گمبٹ اساتذہ کی طویل غیر حاضری تدریس معطل
اساتذہ کی بڑی تعداد گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہی ہے، جس کے باعث طلبہ و طالبات کی تعلیم تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔
اندرون سندھ سرکاری اسکولوں کی بندش ایک عام معاملہ بن چکا ہے۔پہلے ہی اسکولوں کی تعداد کوئی قابل فخر نہیں، لیکن اس کے باوجود بہت سے اسکول بند ہیں، کہیں جانور باندھے جا رہے ہیں تو کہیں اپنی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
ضلع خیر پور کی تحصیل گمبٹ کا شمار بھی ان جگہوں میں ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکول بند پڑے ہیں، بندش کا شکار اسکولوں میں گورنمنٹ پرائمری اسکول مولیڈنو پھل، پرائمری اسکول گل محمد بھٹی، پرائمری اسکول وانڈ مہر، پرائمری اسکول کھبڑی، پرائمری اسکول کلیری گوٹھ، پرائمری اسکول صالح اجن، پرائمری اسکول علی محمد خاصخیلی، پرائمری اسکول محمود راجپر کے علاوہ کثیر تعداد میں پرائمری اسکول افسران کی غفلت کی وجہ سے بندش کا شکار ہیں۔
افسران کی ملی بھگت سے اساتذہ کی بڑی تعداد گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہی ہے، جس کے باعث طلبہ و طالبات کی تعلیم تباہ ہو کر رہ گئی ہے اور مستقبل کے معمار حصول تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں، اس کے علاوہ افسران اور اساتذہ کی ملی بھگت سے اسکولوں میں آنے والے ایس ایم سی فنڈز میں بھی مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے گھپلے ہوئے ہیں، اکثر اسکولوں میں 22 ہزار روپے سالانہ فنڈ آتا ہے جو مبینہ طور پر افسران کی ملی بھگت سے خرد برد کر لیا جاتا ہے۔
اکثر اسکول خستہ حال اور تباہ ہیں، بیشتر اسکولوں میں پانی ہے نہ بجلی اور نہ ہی بیت الخلا کی سہولت، جب کہ ایس ایم سی فنڈز کی رقم ان ہی کاموں کے لیے اسکولوں کو دی جاتی ہے جو کہ اپنے مصرف میں نہیں لی جا رہی، معززین علاقہ نے وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق، سیکریٹری تعلیم و دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا فوری نوٹس لے کر بند اسکولوں کو کھلوائیں، گھر بیٹھ کر تن خواہیں وصول کرنے والے اساتذہ کو واپس بلوائے اور بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کر کے مستقبل کے معمار بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے اقدام کریں۔
ضلع خیر پور کی تحصیل گمبٹ کا شمار بھی ان جگہوں میں ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکول بند پڑے ہیں، بندش کا شکار اسکولوں میں گورنمنٹ پرائمری اسکول مولیڈنو پھل، پرائمری اسکول گل محمد بھٹی، پرائمری اسکول وانڈ مہر، پرائمری اسکول کھبڑی، پرائمری اسکول کلیری گوٹھ، پرائمری اسکول صالح اجن، پرائمری اسکول علی محمد خاصخیلی، پرائمری اسکول محمود راجپر کے علاوہ کثیر تعداد میں پرائمری اسکول افسران کی غفلت کی وجہ سے بندش کا شکار ہیں۔
افسران کی ملی بھگت سے اساتذہ کی بڑی تعداد گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہی ہے، جس کے باعث طلبہ و طالبات کی تعلیم تباہ ہو کر رہ گئی ہے اور مستقبل کے معمار حصول تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں، اس کے علاوہ افسران اور اساتذہ کی ملی بھگت سے اسکولوں میں آنے والے ایس ایم سی فنڈز میں بھی مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے گھپلے ہوئے ہیں، اکثر اسکولوں میں 22 ہزار روپے سالانہ فنڈ آتا ہے جو مبینہ طور پر افسران کی ملی بھگت سے خرد برد کر لیا جاتا ہے۔
اکثر اسکول خستہ حال اور تباہ ہیں، بیشتر اسکولوں میں پانی ہے نہ بجلی اور نہ ہی بیت الخلا کی سہولت، جب کہ ایس ایم سی فنڈز کی رقم ان ہی کاموں کے لیے اسکولوں کو دی جاتی ہے جو کہ اپنے مصرف میں نہیں لی جا رہی، معززین علاقہ نے وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق، سیکریٹری تعلیم و دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کا فوری نوٹس لے کر بند اسکولوں کو کھلوائیں، گھر بیٹھ کر تن خواہیں وصول کرنے والے اساتذہ کو واپس بلوائے اور بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کر کے مستقبل کے معمار بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے اقدام کریں۔