ہنگری 2024 اولمپکس کی میزبانی سے دستبردار ہو گیا
2015 میں ہیمبرگ اور گذشتہ سال روم بھی 2024 اولمپکس کی میزبانی سے دستبردار ہو گئے تھے
SIALKOT:
حکومت نے بوڈا پسٹ اولمپکس 2024 کی میزبانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی فیصلہ عوامی پٹیشن کے بعد سامنے آیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اولمپک گیمز پرخرچ کی جانے والی رقم اسپتالوں اوراسکولز کی تعمیرپر لگائی جائے۔ حکومتی ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ 2024 کی اولمپک گیمز کی میزبانی سے دستبرداری کا فیصلہ وزیر اعظم، بوداپسٹ کے میئر اور ہنگری کی اولمپک کمیٹی کے سربراہ کی میٹنگ میں کیا گیا جبکہ اس بارے میں حتمی فیصلہ سٹی اسمبلی میں ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اولمپکس میں پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کرنا بڑا اعزاز ہے
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی رواں سال ستمبر میں میزبان شہر کے نام کا اعلان کرے گی۔ 2015 میں ہیمبرگ اور گذشتہ سال روم بھی 2024 اولمپکس کی میزبانی سے دستبردار ہو گئے تھے، اب ہنگری کے دستبردار ہونے کے بعد لاس اینجیلس اور پیرس ہی میزبانی کے امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ اولمپک گیمز کی میزبانی کےخلاف اڑھائی لاکھ سے زیادہ افراد نے پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں اولمپکس پر خرچ کی جانے والی رقم کو فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
حکومت نے بوڈا پسٹ اولمپکس 2024 کی میزبانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی فیصلہ عوامی پٹیشن کے بعد سامنے آیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اولمپک گیمز پرخرچ کی جانے والی رقم اسپتالوں اوراسکولز کی تعمیرپر لگائی جائے۔ حکومتی ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ 2024 کی اولمپک گیمز کی میزبانی سے دستبرداری کا فیصلہ وزیر اعظم، بوداپسٹ کے میئر اور ہنگری کی اولمپک کمیٹی کے سربراہ کی میٹنگ میں کیا گیا جبکہ اس بارے میں حتمی فیصلہ سٹی اسمبلی میں ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اولمپکس میں پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کرنا بڑا اعزاز ہے
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی رواں سال ستمبر میں میزبان شہر کے نام کا اعلان کرے گی۔ 2015 میں ہیمبرگ اور گذشتہ سال روم بھی 2024 اولمپکس کی میزبانی سے دستبردار ہو گئے تھے، اب ہنگری کے دستبردار ہونے کے بعد لاس اینجیلس اور پیرس ہی میزبانی کے امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ اولمپک گیمز کی میزبانی کےخلاف اڑھائی لاکھ سے زیادہ افراد نے پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں اولمپکس پر خرچ کی جانے والی رقم کو فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔