پاکستان اسٹیل کا سالانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا
خسارے سے نکالنے کیلیے مزید 15 ارب روپے کی فوری ضرورت، کوئی ٹھوس لائحہ عمل سامنے نہ آسکا
حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان اسٹیل مل کو خسارے سے نکالنے کیلیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کی انتظامیہ کو ان کی ڈیمانڈ کے مطابق مطلوبہ رقم بھی ادا نہیں کی جا سکی جس کے تحت ملز کو خاطر خواہ خسارے سے باہر نکالنا مقصود تھا۔ ذرائع کے مطابق ملز انتظامیہ نے حکومت سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ملز کو صرف 4ارب روپے کے قریب بیل اوٹ پیکج دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیل مل 2008 سے جب پرویز مشرف کی حکومت تھی مسلسل خسارے میں چلی آرہی ہے اور اب بھی اس کی پیداواری صلاحیت صرف 15 فیصد ہے جبکہ اس وقت مل کا سالانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اس کی بینادی وجہ مل کی تشکیل نو نہ ہونا اور اس کے استعداد کار کو نہ بڑھانا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت چین نے بھی پاکستان اسٹیل مل کی تشکیل نو کیلیے دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم اس بارے میں حکومتی سطح پر کوئی لائحہ عمل تربیت نہیں دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ 12 کروڑ روپے بینکوں کا ری شیڈول قرضہ ہے جبکہ مل کو مالی خسارے سے نکالنے کیلیے مزید 15 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیل ملز کی انتظامیہ کو ان کی ڈیمانڈ کے مطابق مطلوبہ رقم بھی ادا نہیں کی جا سکی جس کے تحت ملز کو خاطر خواہ خسارے سے باہر نکالنا مقصود تھا۔ ذرائع کے مطابق ملز انتظامیہ نے حکومت سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ملز کو صرف 4ارب روپے کے قریب بیل اوٹ پیکج دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیل مل 2008 سے جب پرویز مشرف کی حکومت تھی مسلسل خسارے میں چلی آرہی ہے اور اب بھی اس کی پیداواری صلاحیت صرف 15 فیصد ہے جبکہ اس وقت مل کا سالانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اس کی بینادی وجہ مل کی تشکیل نو نہ ہونا اور اس کے استعداد کار کو نہ بڑھانا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت چین نے بھی پاکستان اسٹیل مل کی تشکیل نو کیلیے دلچسپی ظاہر کی تھی تاہم اس بارے میں حکومتی سطح پر کوئی لائحہ عمل تربیت نہیں دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ 12 کروڑ روپے بینکوں کا ری شیڈول قرضہ ہے جبکہ مل کو مالی خسارے سے نکالنے کیلیے مزید 15 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔