بیٹسمینوں کی غفلت پاکستان نے کلین سوئپ کا موقع کھودیا سابق کرکٹرز
سینئرز ایک اینڈ سے حریف بولرز کو سمجھتے ہوئے جونیئرز کو رنز اسکورنگ کی تیکنیک سے آگاہ کرتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔
پاکستان نے بیٹنگ میں غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلین سوئپ کا سنہری موقع گنوادیا،بھارتی ٹیم آخری میچ جیت کر ساکھ بچانے میں کامیاب ہوگئی۔
ان خیالات کا اظہار سابق کرکٹرز نے میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ عامر سہیل نے کہا کہ بھارتی کھلاڑیوں میں ساکھ بچانے کیلیے جذبہ تھا جس نے معمولی ہدف کے باوجود فتح کا راستہ بناتے ہوئے پاکستان کا کلین سوئپ کا خواب ملیا میٹ کردیا۔گرین شرٹس نے بولنگ میں عمدہ پرفارمنس دینے کے بعد ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے رنزبنانے کی رفتار سست رکھی، تسلسل کے ساتھ وکٹیں گرنے کے بعد کامیابی مشکل ہوتی چلی گئی، دھونی نے سمجھ داری سے قیادت کرتے ہوئے دہلی کی کنڈیشنز اور بولرز کا بہترین استعمال کیا، فیلڈرز نے بھرپور ساتھ دیا، مصباح الحق بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرکے پہلے تو آگئے مگر اننگز کو دوسروں کے ساتھ مل کر مطلوبہ رفتار کے ساتھ آگے نہ لے کر جاسکے۔
سینئرز ایک اینڈ سے حریف بولرز کو سمجھتے ہوئے جونیئرز کو رنز اسکورنگ کی تیکنیک سے آگاہ کرتے تو صورتحال مختلف ہوتی،انھوں نے کہا کہ کئی بار اہم مواقع پر توقعات پوری کرنے میں ناکام رہنے والوں کے مستقبل کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔محسن حسن خان نے کہا کہ دھونی نے شاندار کپتانی سے اپنے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیا ہے، بولنگ میں تبدیلیاں بروقت اور فیلڈ پلیسنگ بھی بہترین تھی، اہم موقع پر رن آئوٹ سمیت فیلڈرز نے جذبہ دکھایا،پاکستان کے ایک دو بیٹسمین بھی صورتحال کے مطابق سنبھل کر کھیلتے تو ہدف آسانی سے حاصل کیا جاسکتا تھا، عمر اکمل نے غلط اسٹروک کھیل کر ایک بار پھر مایوس کیا۔
ایسی غیر ذمہ داری کے مناظر ہم پہلے بھی کئی بار دیکھ چکے ہیں۔ سکندر بخت نے کہا کہ ورلڈ چیمپئن نے اپنی محنت اور گرین شرٹس کی غلطیوں سے اپنی ساکھ بچالی،ہم اکثر اپنی بیٹنگ لائن کے ہاتھوں دھوکہ کھا جاتے ہی، اس بار بھی ایسا ہی ہوا،ایک آسان سے ہدف کیلیے ایک دو چھوٹی چھوٹی شراکتوں کی ضرورت تھی مگر ہمارے بیٹسمین ردھم میں ہی نہیں آسکے، عمر اکمل کوسیٹ ہونے کے بعد ٹیم کو فتح کی منزل تک پہنچانا چاہیے تھا مگر وہ ایک بار پھر کشتی بیچ منجدھار میں چھوڑ گئے، نئے پلیئرز کو موقع دینا چاہیے ۔
سرفراز نواز نے کہا کہ حفیظ کی انجری کے سبب بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی نے آسان ہدف بھی مشکل بنادیا، گزشتہ میچوں میں بھی اوپنرز اور چند بیٹسمین ہی اسکور کرتے رہے، دیگر نے غیر ذمہ داری سے وکٹیں گنوانے کا سلسلہ جاری رکھا، بھارت نے نہ صرف اچھی بولنگ کی بلکہ فیلڈرز نے ابتدا میں بڑی محنت کرتے ہوئے کئی یقینی چوکے روکنے کے ساتھ ساتھ سنگلز بھی نہیں بننے دیے،اسی دبائو میں پاکستان کی بیٹنگ لائن ناکام ہوتی گئی۔شعیب محمد نے کہا کہ پاکستان نے آغاز میں سستی دکھا کر خود ہی دبائو بڑھایا، وکٹ مشکل ہونے کے باوجود ہدف آسانی سے حاصل کیا جاسکتا تھا مگر گرین شرٹس نے ضرورت سے زیادہ گیندیںضائع کیں۔
ان خیالات کا اظہار سابق کرکٹرز نے میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ عامر سہیل نے کہا کہ بھارتی کھلاڑیوں میں ساکھ بچانے کیلیے جذبہ تھا جس نے معمولی ہدف کے باوجود فتح کا راستہ بناتے ہوئے پاکستان کا کلین سوئپ کا خواب ملیا میٹ کردیا۔گرین شرٹس نے بولنگ میں عمدہ پرفارمنس دینے کے بعد ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے رنزبنانے کی رفتار سست رکھی، تسلسل کے ساتھ وکٹیں گرنے کے بعد کامیابی مشکل ہوتی چلی گئی، دھونی نے سمجھ داری سے قیادت کرتے ہوئے دہلی کی کنڈیشنز اور بولرز کا بہترین استعمال کیا، فیلڈرز نے بھرپور ساتھ دیا، مصباح الحق بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرکے پہلے تو آگئے مگر اننگز کو دوسروں کے ساتھ مل کر مطلوبہ رفتار کے ساتھ آگے نہ لے کر جاسکے۔
سینئرز ایک اینڈ سے حریف بولرز کو سمجھتے ہوئے جونیئرز کو رنز اسکورنگ کی تیکنیک سے آگاہ کرتے تو صورتحال مختلف ہوتی،انھوں نے کہا کہ کئی بار اہم مواقع پر توقعات پوری کرنے میں ناکام رہنے والوں کے مستقبل کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔محسن حسن خان نے کہا کہ دھونی نے شاندار کپتانی سے اپنے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیا ہے، بولنگ میں تبدیلیاں بروقت اور فیلڈ پلیسنگ بھی بہترین تھی، اہم موقع پر رن آئوٹ سمیت فیلڈرز نے جذبہ دکھایا،پاکستان کے ایک دو بیٹسمین بھی صورتحال کے مطابق سنبھل کر کھیلتے تو ہدف آسانی سے حاصل کیا جاسکتا تھا، عمر اکمل نے غلط اسٹروک کھیل کر ایک بار پھر مایوس کیا۔
ایسی غیر ذمہ داری کے مناظر ہم پہلے بھی کئی بار دیکھ چکے ہیں۔ سکندر بخت نے کہا کہ ورلڈ چیمپئن نے اپنی محنت اور گرین شرٹس کی غلطیوں سے اپنی ساکھ بچالی،ہم اکثر اپنی بیٹنگ لائن کے ہاتھوں دھوکہ کھا جاتے ہی، اس بار بھی ایسا ہی ہوا،ایک آسان سے ہدف کیلیے ایک دو چھوٹی چھوٹی شراکتوں کی ضرورت تھی مگر ہمارے بیٹسمین ردھم میں ہی نہیں آسکے، عمر اکمل کوسیٹ ہونے کے بعد ٹیم کو فتح کی منزل تک پہنچانا چاہیے تھا مگر وہ ایک بار پھر کشتی بیچ منجدھار میں چھوڑ گئے، نئے پلیئرز کو موقع دینا چاہیے ۔
سرفراز نواز نے کہا کہ حفیظ کی انجری کے سبب بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی نے آسان ہدف بھی مشکل بنادیا، گزشتہ میچوں میں بھی اوپنرز اور چند بیٹسمین ہی اسکور کرتے رہے، دیگر نے غیر ذمہ داری سے وکٹیں گنوانے کا سلسلہ جاری رکھا، بھارت نے نہ صرف اچھی بولنگ کی بلکہ فیلڈرز نے ابتدا میں بڑی محنت کرتے ہوئے کئی یقینی چوکے روکنے کے ساتھ ساتھ سنگلز بھی نہیں بننے دیے،اسی دبائو میں پاکستان کی بیٹنگ لائن ناکام ہوتی گئی۔شعیب محمد نے کہا کہ پاکستان نے آغاز میں سستی دکھا کر خود ہی دبائو بڑھایا، وکٹ مشکل ہونے کے باوجود ہدف آسانی سے حاصل کیا جاسکتا تھا مگر گرین شرٹس نے ضرورت سے زیادہ گیندیںضائع کیں۔