غیر ملکی ڈراموں کے خلاف احتجاج کرنے والے دکان چمکا رہے ہیں فنکار

نجی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی ڈرامے اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے آئے ہیں، فنکاروں کے تاثرات

پاکستان کا ڈرامہ ماضی میں اپنی شناخت رکھتا تھا، قاضی واجد اور قوی خان کی رائے ۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ڈرامہ فنکار گزشتہ دنوں غیر ملکی ڈراموں کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پہ نکل آئے اور کئی گھنٹوں تک اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

اس موقع پر فنکار یہ مطالبہ بھی کرتے دکھائی دیے کہ پاکستان میں غیر ملکی ڈراموں کو بند کیا جائے ۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے معروف اداکار گلاب چانڈیو نے کہا کہ ایک مخصوص مفاد پرست ٹولہ سڑکوں پر نکل پڑا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جوکبھی اپنی ذات سے باہر نہیں نکل سکے اور اپنی بقا کی جنگ لڑتے رہے انھوں نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں کو تو اس ٹولے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کراوانا چاہیے یہ اپنی اقدار بھول چکے ہیں انھیں لوگوں نے پاکستان کے سینئر فنکاروں کو رد کیا ہے۔


سینئر اداکار قاضی واجد نے کہا کہ غیر ملکی ڈرامے پاکستان میں آنے سے مسابقت کی فضا پیدا ہو گی۔ اداکار قیصر خان نظامانی نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کا ڈرامہ بچانے کے لیے شور مچا رہے ہیں ان سے ہی انڈسٹری کوماضی میں نقصان پہنچا ہے کسی بھی بات کا چرچہ کرنے سے بہتر ہے اس کا حل نکالا جائے۔



اداکار قوی خان نے کہ پاکستان کا ڈرامہ ماضی میں اپنی شناخت رکھتا تھا اور جسکی دھوم دنیا بھر میں آج بھی ہے مگرنئے فنکاروں نے کون سا ایسا کام کیا جو تادیر یاد رکھا جائیگا آج کا ڈرامہ اگربہ غور دیکھا جائے تو اردو کا انتہائی غلط استعمال دیکھنے میں آتا ہے ہم اپنے ڈراموں سے بگاڑپیدا کررہے ہیں۔اداکارہ ذہین طاہرہ نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی ڈرامہ آنے سے ہمیں کبھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا ہاں یہ ضرور ہے کہ ہمارے کام میں مزید نکھار آیا۔ اداکار حنیف راجہ نے کہا کہ پاکستان میں ترکی ایران اور دیگر ممالک سے بھی ڈرامے آنے چاہیے۔
Load Next Story