انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی آئی سی سی نے پاکستان سے ’ڈومور‘ کا مطالبہ کردیا

غیرملکی ٹیموں کو ٹور پر راضی کرنے کیلیے پاکستان کو مزید اقدامات کرنے ہوں گے


Sports Desk January 07, 2013
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، رچرڈسن۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

آئی سی سی نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے پاکستان سے ' ڈومور' کا مطالبہ کردیا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن کا کہنا ہے کہ غیرملکی ٹیموں کو ٹور پر راضی کرنے کیلیے پاکستان کو مزید اقدامات کرنے ہوں گے، فی الحال وہاں پر انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھرپور کوششوں کے باوجود ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی جلد واپسی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے، آئی سی سی کی بھی یہاں پر کرکٹ سرگرمیوں کی جلد بحالی میں کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دیتی۔

پاک بھارت آخری ون ڈے کے موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے محفوظ ہے یا نہیں ، اس بارے میں ہم صرف سیکیورٹی آفیشلز سے ہی پوچھیں گے، پاکستان میں صورتحال کافی مشکل ہے اور میرے خیال میں بھی انھیں غیرملکی ٹیموں کو اپنے ملک کے ٹور پر راضی کرنے کیلیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

04

ڈیو رچرڈسن نے پاک بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل دونوں آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئے مگر اب باہمی سیریز میں انھیں ایکشن میں دیکھ رہے ہیں، یہ دونوں بورڈز پر منحصر ہے کہ وہ اب باقاعدگی سے آپس میں کھیلنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر آئی پی ایل کیلیے انٹرنیشنل کیلنڈر میں جگہ مختص کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بہت سی ٹی 20 لیگز کھیلی جارہی ہیں سب کیلیے جگہ نکالنا ناممکن ہے۔

ڈیو رچرڈسن نے مزید کہا کہ ڈی آر ایس کے استعمال کا سلسلہ موجودہ صورت میں جاری رہے گا اور تمام بورڈز کے تحفظات دور ہونے کے بعد اس کو لازمی قرار دے دیا جائے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جلد ہی کپتان نئے ون ڈے قوانین کو اچھی طرح سمجھنے اور اسی کے مطابق حکمت عملی تیار کرنے لگیں گے ہم ایک برس کے دوران ملنے والی فیڈ بیک کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گے انھیں جاری رکھا جائے یا نہیں، اس پر بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں