کھاد سبسڈی کی دوسری قسط 8 ماہ بعد جاری
پہلی قسط بجٹ کے فوری بعدجاری، 21ارب کے کلیمزمیںسے دوسری ساڑھے6ارب کی اب دی گئی
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے بجٹ میں فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے سبسڈی کی مد میں مختص کی گئی رقم کی دوسری قسط جاری کر دی گئی، اس اقدام سے یوریا اور فاسفیٹ سمیت کھاد کی مختلف اقسام کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
فرٹیلائزر سیکٹر نے سبسڈی کی مد میں دوسری قسط کی ادائیگی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی سبسڈی کی تقسیم کے سسٹم میں بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سبسڈی کی ادائیگی میں تاخیر سے بچا اور فرٹیلائزر کے پیداواری عمل میں تسلسل کو برقرار رکھا جاسکے۔
فرٹیلائزر سیکٹر کا کہنا ہے کہ وزارت کی جانب سے سبسڈی کی ادائیگی کے لیے نیشنل فرٹیلائزر ڈیولپمنٹ سینٹر پر دستیاب اور کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے بجائے صوبوں سے کھاد کی فروخت کی تصدیق کی جاتی ہے جبکہ ابھی تک صوبہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں فروخت کردہ کھاد کی تصدیق کا عمل مکمل ہونا باقی ہے، کمپنیاں روزانہ کی بنیادپر اپنی سیلز رپورٹ صوبائی ایگریکلچرل ڈپارٹمنٹ کو ارسال کرتی ہیں۔
فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ر) شیر شاہ ملک کاکہنا ہے کہ ہم حکومت کی اس سبسڈی اسکیم کو سراہتے ہیں، اس اسکیم سے ملک میں زرعی ترقی کو فروغ اورغذائی تحفظ کو استحکام ملے گا، ہم اس کی کامیابی کے لیے پر عزم ہیں اور اسے کسان پیکیج کے تناظر میں ملکی زرعی ترقی کے لیے اہم گردانتے ہیں تاہم اس سبسڈی کی دوسری قسط میں کافی تاخیر ہوئی جس کے تدارک کے لیے غور کرنا چاہیے۔
بریگیڈیئر (ر) شیر شاہ نے امید ظاہر کی کہ وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق سبسڈی کی تقسیم کے طریقہ کار کو بہتر کرے گی اور بقیہ رقم کی ادائیگی بھی جلد کی جائے گی۔ انہوں نے فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس کی قیمتوں میںکمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مقامی کھاد کی قیمتوں میں طویل مدتی بنیادوں پر کمی ممکن ہے۔ عالمی سطح پر قیمتوں میں ردوبدل کے باعث ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی فروخت پہلے ہی متاثر ہے اور ڈی اے پی کے لیے مزید سبسڈی ناگزیر ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے فنڈز کی بروقت فراہمی کو بھی ممکن بنایا جائے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے سبسڈی کی مد میں27ارب روپے مختص کیے تھے جبکہ سبسڈی کی اس رقم کے علاوہ فرٹیلائزر پر عائد جی ایس ٹی کی شرح کو بھی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا تھا جس کے فوری بعد مینوفیکچررز نے یوریا بیگ کی قیمتوں میں 50روپے فی بیگ کی کمی کردی تھی جس کے بعد بجٹ میں فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے سبسڈی کی مد میں مختص رقم میں سے 6ارب روپے کی پہلی قسط بجٹ کے فوری بعد ادا کر دی گئی تھی جبکہ باقی 21ارب روپے کی کلیم کردہ رقم میں سے ساڑھے6ارب روپے کی دوسری قسط وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی جانب سے تقریباً 8ماہ بعد ادا کی گئی ہے۔
فرٹیلائزر سیکٹر نے سبسڈی کی مد میں دوسری قسط کی ادائیگی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی سبسڈی کی تقسیم کے سسٹم میں بہتری لانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سبسڈی کی ادائیگی میں تاخیر سے بچا اور فرٹیلائزر کے پیداواری عمل میں تسلسل کو برقرار رکھا جاسکے۔
فرٹیلائزر سیکٹر کا کہنا ہے کہ وزارت کی جانب سے سبسڈی کی ادائیگی کے لیے نیشنل فرٹیلائزر ڈیولپمنٹ سینٹر پر دستیاب اور کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے بجائے صوبوں سے کھاد کی فروخت کی تصدیق کی جاتی ہے جبکہ ابھی تک صوبہ پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں فروخت کردہ کھاد کی تصدیق کا عمل مکمل ہونا باقی ہے، کمپنیاں روزانہ کی بنیادپر اپنی سیلز رپورٹ صوبائی ایگریکلچرل ڈپارٹمنٹ کو ارسال کرتی ہیں۔
فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ر) شیر شاہ ملک کاکہنا ہے کہ ہم حکومت کی اس سبسڈی اسکیم کو سراہتے ہیں، اس اسکیم سے ملک میں زرعی ترقی کو فروغ اورغذائی تحفظ کو استحکام ملے گا، ہم اس کی کامیابی کے لیے پر عزم ہیں اور اسے کسان پیکیج کے تناظر میں ملکی زرعی ترقی کے لیے اہم گردانتے ہیں تاہم اس سبسڈی کی دوسری قسط میں کافی تاخیر ہوئی جس کے تدارک کے لیے غور کرنا چاہیے۔
بریگیڈیئر (ر) شیر شاہ نے امید ظاہر کی کہ وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق سبسڈی کی تقسیم کے طریقہ کار کو بہتر کرے گی اور بقیہ رقم کی ادائیگی بھی جلد کی جائے گی۔ انہوں نے فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے گیس کی قیمتوں میںکمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مقامی کھاد کی قیمتوں میں طویل مدتی بنیادوں پر کمی ممکن ہے۔ عالمی سطح پر قیمتوں میں ردوبدل کے باعث ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی فروخت پہلے ہی متاثر ہے اور ڈی اے پی کے لیے مزید سبسڈی ناگزیر ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے فنڈز کی بروقت فراہمی کو بھی ممکن بنایا جائے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے سبسڈی کی مد میں27ارب روپے مختص کیے تھے جبکہ سبسڈی کی اس رقم کے علاوہ فرٹیلائزر پر عائد جی ایس ٹی کی شرح کو بھی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا تھا جس کے فوری بعد مینوفیکچررز نے یوریا بیگ کی قیمتوں میں 50روپے فی بیگ کی کمی کردی تھی جس کے بعد بجٹ میں فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے سبسڈی کی مد میں مختص رقم میں سے 6ارب روپے کی پہلی قسط بجٹ کے فوری بعد ادا کر دی گئی تھی جبکہ باقی 21ارب روپے کی کلیم کردہ رقم میں سے ساڑھے6ارب روپے کی دوسری قسط وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی جانب سے تقریباً 8ماہ بعد ادا کی گئی ہے۔