ایک خاندان نے اپنی کرپشن بچانے کے لیے تمام ادارے تباہ کردیے عمران خان

اگر کل تک پاناما کیس کا فیصلہ نہ آیا تو (ن) لیگ کے ایک 2 رہنما پاگل ہو جائیں گے، عمران خان


ویب ڈیسک February 22, 2017
پاکستان میں عوام کو انصاف فراہم کرنے کے سب ادارے بے نقاب ہوچکے ہیں، عمران خان۔ فوٹو: فائل

MINGORA: پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میرا نام پاناما لیکس میں شامل نہیں لیکن اس کے باوجود میرے خلاف ریفرینس الیکشن کمیشن میں بھیجا گیا جب کہ مجھے پاناما کیس سے پیچھے ہٹنے کے لیے بلیک میل بھی کیا گیا۔

بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام کو انصاف فراہم کرنے کے تمام ادارے سب کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں، نیب پر کسی کو اعتماد نہیں جب کہ ایف بی آر کو کرپشن کی تحقیقات میں دلچسپی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارے ایسے تباہ نہیں ہوئے بلکہ تباہ کیے گئے ہیں اور اب بھی ادارے ہی تباہ ہوں گے کیونکہ ان کی بولیاں لگ رہی ہیں۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ایف بی آر اور نیب جیسے ادارے چھوٹے لوگوں کو نوٹس بھیجتے ہیں، کاروباری طبقے کوسب سے زیادہ نقصان ان ہی اداروں نے پہنچایا، ایف بی آر پیسے جمع کرنے کی بجائے سودے بازی کرتا ہے اور پاناما میں نام آنے والے 440 افراد پرایف بی آر کا کیا رویہ تھا سب کو پتہ چل گیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: نیب کے جواب کے بعد وزیراعظم سے تفتیش کا پہلو زمین کے 6 فٹ نیچے دفن ہوگیا

عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ پولیس غیر سیاسی ہے اور مجھے کے پی کے کی پولیس پر فخرہے، ہم پولیس کی بھرتی کے پیسے نہیں لیتے بلکہ میرٹ پر بھرتیاں کرتے ہیں، کوئی نہیں کہتا کہ کے پی کے کی پولیس کرپٹ ہے یا یہاں رینجرزکو آنا چاہیئے۔ نیشنل ایکشن پلان پر کوئی کام نہیں ہو رہا جب کہ ایک خاندان نے اپنی کرپشن بچانے کے لیے ملک کے تمام ادارے تباہ کر دیے ہیں۔ میرا نام پاناما میں شامل نہیں لیکن پھر بھی میرے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن میں بھیجا گیا، میری منی ٹریل سب کے سامنے ہے، اسپیکر کی جانب سے محض میرا کیس نہیں بھیجا گیا بلکہ مجھے بلیک میل بھی کیا گیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ امید ہے کل تک پاناما کا فیصلہ آجائے گا، میری دعا بھی ہے کہ کل کیس ختم ہوجائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو (ن) لیگ کے رہنماؤں میں سے ایک 2 پاگل ہوجائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں