وفاقی شرعی عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے طریقہ کار کو جائز قرار دیدیا
عدالت کا وفاقی حکومت کو 5 اگست 2017 تک ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے طریقہ کار سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم۔
GALLE:
وفاقی شرعی عدالت نے جدید مشینی آلات و طبی علوم كو بروئے كار لا كر پیدا كئے گئے ٹیسٹ ٹیوب بے بی كو جائز قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس شرعی عدالت جسٹس ریاض احمد خان كی سربراہی میں جسٹس ڈاكٹر فدامحمد خان اور جسٹس ظہور احمد شہوانی پر مشتمل فل بینچ نے فاروق صدیقی نامی شہری كی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے آئین كے آرٹیكل 203 كے تحت ٹیسٹ ٹیوب بے بی سے متعلق طریقہ كار كے حکم کا اسلام كی روشنی میں جائزہ لیا۔
چیف جسٹس ریاض احمد خان كے تحریر كردہ 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قراردیا ہے كہ وہ بچہ جو جدید مشینی آلات اور طبی علوم كو بروئے كار لاتے ہوئے شوہر كے اسپرم (منی) اور بیوی كے بیضہ كو خارجی طریقہ سے ملا كر پیدا ہونے والا بچہ جائز ہوگا اور یہ طریقہ كار بھی درست ہوگا تاہم عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی كی پیدائش كے لئے اپنائے گئے دیگر تمام طریقے خلاف قرآن و سنت قرار دے دیئے ہیں۔
وفاقی شرعی عدالت نے وفاقی حكومت كو اس ضمن میں قانون معاہدہ 187 تعزیرات پاكستان میں ترمیم كرنے كا حكم بھی دیا ہے۔ عدالت نے حكم جاری كیا ہے كہ تعزیرات پاكستان میں ٹیسٹ ٹیوب كی تعریف، اس كے قابل سزا جرم ہونے، اس ممنوع عمل كواختیار كرنے والے میاں بیوی اوراسپرم و بیضہ بینک ركھنے والے ڈاكٹرز كے لئے سزائیں مقرركرنے كا حكم دیا ہے، عدالت كا كہنا ہے ہروہ ڈاكٹرجواس عمل میں ملوث پایا گیا اس کا لا ئسنس منسوخ كیا جائے گا۔ عدالت نے وفاقی حكومت كو مذكورہ قوانین میں 5 اگست 2017 تک ترامیم كرنے كاحكم جاری كیا ہے۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ڈاكٹر فاروق صدیقی نامی شہری كا پٹیشن میں دعوی تھا كہ راولپنڈی كی ایک خاتون فرزانہ ناہید سے معاہدہ كركے ٹیسٹ ٹیوب بے بی لینے كا طریقہ كار استعمال كركے ایک بچی پیدا كی لیكن اب خاتون بچی اس كے حوالے نہیں كر رہی جبكہ خاتون كا كہنا تھا كہ ڈاكٹر فاروق صدیقی نے اس كے ساتھ شادی كی تھی۔ شرعی عدالت نے درخواست گزار فاروق صدیقی كی شرعی پٹیشن نمٹاتے ہوئے سول عدالتوں كی جانب سے سنائے گئے فیصلہ كو برقرار ركھا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے جدید مشینی آلات و طبی علوم كو بروئے كار لا كر پیدا كئے گئے ٹیسٹ ٹیوب بے بی كو جائز قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس شرعی عدالت جسٹس ریاض احمد خان كی سربراہی میں جسٹس ڈاكٹر فدامحمد خان اور جسٹس ظہور احمد شہوانی پر مشتمل فل بینچ نے فاروق صدیقی نامی شہری كی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے آئین كے آرٹیكل 203 كے تحت ٹیسٹ ٹیوب بے بی سے متعلق طریقہ كار كے حکم کا اسلام كی روشنی میں جائزہ لیا۔
چیف جسٹس ریاض احمد خان كے تحریر كردہ 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے قراردیا ہے كہ وہ بچہ جو جدید مشینی آلات اور طبی علوم كو بروئے كار لاتے ہوئے شوہر كے اسپرم (منی) اور بیوی كے بیضہ كو خارجی طریقہ سے ملا كر پیدا ہونے والا بچہ جائز ہوگا اور یہ طریقہ كار بھی درست ہوگا تاہم عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی كی پیدائش كے لئے اپنائے گئے دیگر تمام طریقے خلاف قرآن و سنت قرار دے دیئے ہیں۔
وفاقی شرعی عدالت نے وفاقی حكومت كو اس ضمن میں قانون معاہدہ 187 تعزیرات پاكستان میں ترمیم كرنے كا حكم بھی دیا ہے۔ عدالت نے حكم جاری كیا ہے كہ تعزیرات پاكستان میں ٹیسٹ ٹیوب كی تعریف، اس كے قابل سزا جرم ہونے، اس ممنوع عمل كواختیار كرنے والے میاں بیوی اوراسپرم و بیضہ بینک ركھنے والے ڈاكٹرز كے لئے سزائیں مقرركرنے كا حكم دیا ہے، عدالت كا كہنا ہے ہروہ ڈاكٹرجواس عمل میں ملوث پایا گیا اس کا لا ئسنس منسوخ كیا جائے گا۔ عدالت نے وفاقی حكومت كو مذكورہ قوانین میں 5 اگست 2017 تک ترامیم كرنے كاحكم جاری كیا ہے۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ڈاكٹر فاروق صدیقی نامی شہری كا پٹیشن میں دعوی تھا كہ راولپنڈی كی ایک خاتون فرزانہ ناہید سے معاہدہ كركے ٹیسٹ ٹیوب بے بی لینے كا طریقہ كار استعمال كركے ایک بچی پیدا كی لیكن اب خاتون بچی اس كے حوالے نہیں كر رہی جبكہ خاتون كا كہنا تھا كہ ڈاكٹر فاروق صدیقی نے اس كے ساتھ شادی كی تھی۔ شرعی عدالت نے درخواست گزار فاروق صدیقی كی شرعی پٹیشن نمٹاتے ہوئے سول عدالتوں كی جانب سے سنائے گئے فیصلہ كو برقرار ركھا ہے۔