ؕجنوبی بحیرہ چین میں امریکی جنگی بیڑے کا گشت چین نے وارننگ دیدی

ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے چین کی خود مختاری چیلنج ہوتی ہو، ترجمان چینی وزارت خارجہ

جزائر بین الاقوامی پانیوں میں ہیں، مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، وائٹ ہاؤس۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے طیارہ بردار سمندری جہاز یو ایس ایس کارل ولسن نے جنوبی بحیرہ چین میں آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سینک شوانگ نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے چین کی خود مختاری اور سیکیورٹی چیلنج ہوتی ہو۔'' چین جنوبی بحیرہ چین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا بعض ایسے جزیروں پر بھی دعویٰ ہے جن پر کئی دوسرے ملک بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے بارے میں قدرے سخت موقف اپنایا ہے تاہم وائٹ ہاؤس کے مطابق وہ جزائر جو حقیقت میں بین الاقوامی پانیوں میں ہیں اور چین کا باقاعدہ حصہ نہیں ہیں، وہاں بین الاقوامی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔


یاد رہے کہ امریکی وزیر دفاع نے حال ہی میں اپنے دورہ جاپان کے دوران کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فی الحال اس خطے میں کسی ڈرامائی فوجی اقدام کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ چین گذشتہ کئی برس سے اس خطے میں مصنوعی جزیرہ تعمیر کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ آخری بار اس علاقے میں امریکی طیارہ بردار جہاز2 برس قبل ملائیشیا کے ساتھ ہونے والی بحریہ اور فضائیہ کی مشقوں کے دوران آیا تھا جبکہ مجوعی طور پر امریکی بحری جہازوں نے اس خطے میں اب تک 16 بار سفر کیا ہے۔ اس بحری جہاز کو جنگی طیاروں کی معاونت بھی حاصل ہے تاہم کچھ روز قبل ہی چین کی وزارت خارجہ نے خطے میں چین کی حاکمیت کو چیلنج کرنے پرامریکا کو خبردار کیا تھا اور اس بیان کے چند دن بعد ہی امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی عمل میں آئی ہے۔

 
Load Next Story