افواج پاکستان بھی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے حلیم عادل
جمہوریت کاکوئی نعم البدل نہیں ہوتا،ق لیگ شفاف الیکشن کو احتساب مانتے ہیں.
مسلم لیگ( ق )سندھ کے جنرل سیکریٹری حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ افواج پاکستان بھی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔
جمہویت کیسی بھی ہوآمریت سے بہتر ہوتی ہے،انقلاب کا لفظ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار نہیں لیا گیا،ماضی میں الیکشن سے قبل جب بھی انقلاب اور احتساب کا فسانہ چھیڑا گیا انتخابات ملتوی ہوتے رہے مگر اس بارملکی استحکام کے لیے بہت ضروری ہوگیا ہے ، بروقت انتخابات ہوکیونکہ انتخابات کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آنے والی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے مسلم لیگ کے صوبائی سیکریٹریٹ میں مسلم لیگ ق سندھ کے نائب صدر سیف اللہ خان کے ساتھ آئے ہوئے 50رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ موجودہ وقت میں حکومت کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ تمام معاملات کا حل خوش اسلوبی سے نکالیں ، تاکہ ملکی سیاست پر چھائی دھند چھٹ سکے، انتخاب سے پہلے احتساب کا نعرہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کسی اچھی چیز کا انتخاب ہی بری چیز کا احتساب ہوتا ہے، ایسے وقت میں جب انتخابات قریب ہو اس وقت اس طرح کے معاملا ت کا ماحول پیدا کرنا درست نہیں،انھوں نے کہاکہ جمہوریت کاکوئی نعم البدل نہیںہوتا ہے، مسلم لیگ (ق) شفاف الیکشن کو ہی احتساب مانتی ہے،انھوں نے کہا کہ انقلاب اور احتساب سے اچھا ہوگا کہ اصلاحات کرلی جائیںاور اس کے لیے پر امن طریقے سے مذاکرات کا راستہ نکالنا ہوگا، لشکر کشی جیسے معا لات ملک کو انارکی کی طرف لیکر جائیں گے جس کا اب پاکستان کسی بھی طور متحمل نہیں ہوسکتا۔
جمہویت کیسی بھی ہوآمریت سے بہتر ہوتی ہے،انقلاب کا لفظ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار نہیں لیا گیا،ماضی میں الیکشن سے قبل جب بھی انقلاب اور احتساب کا فسانہ چھیڑا گیا انتخابات ملتوی ہوتے رہے مگر اس بارملکی استحکام کے لیے بہت ضروری ہوگیا ہے ، بروقت انتخابات ہوکیونکہ انتخابات کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آنے والی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے مسلم لیگ کے صوبائی سیکریٹریٹ میں مسلم لیگ ق سندھ کے نائب صدر سیف اللہ خان کے ساتھ آئے ہوئے 50رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ موجودہ وقت میں حکومت کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ تمام معاملات کا حل خوش اسلوبی سے نکالیں ، تاکہ ملکی سیاست پر چھائی دھند چھٹ سکے، انتخاب سے پہلے احتساب کا نعرہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ کسی اچھی چیز کا انتخاب ہی بری چیز کا احتساب ہوتا ہے، ایسے وقت میں جب انتخابات قریب ہو اس وقت اس طرح کے معاملا ت کا ماحول پیدا کرنا درست نہیں،انھوں نے کہاکہ جمہوریت کاکوئی نعم البدل نہیںہوتا ہے، مسلم لیگ (ق) شفاف الیکشن کو ہی احتساب مانتی ہے،انھوں نے کہا کہ انقلاب اور احتساب سے اچھا ہوگا کہ اصلاحات کرلی جائیںاور اس کے لیے پر امن طریقے سے مذاکرات کا راستہ نکالنا ہوگا، لشکر کشی جیسے معا لات ملک کو انارکی کی طرف لیکر جائیں گے جس کا اب پاکستان کسی بھی طور متحمل نہیں ہوسکتا۔