اعلیٰ بینک افسران کیخلاف تحقیقات کیلیے اسٹیٹ بینک کی آمادگی لازم قرار

ایگزیکٹو نائب صدر یا اس سے اوپرعہدوں پرمتعین افسران پر اطلاق ہوگا، اسٹیٹ بینک نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر تیارکرلیا


Kashif Hussain February 20, 2017
اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کی باہمی رضامندی سے شروع کی جانے والی تحقیقات میں فوکل پرسن کا کردار ادا کریں گے۔ فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات میں معاونت کیلیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) تیار کرلیا ہے جس کے مطابق کسی بھی بینک کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ یا اس سے اوپر کے عہدوں پر تعینات افراد کے خلاف تحقیقات کے آغاز سے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مشاورت اور رضامندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مفاہمت کی یادداشت میں بینکوں کے اعلیٰ افسران سے تحقیقات سے متعلق پیراگراف نمبر 6 کی روشنی میں ایس او پی تیار کرلیا ہے جس کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایف آئی سے سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز میں بہترورکنگ ریلیشن قائم کرنے کے لیے ایک کوآرڈیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی موجودہ لیگل فریم ورک کے مطابق تحقیقات کو موثر، شفاف اور نتیجہ خیز بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے اعلیٰ افسران سے تحقیقات کی صورت میں فوکل پرسن مقرر کرنے کی تجویز دی ہے جو گریڈ 18 سے کم کے نہیں ہوں گے۔ یہ فوکل پرسن اعلیٰ افسران سے متعلق تحقیقات (کیسز) کے بارے میں رابطہ کار کا کردار ادا کریں گے اور بینکوں کی اپنی شکایت یا اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کی باہمی رضامندی سے شروع کی جانے والی تحقیقات میں فوکل پرسن کا کردار ادا کریں گے۔فوکل پرسن تحقیقات کے عمل کا جائزہ لینے اور ضرورت پڑنے پر کسی عملی اقدام سے متعلق حکمت عملی وضع کرنے اور معلومات کا تبادلہ کرنے کیلیے ماہانہ بنیادوں پر ملاقاتیں کریں گے۔

دوسری جانب ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت کوآرڈینشن کمیٹی کا اجلاس کم از کم ششماہی بنیادوں پر منعقد ہوگا تاہم فوکل پرسن کی درخواست پر خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا جاسکے گا۔ اسٹیٹ بینک کے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق ایف آئی اے کیسز کی تحقیقات اور پراسیکوشن سے متعلق صورتحال (اسٹیٹس)سے فوکل پرسنز کو معیادی بنیادوں پر آگاہ کرے گی۔ کوآرڈینیشن کمیٹی کیسز کو بروقت کسی نتیجے تک پہنچانے کیلیے معاونت فراہم کرے گی۔

مجوزہ طریقہ کار کے مطابق کسی بھی بینک کے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات سے متعلق تمام سمن کا اجراء یا معلومات کے حصول سے متعلق کوئی بھی اقدام اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مقرر کردہ فوکل پرسن کے ذریعے عمل میں لایا جائیگا۔ ایسے کیسز جن میں تحقیقات کا آغاز ایف آئی اے خود کرے گی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مشاورت اور رضامندی لازمی ہوگی۔ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود تمام دستیاب معلومات ایف آئی اے کو موجودہ لیگل فریم ورک کے مطابق فراہم کی جائیں گی۔

ایف آئی اے بینکنگ کمپینز آرڈیننس 1962 کے سیکشن 84کے تحت اپنی تحقیقات میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا موقف شامل کرنے کی پابند ہوگی۔ اسٹیٹ بینک کے قوانین ، رولز، ریگولیشنز سے متعلق کسی بھی قسم کی وضاحت اسٹیٹ بینک سے حاصل کرنا ہوگی۔ بینکوں کے بارے میں کسی دوسرے فریق یا شخص کی شکایت پر بھی انکوائری کے آغاز سے قبل اسٹیٹ بینک کی رائے لینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے بینکوں کے اعلیٰ افسران سے متعلق انکوائری کی تفصیلات اسٹیٹ بینک سے شیئر کرے گی تاکہ متعلقہ افسران کا ریکارڈ اپ ڈیٹ رکھا جاسکے اور مستقبل میں کسی انکوائری کی صورت میں معاونت مل سکے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے مجوزہ طریقہ کار میں بینکوں کے آپریشنل اور ساکھ سے متعلق خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات کے سلسلے میں اعلیٰ افسران کی گرفتاری سے قبل اسٹیٹ بینک کو مطلع کیے جانے کو بھی لازمی قرار دیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں