پی اے سی ایف بی آر میں 121 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈیٹر جنرل کی پی اے سی میں رپورٹ، نجی پاور کمپنیوں نے 6 ارب 35کروڑ کا ٹیکس جمع کرانے سے انکار کر دیا
GAZA CITY:
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں فیڈرل بورڈآف ریونیو میں 121 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین نوید قمر کی زیرصدارت اجلاس ہوا، کمیٹی نے ایف بی آرسے اب تک ہونے والی ریکوریوں، کیسز اور وصولیوں کے حوالے سے کوتاہی برتنے والے عملہ کے خلاف کیے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
آن لائن کے مطابق نواز شریف حکومت کے پہلے سال میںانکم ٹیکس کی مد میں 121 ارب روپے کی چوری ہوئی ہے جبکہ نجی پاور کمپنیوں نے 6 ارب 35 کروڑ کاٹیکس جمع کرانے سے انکارکردیاہے اوراب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اجلاس میں آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ایک سے زیادہ کاروبار کرنیوالوں کیلیے ضروری ہے کہ وہ اپنی آمدن اور اخراجات کومجوزہ طریقہ کار کے مطابق ظاہر کریں، 51 کیسز میں ایسا نہیں کیا گیا جس سے ٹیکس وصولیوں کی مد میں سرکاری خزانے کو 2 ارب 41 کروڑ 84لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
دوسری جانب چیئرمین ایف بی آرنے بتایا کہ 82 کروڑ 42 لاکھ روپے کے ٹیکس مقدمات پرکوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ 25 کروڑ 31 لاکھ مالیت کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیںجبکہ ایک کروڑ10لاکھ روپے کی وصولی ہونا باقی ہے۔
واضح رہے کہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آرسمیت حکام کی جانب سے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر حکام کو پی اے سی میں تیاری کرکے آنا چاہیے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں فیڈرل بورڈآف ریونیو میں 121 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین نوید قمر کی زیرصدارت اجلاس ہوا، کمیٹی نے ایف بی آرسے اب تک ہونے والی ریکوریوں، کیسز اور وصولیوں کے حوالے سے کوتاہی برتنے والے عملہ کے خلاف کیے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
آن لائن کے مطابق نواز شریف حکومت کے پہلے سال میںانکم ٹیکس کی مد میں 121 ارب روپے کی چوری ہوئی ہے جبکہ نجی پاور کمپنیوں نے 6 ارب 35 کروڑ کاٹیکس جمع کرانے سے انکارکردیاہے اوراب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اجلاس میں آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ایک سے زیادہ کاروبار کرنیوالوں کیلیے ضروری ہے کہ وہ اپنی آمدن اور اخراجات کومجوزہ طریقہ کار کے مطابق ظاہر کریں، 51 کیسز میں ایسا نہیں کیا گیا جس سے ٹیکس وصولیوں کی مد میں سرکاری خزانے کو 2 ارب 41 کروڑ 84لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
دوسری جانب چیئرمین ایف بی آرنے بتایا کہ 82 کروڑ 42 لاکھ روپے کے ٹیکس مقدمات پرکوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ 25 کروڑ 31 لاکھ مالیت کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیرسماعت ہیںجبکہ ایک کروڑ10لاکھ روپے کی وصولی ہونا باقی ہے۔
واضح رہے کہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آرسمیت حکام کی جانب سے بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر حکام کو پی اے سی میں تیاری کرکے آنا چاہیے۔