سپریم کورٹ کا شاہ رخ جتوئی کو 10 جنوری تک گرفتار کرنے کا حکم
عدالت نے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 10 جنوری تک شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کو 10 جنوری تک گرفتار کرکے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے بصورت دیگر آئی جی سندھ ذمہ دار ہوں گے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کی، دوران سماعت آئی جی سندھ فیاض لغاری نے شاہ زیب قتل کیس کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر مشتمل رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ رپورٹ پرانی ہے یا نئی،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ رپورٹ 6 جنوری تک کی کارروائی پر مشتمل ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس نے غیر ذمہ دارانہ رویہ روا رکھا جس کی وجہ سے ملزم فرار ہوگیا، جس پر ڈی آئی جی سندھ نے کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کے لئےعدالت سے مہلت مانگ لی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی کی عزت محفوظ نہیں رہی شاہ زیب تقریب کے بعد اپنی بہن کے ساتھ واپس آرہا تھا جب اس کی بہن کو بھی چھیڑا گیا اورشاہ زیب سے معافی بھی منگوائی گئی کیا ہماری معاشرتی اقدار اتنا گر گئی ہیں، انہوں نے کہا پہلی سماعت پر ہمارے سامنے کہا گیا کہ ملزم ملک میں ہی ہے اب کہا جارہا ہے کہ اس نے اپنے پاسپورٹ پر سفر نہیں کیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہ رخ جتوئی کے متحدہ عرب امارات میں اترنے کی اطلاع ہے، انہوں نے کہا کہ ملزم شاہ رخ جتوئی نے کسی اور نام سے سفر کیا۔ عدالت نے 10 جنوری تک شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی فاروق اعوان کا کہنا تھا کہ عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں نامزد ملزم سراج تالپور، سجاد تالپوراور ملازم مصطفی لاشاری کا 10 روزہ ریمانڈ دے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری پولیس ٹیم دبئی جائے گی تاکہ ملزم شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کر کے جلد از جلد عدالت میں پیش کیا جاسکے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کی، دوران سماعت آئی جی سندھ فیاض لغاری نے شاہ زیب قتل کیس کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر مشتمل رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ رپورٹ پرانی ہے یا نئی،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ رپورٹ 6 جنوری تک کی کارروائی پر مشتمل ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس نے غیر ذمہ دارانہ رویہ روا رکھا جس کی وجہ سے ملزم فرار ہوگیا، جس پر ڈی آئی جی سندھ نے کوتاہی کا اعتراف کرتے ہوئے ملزم کی گرفتاری کے لئےعدالت سے مہلت مانگ لی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی کی عزت محفوظ نہیں رہی شاہ زیب تقریب کے بعد اپنی بہن کے ساتھ واپس آرہا تھا جب اس کی بہن کو بھی چھیڑا گیا اورشاہ زیب سے معافی بھی منگوائی گئی کیا ہماری معاشرتی اقدار اتنا گر گئی ہیں، انہوں نے کہا پہلی سماعت پر ہمارے سامنے کہا گیا کہ ملزم ملک میں ہی ہے اب کہا جارہا ہے کہ اس نے اپنے پاسپورٹ پر سفر نہیں کیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہ رخ جتوئی کے متحدہ عرب امارات میں اترنے کی اطلاع ہے، انہوں نے کہا کہ ملزم شاہ رخ جتوئی نے کسی اور نام سے سفر کیا۔ عدالت نے 10 جنوری تک شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی فاروق اعوان کا کہنا تھا کہ عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں نامزد ملزم سراج تالپور، سجاد تالپوراور ملازم مصطفی لاشاری کا 10 روزہ ریمانڈ دے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری پولیس ٹیم دبئی جائے گی تاکہ ملزم شاہ رخ جتوئی کو گرفتار کر کے جلد از جلد عدالت میں پیش کیا جاسکے۔