اربوں روپے کے گھپلے اندرون سندھ اسپتالوں کی حالت ابتر

سیاسی تعیناتیوں نے انتظامی ڈھانچہ تباہ کردیا، فنڈ جاری ہونے کے باوجود منصوبے مکمل نہیں ہوئے


Tufail Ahmed February 21, 2017
سندھ حکومت اندرون سندھ اسپتالوں اورترقیاتی کاموں پر 10 کھرب روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کررہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

MULTAN: پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اندرون سندھ اسپتالوں اورترقیاتی کاموں کے نام پر 10 کھرب روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کررہی ہے لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔

اندرون سندھ اسپتالوں کی ابتر صورتحال اور ان اسپتالوں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتیوں نے انتظامی ڈھانچے کوبھی درہم برہم کردیا ہے۔ اندرون سندھ پینے کے صاف پانی سمیت صحت کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ سندھ کے قدیم شہرکھنڈرات میں تبدیل ہورہے ہیں، اگر ان شہروں کی بہتری پر اربوں روپے خرچ کیے جاتے، اسپتال اور سڑکیں بنائی جاتیں، ریسکیو سینٹرز اورایمبولینس سروس قائم کی جاتی توسانحہ سیہون میں ہونے والے زخمیوں کو بھی بچایا جا سکتا تھا۔

صوبائی محکمہ صحت سندھ نے رواں مالی سال میں صحت کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں مجموعی طور14ارب روپے مختص کیے ہیں جوگزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ارب روپے سے زائد ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے اندرون سندھ کے مختلف اسپتالوں میں رواں مالی سال میں 42نئی ترقیاتی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں لیکن 7 ماہ گزرجانے کے باوجود ایک بھی ترقیاتی اسکیم مکمل نہیں کی جاسکی۔کراچی میں سول اسپتال بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹرکو چلانے کیلیے ایک ارب 67کروڑ روپے مختص کیے گئے لیکن تاحال ٹراما سینٹر مکمل فعال نہیں کیا جاسکا جبکہ اس منصوبے پر اب تک 6 ارب20کروڑ روپے لاگت آچکی ہے۔

دوسری جانب سیاسی بنیادوں پر تعیناتیاں بھی جاری ہیں، منصوبے کے سربراہ کی تقرری بھی قواعد کے بر خلاف ہے۔ محکمہ صحت میں غیر ملکی فنڈز سے جاری منصوبوںکے لیے 1.8بلین روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں غذائی معاونت پروگرام سندھ (1.4بلین روپے ۔آئی ڈی اے) اور سکھر میں چائلڈ ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ کا قیام شامل ہے لیکن دواؤں کی فراہمی میں ضرورت کی بنیاد پر اضافہ کیاگیا ہے اور تشخیصی، سرجیکل آلات، آکسیجن، استعمال ہونے والی ایکس رے فلمز اور مریضوں کے لیے غذائی اخراجات میں 35فیصد اضافہ کردیا گیا ہے لیکن یہ منصوبہ بھی تاحال غیر فعال ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں ملیریاکنٹرول پروگرام اورسندھ ایمونائزیشن سپورٹ پروگرام،سندھ سے ملیریاکے خاتمے کا منصوبہ 2015-20 مانیٹرنگ سسٹم تاحال غیر فعال ہیں۔سندھ میں ہیپاٹائس بچاؤ پروگرام کی ناقص کارکردگی کیو جہ سے سندھ کے عوام اس مرض کا شکار ہورہے ہیں۔

یاد رہے کہ حکومت نے محکمہ صحت میں 42 نئی جبکہ 98جاری ترقیاتی اسکیموں کیلیے مجموعی طورپر17ارب 98 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیے ہیں ،نئے مالی سال کے بجٹ میں محکمہ صحت کیلیے 42 نئی اسکیموں کیلیے 4 ارب 56 کروڑ 59 لاکھ روپے جبکہ 98 جاری اسکیموں کیلیے 13ارب 41کروڑ60 لاکھ روپے رکھے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں