افغانستان جھڑپیں القاعدہ رہنما سیف اللہ اختر سمیت 67 جنگجو ہلاک
صوبہ غزنی کے ضلع ناوا میں کارروائی کے دوران کمانڈر کو ساتھی سمیت مارا، فورسزکا دعویٰ
افغان سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران القاعدہ رہنماسیف اللہ اختر سمیت 67 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جھڑپوں میں 5 افغان پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی نے بتایا کہ صوبہ کے علاقہ ہسکہ مینہ میں فورسز کی کارروائیوں میں 50 جنگجو مارے گئے جن میں سے داعش کے34 عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 جنوری کو نیشنل ڈائریکوریٹ آف سیکیورٹی کے اہلکاروں کی صوبہ غزنی کے ضلع ناوا میں کارروائی کے دوران القاعدہ کا اہم کمانڈر سیف اللہ اختر اپنے ساتھی سمیت مارا گیا۔ سیف اللہ اخترالقاعدہ کا اہم کمانڈر تھا جو پاکستانی طالبان کی سربراہی کر رہا تھا اور اس نے وسطی ایشیا میں لڑنے کے لیے افغانستان میں 30 ہزار جنگجو اکھٹے کیے تھے۔ علاوہ ازیں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی آئی سی آر سی نے رواں ماہ کے شروع میں شمالی افغانستان میں اغوا کیے گئے اپنے عملے کے 2 ارکان کی محفوظ اور غیر مشروط رہائی کی اپیل کردی۔
افغان حکام نے کہا ہے کہ وہ ریڈکراس کے اغوا کیے گئے کارکنوں کی تلاش کر رہے ہیں جبکہ طالبان نے خود کو اس واقعے سے دور رکھا ہے۔ دریں اثناافغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے آئندہ موسم گرما تک طالبان کی جانب سے امن عمل کو مسترد کرنے کی صورت میں قطر سے طالبان کا دوحہ میں دفتر بند کرنے کی درخواست کردی۔
افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی نے قطری وزیر خارجہ محمد بن دعبدالرحمان آل ثانی سے کہا ہے کہ اگر طالبان نے آئندہ موسم گرما تک امن عمل کو مسترد کردیا تو دوحہ میں طالبان کا دفتر بندکردیا جائے جبکہ اشرف غنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو لڑائی روک کر امن عمل میں شامل ہونا چاہیے اور انھیں مواقع ضائع نہیں کرنے چاہیں۔ اگر موسم بہار اور موسم گرما تک طالبان کے رویے میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی اور تشدد جاری رہا تو پابندیوں پر عمل درآمد کیا جائے گا جس میں طالبان کے دوحہ میں دفتر کی بندش بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے افغانستان کے شورش زدہ صوبے پکتیکا میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے 12 افغان باشندوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے ان افغان باشندوں میں 8 بچے بھی شامل ہیں جو اسکول سے واپس آ رہے تھے پکتیکا حکام کاواقعے پرکوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی نے بتایا کہ صوبہ کے علاقہ ہسکہ مینہ میں فورسز کی کارروائیوں میں 50 جنگجو مارے گئے جن میں سے داعش کے34 عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 جنوری کو نیشنل ڈائریکوریٹ آف سیکیورٹی کے اہلکاروں کی صوبہ غزنی کے ضلع ناوا میں کارروائی کے دوران القاعدہ کا اہم کمانڈر سیف اللہ اختر اپنے ساتھی سمیت مارا گیا۔ سیف اللہ اخترالقاعدہ کا اہم کمانڈر تھا جو پاکستانی طالبان کی سربراہی کر رہا تھا اور اس نے وسطی ایشیا میں لڑنے کے لیے افغانستان میں 30 ہزار جنگجو اکھٹے کیے تھے۔ علاوہ ازیں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی آئی سی آر سی نے رواں ماہ کے شروع میں شمالی افغانستان میں اغوا کیے گئے اپنے عملے کے 2 ارکان کی محفوظ اور غیر مشروط رہائی کی اپیل کردی۔
افغان حکام نے کہا ہے کہ وہ ریڈکراس کے اغوا کیے گئے کارکنوں کی تلاش کر رہے ہیں جبکہ طالبان نے خود کو اس واقعے سے دور رکھا ہے۔ دریں اثناافغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے آئندہ موسم گرما تک طالبان کی جانب سے امن عمل کو مسترد کرنے کی صورت میں قطر سے طالبان کا دوحہ میں دفتر بند کرنے کی درخواست کردی۔
افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی نے قطری وزیر خارجہ محمد بن دعبدالرحمان آل ثانی سے کہا ہے کہ اگر طالبان نے آئندہ موسم گرما تک امن عمل کو مسترد کردیا تو دوحہ میں طالبان کا دفتر بندکردیا جائے جبکہ اشرف غنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو لڑائی روک کر امن عمل میں شامل ہونا چاہیے اور انھیں مواقع ضائع نہیں کرنے چاہیں۔ اگر موسم بہار اور موسم گرما تک طالبان کے رویے میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی اور تشدد جاری رہا تو پابندیوں پر عمل درآمد کیا جائے گا جس میں طالبان کے دوحہ میں دفتر کی بندش بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے افغانستان کے شورش زدہ صوبے پکتیکا میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم کے پھٹنے سے 12 افغان باشندوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے ان افغان باشندوں میں 8 بچے بھی شامل ہیں جو اسکول سے واپس آ رہے تھے پکتیکا حکام کاواقعے پرکوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔