ڈین جونز نے اذیت ناک لمحوں کی روداد بیان کر دی
شرجیل اور خالد کی فکسنگ میں معطلی کے بعد میں اور وسیم اکرم پوری رات سو نہ سکے، کوچ اسلام آباد یونائیٹیڈ
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے اذیت ناک لمحوں کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ فکسنگ اسکینڈل سامنے آنے پر مینجمنٹ اور کرکٹرز سب حیران و پریشان ہو گئے تھے اور کسی کو یقین نہیں آیا کہ شرجیل خان اور خالد لطیف اس انداز میں دھر لیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آنے کے بعد پیدا ہونے والے ماحول کی منظر کشی کرتے ہوئے بتایاکہ آندرے رسل سے محرومی کے بعد ہم ٹیم کمبی نیشن بہتر بنانے کی فکر میں تھے، مگر پہلے میچ میں ہی پراسرار چیزیں ہونے لگیں،پشاور زلمی کیخلاف 73 رنز کی اننگز کھیلنے والے بریڈ ہیڈن اور دیگر2کھلاڑیوں کے سیمپل لینے کیلیے ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے اہلکار آگئے، اس کے بعد فتح کا جشن ختم نہیں ہوا تھا کہ سوٹ پہنے جاسوس نظر آنے والے 4 افراد ڈریسنگ روم میں داخل ہوئے اور شرجیل خان، خالد لطیف و محمد عرفان کوالگ کمرے میں باز پرس کیلیے لے گئے۔
ڈین جونز نے کہا کہ ان کھلاڑیوں کے فونز اور بیگ بھی قبضے میں کر لیے گئے، فرنچائز کے ڈائریکٹر وسیم اکرم نے مجھے بلا کر اطلاع دی، پھر کپتان مصباح الحق کو آگاہ کیا گیا، سب حیران و پریشان اور کچھ کہنے سے قاصر تھے، ہوٹل واپسی کے دوران کسی نے واقعے کے بارے میں بات نہیں کی، تمام کھلاڑیوں کو فرنچائز کے اسٹاف، اینٹی کرپشن یونٹ اور واڈا نے لیکچر میں خطرات سے آگاہ کیا، اس کے باوجود شرجیل خان اور دیگر دونوں کرکٹرز کی ملوث ہونے کی اطلاع پر عجیب سی بے چینی تھی، رات بھر میں اور وسیم اکرم سو نہیں سکے، اگلے روز شام کو ٹیم کو صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
کھلاڑیوں کے دل کا حال جاننے کیلیے انہیں کھل کر بات کرنے کا موقع دیا گیا، ان کی کیفیت ایسی تھی کہ کوئی بہترین ساتھی چل بسا ہو، بہرحال سب کو اگلے میچ کیلیے ذہنی طور پر تیار کیا، جذبہ بیدار کرنے کی کوشش کا فائدہ بھی ہوا۔ وسیم اکرم نے پُرجوش خطاب میں کہا کہ 7 سال قبل اہلیہ کے انتقال پر دنیا تاریک نظر آرہی تھی لیکن حوصلہ کرکے زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہوگیا، آپ کو بھی صدمے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آنے کے بعد پیدا ہونے والے ماحول کی منظر کشی کرتے ہوئے بتایاکہ آندرے رسل سے محرومی کے بعد ہم ٹیم کمبی نیشن بہتر بنانے کی فکر میں تھے، مگر پہلے میچ میں ہی پراسرار چیزیں ہونے لگیں،پشاور زلمی کیخلاف 73 رنز کی اننگز کھیلنے والے بریڈ ہیڈن اور دیگر2کھلاڑیوں کے سیمپل لینے کیلیے ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے اہلکار آگئے، اس کے بعد فتح کا جشن ختم نہیں ہوا تھا کہ سوٹ پہنے جاسوس نظر آنے والے 4 افراد ڈریسنگ روم میں داخل ہوئے اور شرجیل خان، خالد لطیف و محمد عرفان کوالگ کمرے میں باز پرس کیلیے لے گئے۔
ڈین جونز نے کہا کہ ان کھلاڑیوں کے فونز اور بیگ بھی قبضے میں کر لیے گئے، فرنچائز کے ڈائریکٹر وسیم اکرم نے مجھے بلا کر اطلاع دی، پھر کپتان مصباح الحق کو آگاہ کیا گیا، سب حیران و پریشان اور کچھ کہنے سے قاصر تھے، ہوٹل واپسی کے دوران کسی نے واقعے کے بارے میں بات نہیں کی، تمام کھلاڑیوں کو فرنچائز کے اسٹاف، اینٹی کرپشن یونٹ اور واڈا نے لیکچر میں خطرات سے آگاہ کیا، اس کے باوجود شرجیل خان اور دیگر دونوں کرکٹرز کی ملوث ہونے کی اطلاع پر عجیب سی بے چینی تھی، رات بھر میں اور وسیم اکرم سو نہیں سکے، اگلے روز شام کو ٹیم کو صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
کھلاڑیوں کے دل کا حال جاننے کیلیے انہیں کھل کر بات کرنے کا موقع دیا گیا، ان کی کیفیت ایسی تھی کہ کوئی بہترین ساتھی چل بسا ہو، بہرحال سب کو اگلے میچ کیلیے ذہنی طور پر تیار کیا، جذبہ بیدار کرنے کی کوشش کا فائدہ بھی ہوا۔ وسیم اکرم نے پُرجوش خطاب میں کہا کہ 7 سال قبل اہلیہ کے انتقال پر دنیا تاریک نظر آرہی تھی لیکن حوصلہ کرکے زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہوگیا، آپ کو بھی صدمے سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔