھا اور اب افغانستان سے کسی کو بھی غیر قانونی طور پر داخل نہیں ہونے دیں گے ۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ افغان سفارت کارجی ایچ کیو طلب؛ 76 دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طور پرنشانہ بنایا گیا ہے کیوں کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے اور وہاں سے مدد بھی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان حکومت مطلوب دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرے، افغان حکومت کو دی گئی فہرست میں شامل دہشت گرد طویل عرصے سے سرحد پارچھپے ہوئے ہیں۔



واضح جمعرات کے روز درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش حملے کے نتیجے میں 88 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ حملے میں 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جب کہ حملے کے بعد آرمی چیف نے دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کیے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔